حمیرا اصغر کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظرعام پر آگئی، کیا انکشافات ہوئے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
کراچی: اداکارہ حمیرا اصغر کی موت سے متعلق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے ماڈل واداکارہ کی لاش 8 سے 10 ماہ پرانی ہے جسم پر کسی قسم کے تشدد یا ہڈی ٹوٹنے کے شواہد نہیں ملے، جبکہ کیمیائی تجزیے کے لیے بال اورکپڑوں کے ٹکڑے بھیجے گئے تھے۔
پولیس اور فرانزک ٹیمیں واقعے کی مزید تحقیقات کر رہی ہیں تاکہ موت کی اصل وجہ معلوم کی جا سکے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاش مکمل طورپرڈی کمپوزیشن کے آخری مراحل میں تھی اورچہرے سمیت جسم کے کئی حصے پٹھوں سے خالی تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اداکارہ کے جسم کی تمام ہڈیوں کی ساخت مکمل اور موجود پائی گئی، لمبی ہڈیاں چھید داراورانتہائی نازک ہوچکی تھیں جبکہ جوڑغیرمعمولی طورپرحرکت پذیرتھے۔ چھاتیوں میں موجود سلیکون پیوند صحیح حالت میں موجود تھے۔ بالوں اورکپڑوں کے کچھ ٹکڑے کیمیائی تجزیے کے لیے لیب بھیج دیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنسی زیادتی یا زخم کے کوئی واضح شواہد موجود نہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ چہرے کے پٹھے موجود نہیں تھے اوردانت ڈھیلی ساکٹس میں تھے جبکہ جلد سخت اور سیاہ دھبوں سے بھری ہوئی تھی۔ تمام ہڈیاں مکمل پائی گئیں جبکہ جسم کی حالت انتہائی خراب تھی۔
یاد رہے کہ 3 دن قبل اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش ان کے فلیٹ سے برآمد ہوئی تھی۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: رپورٹ میں
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔