سابق صدرعارف علوی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق صدر عارف علوی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست خارج کردی گئی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق عدالت نےکہا سوشل میڈیا سےمتعلق حکومت نےاین سی سی آئی اے ادارہ قائم کیا ہے، درخواست گزار نیشنل سائبرکرائم انوسٹی گیشن ایجنسی سےرجوع کرسکتا ہے، مقدمہ درج کرنےکی درخواست خارج، ایڈیشنل سیشن جج نے محفوظ فیصلہ سنادیا ۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سابق صدرنےگستاخانہ الفاظ کااستعمال کیا،ویڈیوسوشل میڈیا پرموجود ہے،عارف علوی کےخلاف پولیس کودرخواست دی لیکن مقدمہ درج نہیں کیاگیا
وزیراعظم کا گزشتہ مالی سال میں تاریخ کی بلند ترین ترسیلات زر ریکارڈ ہونے پر اظہار تشکر
دوخواست شہزادہ عدنان نے وکیل محمد مدثر چوہدری کے ذریعے دائرکی تھی ۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ایف بی آرکے سابق چیئرمین پر16 ارب روپے سے زائد انکم ٹیکس ریفنڈ کاالزام؛ مقدمہ درج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبرزیدی کے خلاف غیرمجاز طور پر 16 ارب روپے سے زائد انکم ٹیکس ریفنڈ کے الزام میں مقدمہ درج کر دیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ریفنڈ حاصل کرنے والوں میں 3 بینک، دو سیمنٹ ساز کمپنیاں اور ایک کیمیکل کمپنی شامل ہے اور مذکورہ کمپنیاں اور بینک بطور چئیرمین ایف بی آر تعیناتی سے قبل ان کی فرم کے کلائنٹس تھے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بطور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اہلکاروں کی ملی بھگت سے غیر مجاز طور پر ادائیگیاں مئی 2019 سے جنوری 2020 کی مدت میں کیں۔
ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی جانب سے 29 اکتوبر کو درج ایف آئی آر میں شبر زیدی، ایف بی آر اہلکار اور بینک انتظامیہ کو نامزد کیا گیا۔
مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ درج کردہ انکوائری نمبر 91/2025 کے نتیجے میں مصدقہ معلومات کے حامل ذریعہ رپورٹ کی بنیاد پر کہ شبر زیدی کے بطور چیئرمین ایف بی آر کے دور میں 16 ارب روپے کی خطیر رقم غیر مجاز طور پر مختلف کمپنیوں کو تقسیم کیے جو سید شبر زیدی کے چیئرمین ایف بی آر کا چارج سنبھالنے سے پہلے ان کے کلائنٹ تھے۔
ذرائع کے کہنا ہے کہ ایف آئی آر کے مطابق دوران تفتیش یہ بات ریکارڈ پر آئی ہے کہ ملزم شبر زیدی 10 مئی 2019 سے 6 جنوری 2020 تک بطور چیئرمین ایف بی آر تعینات رہے، مندرجہ بالا حقائق انسداد بدعنوانی ایکٹ 1947 اور پاکستان پینل کوڈ کے تحت قابل سزا جرائم کے کمیشن کی تشکیل کرتے ہیں اور مجاز اتھارٹی کے حکم کے تحت سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔