اسپین میں بھی اسرائیلی وزیر اعظم کیخلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسپین کی قومی عدالت نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو، وزیر خارجہ اور متعدد اعلیٰ افسران کے خلاف جنگی جرائم کے تحت تحقیقات کا باضابطہ آغاز کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسپین کی عدالت نے یہ تحقیقات میڈلین نامی کشتی پر ہونے والے حملے کے تناظر میں کی جا رہی ہیں۔
یہ کشتی "فریڈم فلوٹیلا کولیشن" نامی انسانی حقوق کی تنظیم کی تھی جو جون میں اطالوی بندرگاہ سے امدادی سامان لیکر غزہ جا رہی تھی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور امدادی سامان کو بھی محصور علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے امدادی کشتی میڈلین کو غزہ آنے سے روکنے کے لیے دھمکی بھی دی لیکن انسانی حقوق کے کارکن اسے خاطر میں نہیں لائے۔
جس پر اسرائیلی فورسز نے ڈرونز، آنسو گیس، اور طاقت کا استعمال کیا گیا۔ کشتی پر سوار انسانی حقوق کے 12 کارکنوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا تھا۔
جسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔
یورپی پارلیمنٹ کے رکن اور وکیل جاؤمے آسنز نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے یہ مقدمہ اسپین کی نیشنل کورٹ میں سرجیو توربیو نامی ہسپانوی کارکن اور "کمیٹی برائے عرب کاز کے ساتھ یکجہتی" کی جانب سے دائر کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ عدالت نے یہ تسلیم کیا ہے کہ امدادی کشتی پر حملہ ایک جرم ہے اور اس کی تحقیقات کی جائیں گی کہ آیا حملے میں طاقت کا بے جا استعمال کیا گیا، غیر قانونی حراست عمل میں لائی گئی اور اسرائیلی حکام کی ذمہ داری کیا بنتی ہے۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی یورپی عدالت نے اسرائیلی اعلیٰ قیادت کے خلاف براہِ راست جنگی جرائم کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
اگر تحقیقات میں الزامات ثابت ہوتے ہیں تو اس کے نتیجے میں بین الاقوامی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری ہو سکتے ہیں، اور متاثرہ افراد عالمی فوجداری عدالت (ICC) میں مزید کارروائی کے لیے رجوع کر سکتے ہیں۔
تاحال اسرائیل کی جانب سے اس معاملے پر کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا تاہم ماضی میں اسرائیل بین الاقوامی عدالتوں کی جانب سے اس نوعیت کی تحقیقات کو مسترد کرتا آیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی فوجداری کی عدالت بھی غزہ میں جنگی جرائم کے مرتکب ہونے پر اسرائیلی وزیر اعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری کر چکی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنگی جرائم عدالت نے کیا ہے
پڑھیں:
جنگی مجرم نے اپنے اندھے حامی کو ''امن انعام'' کیلئے نامزد کیا ہے، جوزپ بورل
یورپی یونین کے سابق سیکرٹری خارجہ امور نے، غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے اندھے حامی ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کیلئے نامزد کرنے سے متعلق جنگی مجرم نیتن یاہو کی اہلیت پر سوال اٹھایا ہے اسلام ٹائمز۔ "بھیانک جنگی جرائم کا ایک ایسا ملزم کہ جو بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) کو انتہائی مطلوب ہے، اپنے جرائم کے ارتکاب کے لئے سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والے شخص کو 'نوبل امن انعام' کے لئے نامزد کر رہا ہے" یہ الفاظ غاصب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل پیس پرائز کے لئے نامزد کئے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے یورپی یونین کے سابق سیکرٹری خارجہ امور جوزپ بورل نے لکھے ہیں۔ اس بارے جاری ہونے والے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں جوزپ بورل نے مزید لکھا کہ ''یہ وہی شخص ہے کہ جس کی ہمہ جہت مدد سے نیتن یاہو، دوسری جنگ عظیم کے بعد، خطے کی سب سے بڑی نسلی تطہیر میں مصروف ہے!''
واضح رہے کہ سوموار کے روز وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران نیتن یاہو نے امریکی صدر کو نوبل امن انعام کمیٹی کے لئے لکھے گئے اپنے خط کی ایک کاپی بھی پیش کی تھی جس میں غاصب و سفاک اسرائیلی وزیر اعظم نے انتہاء پسند امریکی صدر کو اس ایوارڈ کے ''لائق'' قرار دیا تھا۔ ادھر 7 اکتوبر 2023 کے روز انجام پانے والے طوفان الاقصی مزاحمتی آپریشن کے بعد سے امریکہ کی بھرپور سیاسی، مالی و اسلحہ جاتی حمایت کے ساتھ غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جنگی جرائم میں شہید ہونے والے عام فلسطینی شہریوں کی تعداد 57 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں۔