جعلی پولیس مقابلہ، عدالت کا سی سی ڈی پولیس ملازمین پر دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
خاتون نے عدالت میں درخواست دائر کی۔ جس میں لکھا گیا کہ سی سی ڈی اہلکاروں نے ان کے بیٹے کو مبینہ پولیس مقابلے میں مار دیا ہے جبکہ بھتیجا شدید زخمی حالت میں ملا۔ عدالت نے متاثرہ خاتون کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے واقعہ میں ملوث سی سی ڈی اہلکاروں کیخلاف دفعہ 302 کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ کے ملتان بنچ نے وہاڑی میں مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں میں ملوث سی سی ڈی کے ڈی ایس پی ملک راشد تھہیم، ایس ایچ او شاہد اسحاق گجر، 4 کانسٹیبلان اور 5 سے 6 دیگر ملازمین کیخلاف قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت میں پیش کی گئی ایف آئی آر کے مطابق چک نمبر 19 ڈبلیو بی تحصیل و ضلع وہاڑی کی رہائشی خاتون کے گھر 29 اپریل 2025 کو دوپہر کے وقت سی سی ڈی کے نامعلوم ملازمین نے چھاپہ مارا اور اس کے بیٹے ذیشان علی ولد اختر علی عمر تقریبا 23 سال اور بھتیجے شہباز عمر تقریبا 42 کو اُٹھا کر لے گئی۔ 2 دن گزرنے کے باوجود جب دونوں کو عدالت میں پیش نہ کیا گیا تو خاتون نے عدالت میں درخواست دائر کی۔ جس میں لکھا گیا کہ سی سی ڈی اہلکاروں نے ان کے بیٹے کو مبینہ پولیس مقابلے میں مار دیا ہے جبکہ بھتیجا شدید زخمی حالت میں ملا۔ عدالت نے متاثرہ خاتون کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے واقعہ میں ملوث سی سی ڈی اہلکاروں کیخلاف دفعہ 302 کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ لاہور میں بھی اس حوالے سے جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف درخواست دائر کی گئی، جس پر رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کر دیا۔ رجسٹرار نے لکھا کہ ابھی موسم گرما کی چھٹیاں ہیں، چھٹیوں کے بعد درخواست پر غور کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقدمہ درج کرنے کا حکم سی سی ڈی اہلکاروں عدالت میں دیا ہے
پڑھیں:
عدالت میں27 یوٹیوب چینلز بند کرنے کی درخواست کس نے دی؟ ایف آئی اے کا بیان جاری
اسلام آباد:وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے اسلام آباد کی مقامی عدالت کی جانب سے 27 پاکستانی یوٹیوب چینلز بند کرنے کے احکامات کے بعد میڈیا پر چلنے پر خبروں پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت میں درخواست نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے دی ہے۔
ترجمان ایف آئی اے کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی باقاعدہ طور پر فعال ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم سے متعلق جرائم کی تفتیش اور قانونی کارروائی اب ایف آئی اے نہیں نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی کے دائرہ اختیار میں ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ایف آئی اے میڈیا میں گردش کرنے والی خبر کی سختی سے تردید کرتا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے ایف آئی اے کو 27 پاکستانی یوٹیوب چینلز بند کرنے کا حکم دیا ہے، در حقیقت عدالت نے یہ احکامات نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی کی درخواست پر جاری کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات پر کسی بھی جگہ ایف آئی اے کا ذکر نہیں کیا گیا، یہ وضاحت ضروری ہے کہ ایف آئی اے اور این سی سی آئی اے دو الگ اور خود مختار ادارے ہیں، سائبر کرائم کی تحقیقات اور قانونی کارروائی کا اختیار ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں شامل نہیں ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ عوام اور میڈیا نمائندگان کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ غیر مصدقہ خبروں کو نشر کرنے سے گریز کریں اور کسی بھی خبر کو نشر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق متعلقہ سرکاری اداروں سے لازمی کریں۔