اگر شام ٹکڑے ٹکڑے ہوا تو ہم میدان میں کود پڑیں گے، ترکیہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
اپنی ایک پریس کانفرنس میں ھاکان فیدان کا کہنا تھا کہ ترکیہ، شام کی وحدت اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کیلئے پُرعزم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج دوپہر کو انقرہ میں اپنے سلواڈورین ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں تُرک وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" کہا کہ ترکیہ، شام کی وحدت اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری، دہشت گردی سے پاک شام چاہتی ہے لیکن اسرائیل، السویداء صوبے پر اپنے حملوں کے ذریعے استحکام کے عمل کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ شامی باغیوں کی حامی تُرک حکومت کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر کسی بھی گروہ نے شام میں تقسیم اور عدم استحکام کی جانب قدم بڑھائے تو ہم اسے ترکیہ کی قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ سمجھیں گے اور ردعمل کے طور پر کارروائی کریں گے۔
واضح رہے کہ شام کے جنوبی صوبے السویداء میں گزشتہ ہفتے دروزی کمیونٹی اور شام کی باغی حکومت سے وابستہ مسلح افواج کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ جن میں 900 سے زائد افراد اپنی جانوں سے گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت نہتے شہریوں کی تھی۔ ان جھڑپوں کے ساتھ ہی صیہونی رژیم نے دروزی کمیونٹی کی حمایت کے بہانے، شام کے بدوی عسکری قافلوں اور پھر باغیوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ اسرائیل کے اس اقدام نے شام میں عدم استحکام کو ہوا دی۔ اسرائیل کے ان حملوں میں جولانی رژیم کے عسکری ہیڈ کوارٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر
اپنے ایک بیان میں آویگدور لیبر مین کا کہنا تھا کہ ہمیں ایران میں صرف حکومت گرانے پر ہی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ اسلامی ٹائمز۔ صیہونی سیاسی پارٹی ISRAEL MY HOME کے سربراہ اور اسرائیلی اپوزیشن لیڈر "آویگدور لیبرمین" نے کہا کہ غزہ سے تمام صیہونی قیدیوں کو واپس لائے بغیر حماس پر غلبہ پانا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم "نتین یاہو" کے سیاسی مفادات ہی غزہ میں جنگ جاری رکھنے کی واحد وجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ وہ کسی صورت اپنے جوہری یا میزائل پروگرام سے دستبردار نہیں ہو گا۔ آویگدور لیبرمین نے ایران پر اسرائیلی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران اپنے جوہری منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹتا تو دوبارہ حملے کے لئے تیار ہو جائے۔ تاہم مذکورہ صیہونی اپوزیشن لیڈر نے موقف اپنایا کہ ہمیں ایران میں صرف حکومت گرانے پر ہی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو فوجی بھگوڑے چلا رہے ہیں۔ حریدیوں کو رضاکارانہ فوجی خدمت سے مستثنیٰ کرنا یہودیت کی تعلیمات کے منافی ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ تمام اسرائیلیوں کو بلا استثناء فوج میں خدمات انجام دینی چاہئیں۔ واضح رہے کہ آویگدور لیبرمین، اسرائیل کے سابق وزیر جنگ بھی ہیں۔ جب کہ حریدی، صیہونیوں میں روحانی طبقے کو کہا جاتا ہے۔ انہیں اسرائیل میں بہت سارے استثنائی حقوق حاصل ہیں۔ فوج میں عدم خدمت اُن حقوق میں سے ایک ہے۔