کراچی،چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی ٹڈاپ میگا کرپشن کے 9 مقدمات سے بری
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)کراچی میں واقع انسداد بدعنوانی کی وفاقی عدالت نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کو ٹڈاپ میگا کرپشن سے متعلق 9 مقدمات میں بری کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق استغاثہ کی جانب سے الزامات ثابت نہیں کیے جاسکے، مجموعی طور پر 26 میں سے 13 مقدمات سے یوسف رضاگیلانی بری ہوچکے ہیں، ملزمان کے خلاف جعلی کمپنیاں بناکر فریٹ سبسڈی کی مد میں 7 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔
یوسف رضاگیلانی اور دیگر نامزد ملزمان کراچی کی وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ میں پیش ہوئے، جہاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے بعد 9 مقدمات کا فیصلہ سنا دیا اور چیئرمین سینیٹ کو مقدمات سے بری کردیا۔یوسف رضاگیلانی سمیت دیگر کیخلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ای) نے ٹڈاپ میگا کرپشن کے 26 مقدمات درج کیے تھے۔(جاری ہے)
یوسف رضا گیلانی 3 مقدمات میں پہلے ہی بری ہوچکے ہیں، ٹڈاپ کرپشن کیسز کی تحقیقات کا آغاز 2009 میں ہوا تھا۔
ایف آئی اے نے مقدمات کا اندراج 2013 میں کیا تھا، یوسف رضا گیلانی کو 2015 میں مقدمات کے حتمی چالان میں ملزم نامزد کیا گیا تھا۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ایک بار پھر اپنے خلاف بنائے گئے میگا کرپشن مقدمات کو بے بنیاد قرار دیوتے ہوئے کہا کہ انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے، 12 برس سے مقدمات چل رہے تھے۔کراچی میں وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ میں میڈیا سے بات سے گفتگو میں انہوں نے صدر مملکت ا?صف زرداری سے متعلق پوچھے گئے سوال پر بتایا کہ صدر مملکت کی تبدیلی یا ان کی صحت سے متعلق صرف افواہیں زیرگردش ہں۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ 12 برس سے کیس چل رہا تھا، جو پہلے طالبہ تھیں، آج بطور پراسیکیوٹر پیش ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نئے شہریوں سے متعلق سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی نے فیصلہ کرنا ہے، حکومت کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ بھی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) نے کیا تھا، وہ چاہے تو فیصلہ واپس لے سکتی ہے، ہم حکومت کا حصہ نہیں ہیں، میں حکومت کا ترجمان نہیں ہوں۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میں سب سے زیادہ مدت کے لیے وزیر اعظم رہا ہوں، متفقہ طور پر وزیر اعظم بنا اور بلا مقابلہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہوا۔اس موقع پر وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 14-2013 میں 26 مقدمات بنائے گئے تھے، تمام مقدمات میں الزامات ایک ہی نوعیت کے تھے، یوسف گیلانی کے خلاف 50 لاکھ روپے لینے کا الزام ہے، وہ بھی براہ راست نہیں بلکہ زبیر نامی شخص کے ذریعے لینے کا الزام ہے، کسی گواہ نے نہیں کہا کہ پیسہ یوسف گیلانی نے لیا، 3 کیسز میں انہیں عدالت نے پہلے بری کردیا تھا، ہماری بریت کی درخواستوں میں عدالت نے 9 مقدمات میں بری کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 14 مقدمات میں ملزم کی بریت کے خلاف ایف آئی اے کی اپیل میں کیسز کا ریکارڈ ہائی کورٹ میں ہے، 14 کیسز میں گواہی نہیں ہوسکتی، ملزمان پیش ہوتے ہیں لیکن گواہ نہیں آتے، ہائی کورٹ کو اپیل پر جلدی فیصلہ کرنا چاہیے یا ریکارڈ واپس وفاقی اینٹی کرپشن بھیج دینا چاہیے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ میگا کرپشن مقدمات میں نے کہا کہ عدالت نے
پڑھیں:
یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
گجرات ہائیکورٹ نے سابق کرکٹر اور ترنمول کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ یوسف پٹھان کو وڈودرا میں سرکاری زمین پر قابض قرار دیتے ہوئے متنازع پلاٹ خالی کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں ہوتیں اور انہیں استثنیٰ دینا معاشرے کے لیے غلط مثال قائم کرتا ہے۔
جسٹس مونا بھٹ کی سربراہی میں سنگل بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے یوسف پٹھان کی وہ درخواست مسترد کر دی جس میں انہوں نے وڈودرا کے علاقے تندالجہ میں اپنے بنگلے سے متصل سرکاری زمین پر قبضہ برقرار رکھنے کی اجازت طلب کی تھی۔
مزید پڑھیں: ’انڈیا کس منہ سے کھیلے گا!‘ شاہد آفریدی کے طنز پر ہال قہقہوں سے گونج اُٹھا
عدالت نے قرار دیا کہ عوامی نمائندہ اور قومی سطح کی شخصیت ہونے کے ناتے پٹھان پر قانون پر عمل کرنے کی زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ مشہور شخصیات کی شہرت اور اثر و رسوخ انہیں معاشرے میں رول ماڈل بناتا ہے۔ اگر ایسے افراد کو قانون توڑنے کے باوجود رعایت دی جائے تو یہ عوامی اعتماد کو مجروح کرتا ہے اور عدالتی نظام کو کمزور کرتا ہے۔
یہ تنازع 2012 میں اس وقت شروع ہوا جب وڈودرا میونسپل کارپوریشن (VMC) نے یوسف پٹھان کو نوٹس جاری کیا اور متنازع زمین خالی کرنے کا کہا۔ پٹھان نے یہ نوٹس چیلنج کرتے ہوئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
مزید پڑھیں: عرفان پٹھان کی پاکستان پر ٹرولنگ: ’یہ سنڈے مبارک کا اصل معاملہ کیا ہے؟‘
یوسف پٹھان نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں اور ان کے بھائی، سابق بھارتی فاسٹ بولر عرفان پٹھان کو اس پلاٹ کو خریدنے کی اجازت دی جائے تاکہ ان کے اہلخانہ کی سیکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے ریاست کے وزیر اعلیٰ کو بھی اس حوالے سے درخواست دی تھی۔ تاہم 2014 میں ریاستی حکومت نے یہ تجویز مسترد کر دی تھی۔ سرکاری انکار کے باوجود یوسف پٹھان نے زمین پر قبضہ برقرار رکھا، معاملہ عدالت میں پہنچا اور بالآخر ہائیکورٹ نے انہیں قابض قرار دیتے ہوئے زمین خالی کرنے کا حکم جاری کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت عرفان پٹھان قانون سے بالاتر نہیں گجرات گجرات ہائیکورٹ مشہور شخصیات یوسف پٹھان