کوئٹہ، عزاداروں پر پتھراؤ کرنیوالے شرپسندوں کیخلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس میں شرکت کے بعد واپس ہزارہ ٹاؤن جانیوالے عزاداروں پر اسپینی روڈ کے مقام پر 40 کے قریب شرپسندوں نے پتھراؤ کیا۔ پولیس نے ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کر لیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں عزاداروں پر پتھراؤ کرنے والے شرپسند عناصر کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس میں شرکت کے بعد واپس ہزارہ ٹاؤن جانے والے عزاداروں پر اسپینی روڈ کے مقام پر 40 کے قریب شرپسندوں نے پتھراؤ کیا۔ اس موقع پر متعدد گاڑیوں کے شیشے ٹوٹے، جبکہ کسی عزادار کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ خروٹ آباد پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بلوایوں نے پولیس اور عزاداروں دونوں پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے 34 افراد کو قابو کر لیا، جبکہ باقی شرپسند فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ پولیس کی جانب سے مذکورہ افراد کے خلاف مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت و دیگر دفعات شامل کئے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی، بارودی سرنگ کے دھماکے، ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام کاکہناہے کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔