پاکستانی کرکٹر عماد وسیم کے ساتھ مبینہ افیئر کی افواہوں پر آخر کار سوشل میڈیا انفلوئنسر نائلہ راجہ نے خاموشی توڑتے ہوئے ان قیاس آرائیوں کی دو ٹوک تردید کردی ہے۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلی تھیں کہ عماد وسیم اور ان کی اہلیہ ثانیہ اشفاق کے درمیان ناچاقی کی وجہ عماد کا مبینہ افیئر ہے۔ کچھ صارفین نے لندن میں عماد وسیم کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہیں ایک خاتون کے ساتھ واک کرتے دیکھا جا سکتا ہے، اور دعویٰ کیا کہ یہ خاتون نائلہ راجہ ہیں۔ اس کے بعد عماد وسیم پر تنقید کی لہر دوڑ گئی، صارفین نے انہیں بے وفا قرار دیا اور حاملہ اہلیہ کے ساتھ بے وفائی کو ’شرمناک حرکت‘ کہا۔

عماد وسیم کی جانب سے ان افواہوں پر کوئی ردعمل نہیں آیا، تاہم نائلہ راجہ نے اپنے انسٹاگرام پر ایک تفصیلی وضاحتی پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ حد سے بڑھ چکا ہے اور انہیں اب بولنا پڑ رہا ہے۔

نائلہ نے وضاحت کی کہ جس ویڈیو اور اسٹوری کی بات کی جا رہی ہے، وہ انہوں نے خود اپنے انسٹاگرام پر شیئر کی تھی، اور یہ کوئی خفیہ بات نہیں تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایک سادہ سی اسٹوری کسی کی طلاق کی وجہ کیسے بن سکتی ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں عزت ہمیشہ عورت سے جوڑی جاتی ہے، جبکہ یہ کوئی نہیں سوچتا کہ عورت کی اپنی بھی کوئی عزت اور وقار ہے۔

نائلہ نے اپنے پیغام میں معاشرتی رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں لوگ دوسروں کی زندگی پر بغیر کسی سیاق و سباق کے فیصلے سنانے کے لیے تیار بیٹھے رہتے ہیں، صرف اس لیے کہ وہ خود کو اخلاقی طور پر برتر ثابت کر سکیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ یہی رویے غیرت کے نام پر قتل اور تشدد جیسے مسائل کو جنم دیتے ہیں۔

اپنے وضاحتی بیان میں نائلہ نے مزید کہا کہ ویڈیو جس کا ذکر کیا جا رہا ہے، وہ لندن میں ایک چشمے کی دکان کے باہر لی گئی تھی، اور جس شخص نے یہ ویڈیو بنائی، اس نے محض ایک زاویے سے فوکس کرکے دیگر موجود لوگوں کو نظرانداز کر دیا۔

نائلہ نے عوامی شخصیت ہونے کے ناتے تنقید کو ایک حد تک قبول کرنے کی بات ضرور کی، تاہم انہوں نے اپیل کی کہ انہیں ان معاملات میں نہ گھسیٹا جائے جن سے ان کا کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے بھائی کو اشتعال انگیز پیغامات بھیجے جا رہے ہیں جس میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنی بہن کو ’قابو‘ کرے، جس پر انہوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسی عورت ہیں جس نے اپنی زندگی عزت، محنت اور خودداری سے بنائی ہے۔

یاد رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ عماد وسیم پر کسی غیر اخلاقی تعلق کا الزام لگا ہو، اس سے قبل بھی ان کا ایک افغان لڑکی کے ساتھ تعلق زیر بحث آ چکا ہے اور دونوں کی تصاویر بھی وائرل ہوئی تھیں۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: نائلہ راجہ نائلہ نے انہوں نے کے ساتھ کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی،  اگر جماعت اسلامی اپنے بیانیے کو طالبان حکومت کے ساتھ ہم آہنگ کرے تو اس سے فکری اور نظریاتی سطح پر ضرور فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

جسارت کے اجتماعِ عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ طالبان کا پہلا دورِ حکومت 1996ء سے 2001ء اور دوسرا دور 2021ء سے اب تک جاری ہے،  پہلے دور میں طالبان کی جماعتِ اسلامی کے ساتھ سخت مخالفت تھی لیکن اب ان کے رویّے میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے مگر اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ امیرالمؤمنین ملا ہبت اللہ اور ان کے قریبی حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں موجود ہیں، جس کی مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی دو روزہ بندش کو قرار دیا، ستمبر کے آخر میں طالبان حکومت نے انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہےمگر دو دن بعد خود ہی فیصلہ واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے، اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے، گزشتہ  دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی نے گہرے منفی اثرات چھوڑے ہیں،

آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں ۔

انہوں نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی،  وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی بے وقوفی کی انتہا ہے،  خواجہ آصف ماضی میں یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ  افغانستان ہمارا دشمن ہے  اور محمود غزنوی کو  لٹیرا  قرار دے چکے ہیں جو تاریخ سے ناواقفیت کی علامت ہے۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے مطالبہ کیا کہ حکومت وزیر دفاع کو فوری طور پر تبدیل کرے اور استنبول مذاکرات کے لیے کسی سمجھدار اور بردبار شخصیت کو مقرر کرے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے لازم ہے کہ پشتون وزراء کو مذاکرات میں شامل کیا جائے جو افغانوں کی نفسیات اور روایات کو سمجھتے ہیں۔

انہوں نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیان پر بھی ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ  یہ کہنا کہ  ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے انتہائی ناسمجھی ہے،  تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا، اور طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ اقتدار میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، بلکہ نادانی ہیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے زور دیا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ احترام، بات چیت اور باہمی اعتماد کے ذریعے افغانستان سے تعلقات بہتر بنانے ہوں گے کیونکہ یہی خطے کے امن و استحکام کی واحد ضمانت ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ای چالان بند نہ ہوا تو 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ شاہراہ فیصل پر دھرنا دوں گا، فاروق ستار
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
  • افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ
  • سابق بھارتی کرکٹر اظہر الدین تلنگانہ کے پہلے مسلم وزیر بن گئے
  • صوبوں کی نئی تقسیم کا فارمولا اور ممکنہ نام سامنے آ گئے
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم
  • بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان میچ سے قبل نوجوان کرکٹر بین آسٹن کو خراجِ تحسین
  • ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف
  • کراچی گندا نہیں، لوگوں کی سوچ گندی ہے:جویریہ سعود