مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف لینے کیلیے ن لیگ کی پشاور ہائیکورٹ میں درخواست
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
پشاور:
مسلم لیگ ن کی جانب سے مخصوص نشستوں پر منتخب اقلیت اور خواتین ممبران سے حلف لینے کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست مسلم لیگ ن کی جانب سے رحمان اللہ شاہ ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی جس میں الیکشن کمیشن اور اسپیکر صوبائی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔
دائر درخواست کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بینچ فیصلے کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی کے مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کو بحال کیا گیا، 2 جولائی کو الیکشن کمیشن نے ممبران کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کیا اور درخواست گزاروں نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو حلف کے لیے درخواست دی، سیکرٹری اسپیکر صوبائی اسمبلی نے کہا کہ جب اسمبلی اجلاس ہوگا تو ان سے حلف لیا جائے گا۔
ن لیگ کی درخواست کے مطابق 26 وی آئینی ترمیم کے آرٹیکل 255(2) کے تحت چیف جسٹس کو اختیار دیا گیا ہے اور چیف جسٹس کسی کو بھی نامزد کر سکتا ہے کہ وہ ممبران سے حلف لے لیں، 21 جولائی کو خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن شیڈول ہے لہٰذا سینیٹ الیکشن سے پہلے ممبران سے حلف لیا جائے، ممبران سے حلف لیا جائے تاکہ وہ سینیٹ الیکشن میں ووٹ کاسٹ کر سکے۔
درخواست جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ممبران سے حلف
پڑھیں:
پی ٹی آئی بھی مخصوص نشستوں کی تقسیم کے خلاف پشاور ہائیکورٹ پہنچ گئی
پشاور:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی مخصوص نشستوں کی تقسیم کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی علی اصغر نے مخصوص نشستوں کے لیے درخواست دائر کردی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کی تقسیم کے دوران پی ٹی آئی کو سنا ہی نہیں اور مخصوص نشستوں کی تقسیم کی گئی۔
علی اصغر نے مؤقف اپنایا کہ کیس میں پی ٹی آئی کو فریق ہی نہیں بنایا گیا اور نہ نوٹس جاری کیا گیا اور مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کاغذات نامزدگی فارم میں پی ٹی آئی لکھا ہے، ہم پی ٹی آئی کے اراکین ہیں، جن جماعتوں کو سیٹیں دی گئی ہیں ان کی بنتی ہی نہیں اور پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں میں نظر انداز کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ درخواست گزار پشاور ہائی کورٹ کے 13، 14 مارچ 2024 اور 27 جون 2025 سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے سے متاثر ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف ملک کی سب سے مقبول پارٹی ہے، ان کو مخصوص نشستوں سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ درخواست گزار نے الیکشن کے بعد بھی کسی دوسری جماعت میں شمولیت نہیں کی۔
درخواست میں الیکشن کمیشن، سنی اتحاد کونسل، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور دیگر سیاسی جماعتوں کو فریق بنایا گیا ہے اور درخواست جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔