یوسف رضا گیلانی ٹڈاپ کرپشن سکینڈل کے 9مقدمات سے بری
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
کراچی(سٹاف رپورٹر)چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کو ٹڈاپ کرپشن اسکینڈل کے 9مقدمات سے بری کردیا گیا۔وفاقی انسدادِ بدعنوانی عدالت (کراچی)نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کو ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان(ٹڈاپ)کے میگا کرپشن سے متعلق مزید 9مقدمات میں بری قرار دے دیا ہے جس کے بعد وہ مجموعی طور پر 26میں سے اب تک 13مقدمات سے بری ہو چکے ہیں۔عدالت میں زیرِ سماعت مقدمات میں استغاثہ الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہا، جس پر عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے یوسف رضا گیلانی اور دیگر شریک ملزمان کو مقدمے سے بری کر دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: یوسف رضا گیلانی
پڑھیں:
یوسف رضا گیلانی ٹڈاپ کرپشن اسکینڈل کے مزید 9 مقدمات سے بری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سینیٹ کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کے میگا کرپشن اسکینڈل سے جڑے مزید 9 مقدمات میں بری کر دیا گیا۔
وفاقی انسداد بدعنوانی عدالت (کراچی) کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے میں استغاثہ کے ناکافی شواہد کی بنیاد پر گیلانی سمیت دیگر شریک ملزمان کو بری کیا گیا۔
یہ مقدمات ان 26 مختلف کیسز کا حصہ تھے جو ایف آئی اے نے 2013 اور 2014 کے دوران ٹڈاپ اسکینڈل کے حوالے سے دائر کیے تھے۔ گیلانی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم جعلی کمپنیوں کے ذریعے فریٹ سبسڈی کی مد میں اربوں روپے کی خوردبرد کی اور مبینہ طور پر 50 لاکھ روپے بطور رشوت وصول کیے۔
وکیلِ صفائی فاروق ایچ نائیک کے مطابق نہ تو کوئی براہ راست ثبوت پیش کیا جا سکا اور نہ ہی کوئی گواہ سامنے آیا، جس کے باعث عدالت نے ان مقدمات کو بے بنیاد قرار دے کر ختم کر دیا۔
یاد رہے کہ ان مقدمات کی ابتدائی تحقیقات سال 2009 میں شروع ہوئی تھیں، تاہم مقدمات کا باقاعدہ اندراج 2013 میں ہوا اور 2015 میں یوسف رضا گیلانی کا نام حتمی چالان میں شامل کیا گیا۔ اب تک وہ ان 26 میں سے 13 مقدمات سے بری ہو چکے ہیں جب کہ باقی مقدمات پر فیصلے زیر التوا ہیں۔
عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ان کے خلاف چلنے والے یہ مقدمات درحقیقت سیاسی نوعیت کے تھے جو انہیں اور ان کی جماعت کو بدنام کرنے کے لیے بنائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مقدمات گزشتہ 12 برسوں سے لٹک رہے تھے اور انصاف کی تاخیر خود ایک طرح کی ناانصافی ہے۔
سیاسی امور پر بات کرتے ہوئے گیلانی نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت پنجاب میں نئی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کر رہی ہے اور یہ وہی قیادت فیصلہ کرے گی کہ پارٹی وفاقی حکومت کا حصہ بنے یا نہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ حکومت کے ترجمان نہیں بلکہ سینیٹ کے متفقہ چیئرمین ہیں، اور اپنے سیاسی کردار کو آئینی حدود کے اندر رکھتے ہیں۔
ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کے فیصلے کو انصاف کی فتح قرار دیا اور بتایا کہ ہائی کورٹ میں زیر التوا 14 مقدمات میں بھی اب تک کوئی گواہ یا شواہد پیش نہیں کیے جا سکے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان مقدمات کو بھی جلد از جلد نمٹایا جائے یا مناسب قانونی کارروائی کے تحت واپس بھیجا جائے۔