لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار نے ججز سنیارٹی کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
---فائل فوٹو
لاہور ہائی کورٹ بار اور لاہور بار نے ججز سنیارٹی کیس کا فیصلہ چیلنج سپریم کورٹ میں کر دیا۔
دونوں بارز نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف الگ الگ انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کر دیں۔
اس حوالے سے وزارتِ قانون و انصاف نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج ہوں گے۔
سپریم کورٹ میں دائر اپیلوں میں 5 رکنی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی اور کہا گیا کہ اپیلوں پر فیصلے تک 5 رکنی بینچ کا فیصلہ اور اس کے نتیجے میں ہونے والے اقدامات معطل کیے جائیں۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین اور طے شدہ عدالتی اصولوں کے خلاف ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ججز کی سنیارٹی طے کرنے کا طریقہ کار موجود ہے، صدر مملکت کو سینیارٹی طے کرنے کی ہدایت کرنے کی آئین میں گنجائش نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کا فیصلہ
پڑھیں:
بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آگیا
سپریم کورٹ کے فیصلے میں عدالت نے محکمہ ٹیکس کی نظرثانی کی کارروائی غیرقانونی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ آمدن ثابت کرنے کیلئے مخصوص اور ٹھوس معلومات لازمی ہیں، معلومات کا براہ راست تعلق ٹیکس کے قابل آمدن سے ہونا چاہیے، محض بینک کا ریکارڈ قانون کے تحت کارروائی کیلئے کافی نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ سے بینک کے گوشوارے اور آمدن کے متعلق بڑا فیصلہ سامنے آگیا۔ چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اور جسٹس شفیع صدیقی کا تحریر کردہ فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق صرف رقم کی منتقلی آمدن کا ثبوت نہیں سمجھی جاسکتی، مالی لین دین کا ریکارڈ خودبخود آمدن نہیں کہلاتا اور بغیر واضح اور قابل بھروسہ ثبوت کے نوٹس جاری نہیں کیا جا سکتا، عدالت نے واضح کیا کہ محض شک یا اندازے پر ٹیکس کی جانچ نہیں ہو سکتی، اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جاسکتا۔
فیصلے میں عدالت نے محکمہ ٹیکس کی نظرثانی کی کارروائی غیرقانونی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ آمدن ثابت کرنے کیلئے مخصوص اور ٹھوس معلومات لازمی ہیں، معلومات کا براہ راست تعلق ٹیکس کے قابل آمدن سے ہونا چاہیے، محض بینک کا ریکارڈ قانون کے تحت کارروائی کیلئے کافی نہیں۔ عدالت نے کہا کہ محکمہ ٹیکس کا مقصد مسترد اور شہری کو رعایت دے دی گئی، غیر مصدقہ معلومات پر مبنی کارروائی کو غلط قرار دے دیا گیا، ٹیکس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت ہے، ہر اطلاع کی جانچ پڑتال ضروری ہے، ہر کارروائی شفاف ثبوت پر مبنی ہونی چاہیے۔ خیال رہے درخواست گزار نے ایف بی آر کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، ایف بی آر نے بینک سٹیٹمنٹ کو آمدن قرار دے کر ازسر نو ٹیکس تشخیص کی کارروائی کی تھی۔