غذائی امداد کے انتظار میں کھڑے فلسطینی بچوں پر اسرائیلی حملے، 15 شہادتیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کے وسطی علاقے دیر البلح میں اسرائیلی فضائی حملے نے ایک بار پھر انسانی المیے کو بے نقاب کر دیا۔ حملے میں 10 بچوں اور 3 خواتین سمیت کم از کم 15 فلسطینی شہید ہو گئے۔
غزہ کے گورنمنٹ میڈیا آفس کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک ایسے میڈیکل پوائنٹ کو نشانہ بنایا جو بیمار بچوں اور خواتین کو غذائی اور طبی امداد فراہم کر رہا تھا۔ اس واقعے کو بچوں، خواتین اور عام شہریوں کے خلاف اسرائیلی فوج کی منظم جارحیت کا تسلسل قرار دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری شہری آبادی، بازاروں اور بنیادی سہولیات پر اندھا دھند ہو رہی ہے۔
شہدائے الاقصیٰ اسپتال سے موصول ہونے والی دل دہلا دینے والی ویڈیوز میں زخمی بچوں کی چیخیں، بے جان لاشیں اور طبی عملے کی ہنگامی کوششیں دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کا ہدف حماس کا ایک مبینہ دہشتگرد تھا، اور اس نے بے گناہوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں 82 افراد شہید اور 247 زخمی ہو چکے ہیں۔ جبکہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت کے باعث 57 ہزار 762 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 37 ہزار 656 زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ تازہ ترین حملہ اس تلخ حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ غزہ میں انسانی جانوں کی قیمت عالمی خاموشی سے کہیں کم ہو چکی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ سٹی میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کا آغاز، 91 فلسطینی شہید، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
غزہ سٹی پر اسرائیلی فوج نے اب تک کے سب سے شدید اور تباہ کن حملے کیے ہیں اور بڑی تعداد میں ٹینکوں کے ساتھ شہر میں داخل ہوگئی ہے۔
منگل کے روز اسرائیلی فوج کی بمباری سے کم از کم 91 افراد جاں بحق ہوئے جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو ساحلی سڑک سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھے: غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف انفیڈلز گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
اس دوران شہر کی 17 رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ‘غزہ جل رہا ہے’۔
شہر کے شمال، جنوب اور مشرقی حصوں میں دھماکا خیز مواد سے لیس روبوٹس کے ذریعے بھی عمارات کو نشانہ بنایا گیا اور تباہی پھیلائی گئی۔ اسرائیلی فوج نے ایسے 15 روبوٹس تعینات کیے ہیں جو ایک وقت میں 20 گھروں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق جنگ کے ابتدائی مرحلے کے بعد تقریباً 10 لاکھ فلسطینی کھنڈرات میں واپس آ گئے تھے تاہم تازہ ترین حملوں کے بعد بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق اب تک تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار افراد شہر سے نکل گئے ہیں۔ دوسری طرف اقوامِ متحدہ کے کمیشن آف انکوائری نے منگل کے روز اپنی رپورٹ میں غزہ میں اسرائیل کی جنگ کو باقاعدہ طور پر نسل کُشی قرار دے دیا ہے۔
اس جنگ میں اب تک کم از کم 64 ہزار 964 فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
gaza genocide اسرائیل جنگ غزہ نسل کشی