مخصوص نشستوں کی تقسیم کیخلاف پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی کا پشاور ہائیکورٹ سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی اصغر نے مخصوص نشستوں پر پارٹی کو نظرانداز کیے جانے کیخلاف پشاور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی، یہ درخواست ایڈوکیٹ عالم خان ادینزئی کی وساطت سے دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کے بعد مخصوص نشستوں کی تقسیم میں پی ٹی آئی کو سنے بغیر دیگر جماعتوں کو سیٹیں دی گئیں، حالانکہ کاغذاتِ نامزدگی میں درخواست گزار نے خود کو پی ٹی آئی کا رکن ظاہر کیا تھا اور آج تک کسی اور جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں:
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ نہ صرف پی ٹی آئی کو کیس میں فریق بنایا گیا اور نہ ہی نوٹس جاری کیا گیا، بلکہ وہ جماعتیں جنہیں مخصوص نشستیں دی گئیں، ان کا اس پر حق ہی نہیں بنتا تھا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت ہے اور اسے مخصوص نشستوں سے محروم رکھنا آئینی و جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں:
درخواست گزار نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ پشاور ہائیکورٹ کے 13 اور 14 مارچ 2024 کے فیصلے اور سپریم کورٹ کے 27 جون 2025 کے فیصلے سے متاثر ہوئے ہیں۔
درخواست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان، سنی اتحاد کونسل، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کو فریق بنایا گیا ہے۔ ساتھ ہی درخواست کی جلد سماعت کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پشاور ہائیکورٹ پی ٹی آئی علی اصغر مخصوص نشستیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور ہائیکورٹ پی ٹی ا ئی علی اصغر مخصوص نشستیں پشاور ہائیکورٹ مخصوص نشستوں پی ٹی آئی
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔