کراچی: 9 محرم کا جلوس، موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی، سخت سیکیورٹی انتظامات
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
کراچی میں 9 محرم الحرام کے جلوس کی سیکیورٹی کے انتظامات مکمل کرلیے گئے، اس سلسلے میں جلوس کی گزرگاہوں اور اطراف میں موبائل فون سروس معطل اور موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
جلوس کی سیکیورٹی کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا ہے، مرکزی جلوس میں 5 ہزار سے زائد پولیس افسران اور جوان فرائض انجام دے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ اور بُلند عمارتوں پر شارپ شوٹرز کو بھی تعینات کیا گیا ہے جبکہ سراغ رساں کتوں کی مدد سے جلوس کے راستوں کی چیکنگ بھی کی جائے گی۔
ٹریفک پولیس کے مطابق ٹریفک کو متبادل راستوں کی طرف موڑاجا رہا ہے، ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے 1 ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں۔
ایم اے جناح روڑ، صدر، ایمپریس مارکیٹ، ریگل اور لائٹ ہاؤس کی مارکیٹیں اور دکانیں سیل کردی گئی ہیں اور جلوس کے راستوں میں آنے والی گلیوں کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا ہے۔
ٹریفک پولیس کے ترجمان کے مطابق ایم اے جناح روڈ کو ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے، سول اسپتال جانے کے لیے ڈاؤ یونیورسٹی والا راستہ کھولا گیا ہے، جن گاڑیوں پر جلوس کا اسٹیکر آویزاں ہوگا صرف انہی کو آگے جانے کی اجازت ہوگی۔
تمام چھوٹی بڑی ٹریفک کو گرومندر سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، ٹریفک کو سولجر بازار سے کوسٹ گارڈ یا نشتر روڈ کی جانب موڑا جارہا ہے جبکہ ناظم آباد سے آنے والے ٹریفک کو لسبیلہ چوک سے نشتر روڈ اور گارڈن کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔
لیاقت آباد سے آنے والے ٹریفک کو تین ہٹی اور مارٹن روڈ، جیل روڈ کی جانب موڑا جارہا ہے جبکہ سپر ہائی وے سے آنے والے ٹریفک کو لیاقت آباد 10 نمبر سے ناظم آباد چورنگی دو نمبر موڑ دیا گیا ہے۔
شاہراہ قائدین سے آنے والے ٹریفک کو خداداد سگنل سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سے آنے والے ٹریفک کو کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
سلیپر سیل کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول فرانزک مکمل کر لیا گیا، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا۔ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہو سکتا ہے، جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے، جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشتگردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں، جن کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو، جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔
ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا، جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا، تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے۔
اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کرکے فرار ہوگئے تھے۔ ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی، جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے، تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا، جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔