پاک بھارت جنگ بندی میں واشنگٹن کا کردار نہ ہونے کا مودی سرکار کا دعویٰ جھوٹے قرار دے دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2025ء)پاک بھارت جنگ بندی میں واشنگٹن کا کردار نہ ہونے سے متعلق مودی سرکار کے دعوے امریکا نے جھوٹے قرار دیدیئے ۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے بریفنگ میں کہا کہ اکثر تبصرے خود اپنی وضاحت کردیتے ہیں، حقیقت جاننے کے لیے جدید دور میں آپ کسی ایک تبصرے پر انحصار نہیں کرتے۔
(جاری ہے)
ترجمان نے کہا کہ بعض لوگوں کی رائے غلط ہوتی ہے، صدرٹرمپ نے یہ بات آسان بنا دی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ نائب صدر جے ڈی وینس بھی پاک بھارت مذاکرات میں شریک تھے اورانہیں تسلیم کیا جائیگا۔واضح رہے کہ پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد مرتبہ کردار ادا کرنے کا دعویٰ کرچکے ہیں جب کہ بھارتی حکومت مسلسل پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی کردار کو مسترد کرتی آئی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاک بھارت جنگ بندی میں
پڑھیں:
آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
نیو دہلی:آپریشن سندور میں بھارت کو عبرتناک شکست کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی مجرمانہ خاموشی بھارت میں سیاسی طوفان میں تبدیل ہو گئی ہے۔
مودی سرکار کی اس خاموشی کو اپوزیشن جماعتوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ امریکی صدرکے پاکستان کے حق میں بیانات نے بھارتی حکومت کیلئے مزید شرمندگی پیدا کر دی ہے۔
کانگریس رہنما راہول گاندھی نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی ایک بزدل انسان ہے جس کے پاس کوئی وژن نہیں، وہ امریکی صدر کے سامنے کھڑے ہونے کی ہمت نہیں رکھتے،انہی کے حکم پر آپریشن سندور روکا گیا۔
کانگریس کی سینئر رہنما سوپریا شری نیت نے کہا کہ ٹرمپ کے مطابق 7 بھارتی طیارے مار گرائے گئے،م ودی کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اس سچائی کو تسلیم کر چکے۔
آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کیخلاف منظم مہم شروع کررکھی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پروپیگنڈے کی تازہ ترین مثال کوٹ رادھا کشن میں فائرنگ کے تبادلے کے بعد سامنے آئی جہاں 28 سالہ تاجر شیخ معیز جاں بحق ہو گیا۔
پولیس کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے باوجود کہ انکا کسی عسکریت پسند تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا،2025ء کے وسط تک بھارت میں جھوٹی خبروں کے 1,087سے زیادہ واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دی گئی۔