ٹڈاپ میگا کرپشن کیس،چئیرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی 9 مقدمات سے بری
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وفاقی اینٹی کرپشن عدالت نے ٹڈاپ میگا کرپشن کیس میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی 9 مقدمات میں بریت کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ جمعرات کو وفاقی اینٹی کورپشن عدالت میں ٹڈاپ میگا کرپشن کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے موقع پر یوسف رضا گیلانی اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل نے مؤقف اپنایا کہ تمام مقدمات میں ایک ہی الزام ہے لیکن کسی گواہ نے ان کے خلاف بیان نہیں دیا۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم
کے خلاف کال ریکارڈ موجود ہے تاہم عدالتی استفسار پر انہوں نے بتایا کہ کال ریکارڈ تاحال عدالت میں پیش نہیں کیے گئے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ کال ریکارڈ مقدمات کے شروع میں پیش کیے جانے چاہئیں تھے، ایف آئی اے نے شواہد کی فارنسک بھی نہیں کروائی، اس موقع پر شواہد ناقابل قبول ہیں۔ عدالت نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی 9 مقدمات میں بریت کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق ایف آئی اے نے ٹڈاپ کیس میں 26 مقدمات درج کیے تھے، جن میں یوسف رضا گیلانی پہلے ہی 3 مقدمات میں بری ہو چکے تھے۔ کیس میں ملزمان پر بوگس کمپنیاں بنا کر 7 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔ دوسری جانب بریت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ 12 برس سے چلنے والے کیسز میں اب انصاف ملا، انصاف میں تاخیر دراصل انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔ انہوں نے صدر زرداری کی صحت اور عہدے سے ہٹائے جانے کو افواہیں قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت میں شمولیت کا فیصلہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے کرنا ہے۔ چینی کے بحران سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیئرمین سینیٹ نے واضح کیا کہ وہ حکومت کا حصہ یا حکومت کے ترجمان نہیں ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یوسف رضا گیلانی مقدمات میں
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔