قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آخرکار اْن لوگوں نے جو بری سے بری چالیں اْس مومن کے خلاف چلیں، اللہ نے اْن سب سے اْس کو بچا لیا، اور فرعون کے ساتھی خود بدترین عذاب کے پھیر میں آ گئے۔ دوزخ کی آگ ہے جس کے سامنے صبح و شام وہ پیش کیے جاتے ہیں، اور جب قیامت کی گھڑی آ جائے گی تو حکم ہو گا کہ آل فرعون کو شدید تر عذاب میں داخل کرو۔ پھر ذرا خیال کرو اْس وقت کا جب یہ لوگ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑ رہے ہوں گے دنیا میں جو لوگ کمزور تھے وہ بڑے بننے والوں سے کہیں گے کہ ’’ہم تمہارے تابع تھے، اب کیا یہاں تم نار جہنم کی تکلیف کے کچھ حصے سے ہم کو بچا لو گے؟‘‘۔ (سورۃ غافر:45تا47)
سیدنا ابوذرؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں اس وقت پہنچا جب کہ آپؐ کعبہ کے سایہ میں تشریف فرماتے۔ جب آپؐ کی نظر مبارک مجھ پر پڑی تو فرمایا ربّ کعبہ کی قسم وہ لوگ بہت ٹوٹے (خسارے) میں ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں کون ہیں وہ لوگ؟ آپؐ نے فرمایا: جو زیادہ مال جمع کرتے ہیں ہاں! وہ لوگ مستثنیٰ ہیں جو اپنے اِدھر اُدھر اور اُس طرف یعنی اپنے آگے اپنے پیچھے اپنے دائیں اپنے بائیں غرض یہ کہ ہر طرح اور ہر جگہ خدا کی خوشنودی کی خاطر اپنا مال خرچ کرتے رہتے ہیں۔ مگر ایسے لوگ کم ہی ہیں۔ (مشکوٰۃ، بخاری و مسلم)
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بے حیا کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کردیا، نصر اللہ چنا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-10
کراچی (اسٹاف رپورٹر )جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصراللہ چنا نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں عالمی دباؤ پر قرآن وسنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ حکومتی سرپرستی میں تعلیمی اداروں میں نشہ اور بے حیائی کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کردیا ہے۔کراچی میں سامنے آنے والا حالیہ جنسی اسکینڈل ہمارے معاشرتی اخلاقی دیوالیہ پن کی ایک شرمناک مثال ہے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے جماعت اسلامی کے تحت کراچی، لاڑکانہ اوررتوڈیرو میںسیرت النبی ؐکے اجتماعات سے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پر امیرضلع ایڈووکیٹ نادرکھوسہ، مقامی امیر رمیز راجا شیخ بھی موجود تھے۔ صوبائی رہنما کا مزیدکہنا تھاکہ اسلام اورکلمہ طیبہ کے نام سے معرض وجود میں آئے ہوئے مملکت پاکستان کو 78 سال گزرچکے ہیں لیکن مسلم اکثریتی ہونے کے باوجود ایک دن کے لیے بھی یہاںرحمت العالمین ؐ کا بابرکت نظام نافذ نہیں کیا گیا جس کا خمیازہ پوری قوم مہنگائی بدامنی رزق کی تنگی سیلاب سمیت بے شمار مسائل کی صورت میں بھگت رہی ہے۔نجات کا واحد حل زندگی کے ہردائرے میں سیرت طیبہ ؐ کو اپنانا ہے۔ ماہ مبارک میں اس عزم کا اظہار کیا جائے کہ ہم مغرب کے فرسودہ اورشیطانی نظام سے نجات اورزندگی کی آخری سانس تک نظام مصطفوی ؐ کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے۔