مظفرگڑھ: بس اور ٹریلر میں خوفناک تصادم، 6 افراد جاں بحق، 18 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
مظفرگڑھ کے علاقے لنگر سرائے کے قریب ایک افسوسناک ٹریفک حادثے میں مسافر بس اور ٹریلر کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور 18 افراد زخمی ہو گئے۔پولیس ترجمان کے مطابق جاں بحق افراد میں 2 مرد، 2 خواتین اور 2 بچے شامل ہیں، جبکہ بس ڈرائیور بھی حادثے میں جان کی بازی ہار گیا۔ بس جھنگ سے علی پور جاتے ہوئے حادثے کا شکار ہوئی۔ترجمان پولیس مظفرگڑھ کے مطابق حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کی ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ڈسٹرکٹ ٹریفک آفیسر، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او پولیس نفری کے ہمراہ جائے حادثہ پر موجود رہے اور صورت حال کا جائزہ لیتے رہے۔پولیس کے مطابق حادثے کی وجوہات کا تعین کیا جا رہا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ ابتدائی معلومات کے مطابق بس جھنگ سے علی پور جا رہی تھی کہ سامنے سے آنے والے ٹریلر سے ٹکرا گئی۔پولیس نے جائے حادثہ کو کلیئر کر کے ٹریفک کی روانی بحال کر دی ہے، جبکہ جاں بحق افراد کی شناخت اور قانونی کارروائی کے بعد لاشیں ورثا کے حوالے کی جا رہی ہیں۔حکام نے حادثے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے، ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔