data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ حکومت نے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے لیے ’’اجرک‘‘ کے ڈیزائن والی نمبر پلیٹیں لازمی قرار دی ہیں انہیں استعمال نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی اور جرمانے اور ضبطی کے احکامات جاری کیے ہیں، بظاہر یہ فیصلہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد جدید، ٹیکنالوجی پر مبنی سیکورٹی اور نگرانی کا نظام ہے تاکہ شہر کو محفوظ، پْرامن بنایا جاسکے، جرائم پر قابو پانے میں مدد ملے اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں چالان گھروں تک پہنچانے میں مدد ملے، یہ منصوبہ خصوصی طور پر کیمروں، جدید سافٹ وئر، مصنوعی ذہانت (AI)، اور ڈیجیٹل مواصلاتی نظام کے ذریعے پولیس، ٹریفک کنٹرول، ہنگامی خدمات، اور دیگر سرکاری اداروں کو مربوط کرتا ہے تاکہ وہ تیز، مؤثر اور شفاف انداز میں شہریوں کی حفاظت کر سکیں۔ مگر المناک صورتحال یہ ہے کہ اس فیصلے سے کراچی کے شہری جو پہلے ہی ان گنت مسائل و مشکلات سے دوچار ہیں، ان کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔ ٹریفک پولیس نے اسے اپنی جیب گرم کرنے کا ذریعے بنا لیا ہے، جابجا ناکے لگا کر شہریوں سے لوٹ مار کا بازار گرم کردیا گیا ہے، دو ماہ میں موٹر سائیکل ودیگر گاڑیوں کے 52 ہزار سے زائد چالان کیے جاچکے ہیں۔ صرف چالان کی مد میں 9.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
کراچی: 9 محرم کا جلوس، موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی، سخت سیکیورٹی انتظامات
کراچی میں 9 محرم الحرام کے جلوس کی سیکیورٹی کے انتظامات مکمل کرلیے گئے، اس سلسلے میں جلوس کی گزرگاہوں اور اطراف میں موبائل فون سروس معطل اور موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
جلوس کی سیکیورٹی کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا ہے، مرکزی جلوس میں 5 ہزار سے زائد پولیس افسران اور جوان فرائض انجام دے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ اور بُلند عمارتوں پر شارپ شوٹرز کو بھی تعینات کیا گیا ہے جبکہ سراغ رساں کتوں کی مدد سے جلوس کے راستوں کی چیکنگ بھی کی جائے گی۔
ٹریفک پولیس کے مطابق ٹریفک کو متبادل راستوں کی طرف موڑاجا رہا ہے، ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے 1 ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں۔
ایم اے جناح روڑ، صدر، ایمپریس مارکیٹ، ریگل اور لائٹ ہاؤس کی مارکیٹیں اور دکانیں سیل کردی گئی ہیں اور جلوس کے راستوں میں آنے والی گلیوں کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا ہے۔
ٹریفک پولیس کے ترجمان کے مطابق ایم اے جناح روڈ کو ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے، سول اسپتال جانے کے لیے ڈاؤ یونیورسٹی والا راستہ کھولا گیا ہے، جن گاڑیوں پر جلوس کا اسٹیکر آویزاں ہوگا صرف انہی کو آگے جانے کی اجازت ہوگی۔
تمام چھوٹی بڑی ٹریفک کو گرومندر سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، ٹریفک کو سولجر بازار سے کوسٹ گارڈ یا نشتر روڈ کی جانب موڑا جارہا ہے جبکہ ناظم آباد سے آنے والے ٹریفک کو لسبیلہ چوک سے نشتر روڈ اور گارڈن کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔
لیاقت آباد سے آنے والے ٹریفک کو تین ہٹی اور مارٹن روڈ، جیل روڈ کی جانب موڑا جارہا ہے جبکہ سپر ہائی وے سے آنے والے ٹریفک کو لیاقت آباد 10 نمبر سے ناظم آباد چورنگی دو نمبر موڑ دیا گیا ہے۔
شاہراہ قائدین سے آنے والے ٹریفک کو خداداد سگنل سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔