آصف زرداری کے استعفے کی خبریں، شازیہ مری اور شیری رحمان نے خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان پیپلز پارٹی نے صدر آصف علی زرداری کے استعفے سے متعلق گردش کرتی افواہوں کو صریحاً بے بنیاد اور سیاسی شرارت قرار دے کر دو ٹوک انداز میں مسترد کر دیا ہے۔
پارٹی کی مرکزی ترجمان شازیہ مری نے ان خبروں کو منظم جھوٹ کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری نہ صرف میدان چھوڑنے والے نہیں بلکہ وہ سیاسی تاریخ کے وہ کردار ہیں جنہوں نے بدترین حالات میں بھی جمہوریت کا علم بلند رکھا۔
شازیہ مری کے مطابق حالیہ دنوں میں صدر زرداری کے استعفے سے متعلق سوشل میڈیا اور بعض حلقوں میں جو افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، ان کا حقیقت سے دُور کا بھی واسطہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے ہمیشہ آمریت، قید و بند اور انتقامی سیاست کا سامنا کیا لیکن کبھی پیچھے ہٹنے کا نام نہیں لیا۔ صدر زرداری وہ واحد سیاسی رہنما ہیں جنہوں نے ایوانِ صدر کی طاقت کو ذاتی فائدے کے بجائے پارلیمان کے سپرد کر کے ایک نئی مثال قائم کی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے سوالات اٹھانا خود آئینی نظام پر سوالیہ نشان ہے، کیونکہ موجودہ سیاسی بندوبست میں صدر کے استعفے کا کوئی آئینی یا عددی جواز موجود نہیں۔ پیپلز پارٹی اس وقت ملک کی تمام بڑی سیاسی اکائیوں سے تعاون میں ہے اور قومی سیاست میں متوازن کردار ادا کر رہی ہے۔
شازیہ مری نے یہ بھی کہا کہ صدر زرداری کی قیادت میں صوبائی خودمختاری جیسے اہم آئینی معاملات کو عملی جامہ پہنایا گیا اور 18ویں آئینی ترمیم جیسے تاریخ ساز اقدامات انہی کی سیاسی بصیرت کا نتیجہ تھے۔
دوسری جانب پارٹی کی سینئر رہنما سینیٹر شیری رحمان نے بھی ان افواہوں پر شدید ردعمل دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری کو ہٹانے کی باتیں محض سیاسی چالیں ہیں، جن کا مقصد جمہوریت کو کمزور کرنا اور پارلیمانی نظام پر سوالات کھڑے کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ افواہیں ایک مخصوص ذہنیت کی عکاسی کرتی ہیں جو ہر بار جمہوری اداروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ صدر زرداری نہ صرف سیاسی استحکام کی علامت ہیں بلکہ وہ آئینی تسلسل کے ضامن بھی ہیں۔ ان کی موجودگی اتحادی حکومت کے اندر توازن برقرار رکھنے کا ذریعہ ہے اور وہ پارلیمانی نظام کے محافظ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب نے ہر مشکل وقت میں جمہوری اقدار کی حفاظت کی، چاہے وہ جنرل مشرف کا دور ہو یا موجودہ سیاسی خلفشار۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر آصف زرداری پاکستان کی تاریخ کے پہلے ایسے سویلین صدر ہوں گے جو اپنی دونوں آئینی مدتیں مکمل کریں گے۔ ان کی قیادت میں پارلیمان کو جو اختیارات منتقل کیے گئے، وہ کسی فرد واحد کی عظمت کا نہیں بلکہ جمہوری نظام کی کامیابی کا اظہار ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ شازیہ مری کے استعفے کہ صدر
پڑھیں:
وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
سٹی42 : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیرقیادت مسلم لیگ ن کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حمایت مانگی ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا۔
پاکستان سپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ کے کھلاڑیوں و عہدیداروں پر پابندیاں لگادیں
PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…
— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025
بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی۔ اس مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے، مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں۔
لاہور: سیف سٹی اتھارٹی کا پولیس ڈرونز پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز
علاوہ ازیں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحہ سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔