حکومت اور اسٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں سے معیشت بحال ہوئی. گورنر اسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 جولائی ۔2025 )گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ حکومت اور مرکزی بینک کے سخت فیصلوں کی وجہ سے معیشت بحال ہو ئی ہے، مالی سال 2025 کے آغاز پر افراط زر کی شرح گزشتہ 9 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے ماضی کی غلطیاں دہرانی نہیں چاہییں. ان خیالات کااظہار انہوں نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے ویمن آنٹرپرینیور فنانس کوڈ پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ وی فنانس کوڈ کو ممکن بنانے پر ایشیائی ترقیاتی بینک کی ٹیم کا شکرگزار ہوں پائیدار معیشت کے حصول کے لیے میکرو اکنامک استحکام کی ضرورت ہوتی ہے.
(جاری ہے)
نجی شعبے کے فروغ سے مسابقت اور معیار میں بہتری آرہی ہے.
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ گزرے چند سال معیشت کے لیے مشکل رہے، تاہم حکومت اور اسٹیٹ بینک کی کوششوں سے مشکل سے نکل آئے ہیں مہنگائی کم ہے، معاشی منظر نامہ بہتر ہو چکا ہے اصلاحات پر توجہ مرکوز ہے،ٹیکس بیس بڑھانے، سرکاری اداروں اور نجکاری پر توجہ ہے انہوں نے کہا کہ خواتین کی مالی شمولیت بڑھانے پر توجہ دے رہے ہیں 22 فیصد خواتین ملکی ورک فورس کا حصہ ہے بینکوں کو آمد ورفت، مالی رسائی اور ڈیجیٹل آن بورڈنگ کے مسائل ہیں خواتین کا مالی نظام میں شامل نہ ہونا کم بچتوں اور قلیل سرمایہ کاری کا سبب ہے اسٹیٹ بینک وی فنانس کا نیشنل کوڈ چیمپئن مقرر ہے. انہوں نے کہاکہ ہم اس پروگرام کو مالی اداروں، تعلیمی اداروں اور نجی شعبے تک لے کر جائیں گے 20 بینک اس کوشش میں شامل ہوئے ہیں باقی ماندہ اسٹیک ہولڈرز کو اس کوشش کا حصہ بننے کی ترغیب دیں گے قبل ازیں ڈپٹی گورنر سلیم اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مالی شمولیت بڑھانے پر اسٹیٹ بینک 2 دہائیوں سے توجہ دے رہا ہے اسٹیٹ بینک کی کوششوں سے مالی شمولیت 16 فیصد سے بڑھا کر 67 فیصد ہوئی ہے خواتین کی شمولیت کم ہے، 52 فیصد خواتین کا بینک اکانٹ نہیں ہے جب کہ بینکوں سے 2 فیصد خواتین قرض لے رہی ہیں. انہوں نے کہا کہ وی فنانس کوڈ بہت اہم موقع پر متعارف کیا جارہا ہے ویمن کوڈ کی خواتین شمولیت میں یہ اہم کردار ادا کرے گی 20 بینکوں نے وی فنانس کوڈ پر دستخط کرنے پر رضا مندی اظہار کیا ہے ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے تشکر کا اظہار کرتے ہیں علاوہ ازیں سینئر فنانس ڈائریکٹر اے ڈی بی مس کرسٹین نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں خواتین کی مالی شمولیت ایک تہائی سے بھی کم ہے پاکستان کے شعبہ بینکاری میں وسیع مواقع دستیاب ہیں وی فنانس کوڈ کے ذریعے اسٹیٹ بینک خواتین کی مالی شمولیت کو مزید تیز کر پائے گا انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ اے ڈی بی وی فنانس کوڈ کو سپورٹ کررہے ہیں وی فنانس کوڈ پروگرام کے تحت 50 کروڑ ڈالر قرض فراہم کریں گے پروگرام کے ذریعے لاکھ خواتین کو قرض فراہم کریں گے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گورنر اسٹیٹ بینک انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے فنانس کوڈ خواتین کی حکومت اور بینک کی
پڑھیں:
عالمی برادری اسرائیل کیساتھ تجارت بند اور مالی تعلقات منقطع کردیں؛ نمائندہ اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطینی علاقے فرانسسکا البانیزے نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی و مالی تعلقات منقطع کردے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بیان انھوں نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔
انھوں نے کونسل میں ایک رپورٹ ’’قبضے کی معیشت سے نسل کشی کی معیشت تک‘‘ بھی پیش کی جس میں اُں 60 سے زائد کمپنیوں کے نام شامل ہیں جو فلسطینیوں کے خلاف جبر اسرائیل کی مدد کر رہی ہیں۔
فرانسسکا البانیزے نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں صورت حال قیامت خیز ہے۔ اسرائیل جدید تاریخ کے سفاک ترین نسل کشی میں سے ایک کا ذمہ دار ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل کے آبادکاری منصوبے، فلسطینی زمینوں پر قبضے، نگرانی، قتل و غارت، اور جبری بے دخلی جیسے اقدامات میں متعدد کارپوریٹ ادارے شامل ہیں جن میں اسلحہ ساز کمپنیاں، ٹیکنالوجی کمپنیاں، بھاری مشینری تیار کرنے والے ادارے اور مالیاتی ادارے شامل ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق سیاسی قیادت کی بے عملی کے دوران کئی کارپوریٹ ادارے اسرائیل کے غیر قانونی قبضے، نسل پرستی اور اب نسل کشی کی معیشت سے منافع کما رہے ہیں۔
فرانسسکا البانیزے نے کہا کہ ہر ریاست اور نجی ادارے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس معیشت سے اپنے تعلقات مکمل طور پر ختم کریں۔ اگر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جاتا تو یہ کمپنیاں اسرائیلی معیشت سے پوری طرح الگ ہو چکی ہوتیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران اب تک اسرائیلی اسٹاک ایکسچینج میں 200 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جس سے 220 ارب ڈالر سے زائد کا منافع کمایا گیا جب کہ فلسطینی عوام پر تباہی، قتل اور بے دخلی مسلط کی گئی۔
فرانسسکا البانیزے نے کہا کہ ایک قوم کو مالا مال کر دیا گیا اور دوسری کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔ ظاہر ہے بعض کے نزدیک نسل کشی ایک منافع بخش کاروبار ہے۔
قوام متحدہ کی نمائندہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی معیشت میں عسکری صنعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ مسلسل فوجی کارروائیاں جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کی جانچ کے میدان بن چکی ہیں۔
فرانسسکا البانیزے نے مطالبہ کیا کہ نجی شعبے کو بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر قانونی نتائج کا سامنا کرنا چاہیے اور ایسے تمام اداروں کو احتساب کے دائرے میں لایا جائے۔