حوثیوں نے اسرائیل جانے والا بحری جہاز بحیرہ احمر میں غرق کردیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یمن میں حوثی اکثریتی گروپ انصار اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ بحیرہ احمر میں ان کے حملے کا نشانہ بننے والا مال بردار بحری جہاز “میجک سیز” مکمل طور پر سمندر میں ڈوب گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق، یہ جہاز بارہا مقبوضہ فلسطینی بندرگاہوں میں داخل ہونے کی حوثیوں کی جانب سے عائد کردہ پابندی کی خلاف ورزی کرتا رہا، جس کے بعد اسے بیلسٹک میزائلوں، تین ڈرونز اور دو ریموٹ کنٹرول کشتیوں سے نشانہ بنایا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ مذکورہ بحری جہاز اسرائیل جا رہا تھا، اور اس کی منزل انصار اللہ کی جانب سے عائد پابندی کی خلاف ورزی تھی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جب تک اسرائیلی جارحیت جاری رہے گی، وہ فلسطینی عوام کی حمایت کرتے رہیں گے اور اسرائیل کے لیے کام کرنے والے کسی بھی بحری جہاز کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ عرب میڈیا کے مطابق، گزشتہ روز یمن کے قریب ایک لائبیریائی مال بردار جہاز پر حملہ کیا گیا تھا، جس میں دو چھوٹی کشتیوں سے فائرنگ اور گرینیڈ حملے کیے گئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بحری جہاز
پڑھیں:
فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ان کے خلاف ایک ویڈیو لیک کی تحقیقات شروع ہوئیں جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بدترین تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کے افشا کی اجازت دی تھی۔ اس ویڈیو سے متعلق تحقیقات کے نتیجے میں 5 فوجیوں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے، جس پر ملک بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مذمت کی اور مظاہرین نے دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
واقعے کے ایک ہفتے بعد، ایک سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیو اسرائیلی چینل این12 نیوز پر لیک ہوئی جس میں فوجیوں کو ایک قیدی کو الگ لے جا کر اس کے اردگرد جمع ہوتے دکھایا گیا، جبکہ وہ ایک کتے کو قابو میں رکھے ہوئے اور اپنی ڈھالوں سے منظر کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو تصدیق کی کہ ویڈیو لیک سے متعلق فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور تومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
تومر یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے یہ اقدام فوج کے قانونی محکمے کے خلاف پھیلنے والے پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا، جو قانون کی بالادستی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا تھا مگر جنگ کے دوران شدید تنقید کی زد میں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے والی خاتون پر پولیس کا تشدد
ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک حماس کے جنگجوؤں سمیت بعد میں گرفتار کیے گئے فلسطینی قیدی رکھے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی سنگین رپورٹس دی ہیں۔
ان کے استعفے پر سیاسی ردِعمل فوری آیا۔ وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ جو لوگ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جھوٹے الزامات گھڑتے ہیں وہ وردی کے اہل نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تشدد غزہ فلسطین قیدی