سیشن کورٹ لاہور نے سابق صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی مقبولیت سے متعلق بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، عارف علوی کی وضاحت

عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ موجودہ دور میں سوشل میڈیا سے متعلق معاملات کے لیے حکومت نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی قائم کر رکھی ہے، لہٰذا درخواست گزار اس فورم سے رجوع کرے۔

عدالت نے واضح کیاکہ اس کے دائرہ اختیار میں یہ معاملہ نہیں آتا، لہٰذا مقدمہ درج کرنے کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔

یہ درخواست شہزادہ عدنان نامی شہری نے اپنے وکیل محمد مدثر چوہدری کے ذریعے دائر کی تھی۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سابق صدر عارف علوی نے اپنے بیان میں گستاخانہ الفاظ استعمال کیے، اور اس سے متعلق ویڈیو یوٹیوب پر موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عارف علوی نے 100 دہشتگردوں کی سزا معاف کی جو بعد میں زمان پارک چلے گئے، زاہد خان

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وہ اس سلسلے میں پولیس کو درخواست دے چکا ہے، لیکن تاحال مقدمہ درج نہیں کیا گیا، جس پر عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اندراج مقدمہ درخواست خارج سابق صدر مملکت سوشل میڈیا عارف علوی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: درخواست خارج سابق صدر مملکت سوشل میڈیا عارف علوی وی نیوز عارف علوی

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ کا شام کی” تحریر الشام“ کودہشت گردتنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے کا اعلان

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 جولائی ۔2025 ) ٹرمپ انتظامیہ نے شام کی حکمران جنگجوتنظیم تحریر الشام کی دہشت گرد تنظیم کی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا نفاذ آج سے ہو گا وزیر خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ نئے شامی صدر احمد الشرع کی قیادت میں حکومت کی مثبت کارروائیوں کو تسلیم کرتا ہے.

(جاری ہے)

نشریاتی ادارے کے مطابق یہ اقدام سابق صدر بشار الاسد کی گذشتہ سال کے آخر میں برطرفی کے بعد قائم ہونے والی شام کی عبوری حکومت سے وسیع تر امریکی روابط کا حصہ ہے وزیرخارجہ کے بیان کے بعدوفاقی رجسٹر میں ایک پیشگی نوٹس شائع ہوا جس میں کہا گیا کہ روبیو نے یہ فیصلہ 23 جون کو اٹارنی جنرل اور وزیر خزانہ سے مشاورت کے بعد کیا گیا . اس فیصلے کا پہلے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا تھا اگرچہ یہ اس وقت کیا گیا جب ٹرمپ انتظامیہ اسد کے دورِ حکومت میں عائد کی گئی متعدد امریکی پابندیوں کو نرم کرنے یا ختم کرنے کی جانب بڑھ رہی تھی جس کا اعلان صدر ٹرمپ نے اپنے سعودی عرب کے دورے کے دوران احمد الشرع سے ملاقات کے موقع پر کیا تھا.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام شام کی عالمی تنہائی کو مزید ختم کرنے کی کوشش ہے جو اس وقت سے جاری ہے جب ایک تیز رفتار باغی حملے نے اسد خاندان کو کئی دہائیوں کی حکمرانی سے بے دخل کر دیا اور اب نئی حکومت ملک کو 13 سالہ خانہ جنگی کی تباہ کاریوں سے دوبارہ تعمیر کرنے کی کوشش کر رہی ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاﺅس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات سے قبل ایک بار پھر کہا کہ انہیں پہلے ہی بتایا گیا تھا کہ شام کا نیا رہنما ”انتہائی سخت پس منظر“ سے تعلق رکھتا ہے.

ٹرمپ نے کہاکہ میں نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے مجھے اس پر حیرت نہیں ہوئی کیونکہ یہ دنیا کا سخت خطہ ہے لیکن میں ان سے بہت متاثر ہوا لیکن ہم نے پابندیاں اس لیے ہٹائیں کیوں کہ ہم انہیں ایک موقع دینا چاہتے ہیں مختصر نوٹس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ النصرہ فرنٹ جسے اب تحریر الشام کہا جاتا ہے کو دہشت گرد تنظیم کے درجے سے کیسے اور کن وجوہات کی بنا پر ہٹایا گیا.

النصرہ فرنٹ کو اس کی القاعدہ اور داعش سے سابقہ وابستگی کی بنیاد پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا 2017 میں، اس نے القاعدہ اور داعش سے تعلق ختم کر کے اپنا نام تحریر الشام رکھ لیا اور پہلی ٹرمپ انتظامیہ نے اس نئے نام کو بھی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیا تھا. سابق شامی صدربشار الاسد کے دسمبر میں عہدہ چھوڑکر روس روانگی کے بعد الشرع کے گروہ کی قیادت میں باغیوں کی پیش قدمی کے بعد شام نے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے شروع کر دیے ہیں جس میں سعودی عرب‘ترکی ‘متحدہ عرب امارات اور مصر سمیت خطے کے دیگر ممالک نے نمایاں کردار اداکیا .

صدر ٹرمپ کے دورہ ریاض کے موقع پرولی عہدپرنس محمد بن سلمان نے احمد الشرع اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کا اہتمام کیا تھا اس موقع پر خطاب میں ٹرمپ نے شام پر عائدپابندیاں نرم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ سعودی ولی عہدنے ان سے خصوصی طور پر پابندیاں نرم کرنے کی سفارش کی تھی بعدازاں23 جون کو روبیو کے دستخط کے سات دن بعد 30 جون کو ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت شام پر عائد کئی امریکی اقتصادی پابندیاں ختم کر دی گئیں.

مارکوروبیو نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ دہشت گرد تنظیم کی درجہ بندی کا خاتمہ صدر ٹرمپ کے ایک مستحکم، متحد اور پرامن شام کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی شام میں قیادت کی تبدیلی کو استحکام، سکیورٹی اور بالآخر امن کے لیے ایک موقع قرار دیا انہوں نے کہا کہ تنازع کی طرف واپس جانے سے بہت کچھ کھویا جا سکتا ہے اور امن کی طرف بڑھنے سے بہت کچھ حاصل ہو سکتا ہے.

ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر سے وہ پابندیاں ختم نہیں ہوئیں جو بشار الاسد ان کے قریبی ساتھیوں، اہل خانہ اور ان افراد پر عائد تھیں جن پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، منشیات کی سمگلنگ یا کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام میں ملوث ہونے کا الزام تھا اسی طرح وہ اہم امریکی پابندیاں بھی برقرار رہیں جو کانگریس نے منظور کی تھیں اور جو کسی کو بھی شام کی فوج، انٹیلی جنس یا دیگر مشکوک اداروں کے ساتھ کاروبار یا معاونت سے روکتی ہیں اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ نے ان پابندیوں جنہیں سیزر ایکٹ کے نام سے جانا جاتا ہے پر عارضی استثنیٰ دیا ہے لیکن انہیں مستقل طور پر ختم کرنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے. 

متعلقہ مضامین

  • سابق صدر پاکستان عارف علوی کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست خارج
  • سابق صدرعارف علوی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست خارج
  • 27 یوٹیوب چینلز والوں کے خلاف مزید کیا کچھ ہوگا، وزیر مملکت طلال چوہدری نے بتادیا
  • مخصوص نشستوں کی تقسیم کیخلاف پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی کا پشاور ہائیکورٹ سے رجوع
  • سابق صدرِ مملکت کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست خارج
  • سابق صدر عارف علوی کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد
  • عدالت نے سابق صدر عارف علوی کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا گیا
  • جعلی پولیس مقابلہ، عدالت کا سی سی ڈی پولیس ملازمین پر دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم
  • ٹرمپ انتظامیہ کا شام کی” تحریر الشام“ کودہشت گردتنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے کا اعلان