پاک فوج کے میجر انور کاکڑ دہشتگردوں کے حملے میں شہید
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پاک فوج کے دلیر افسر میجر محمد انور کاکڑ دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہو گئے۔ بھارتی سرپرستی میں سرگرم گروہ "فتنتہ الہندوستان" کے بزدلانہ حملے میں جامِ شہادت نوش کرنے والے میجر کاکڑ ایک دہائی سے پاک فوج کا حصہ تھے اور بلوچستان میں اہم خفیہ محاذوں پر خدمات انجام دے رہے تھے۔میجر انور کاکڑ شہید کا تعلق ضلع پشین سے تھا۔ وہ ایک محب وطن سپاہی کے طور پر نہ صرف عسکری محاذوں پر بلکہ ابلاغی جنگ میں بھی دشمن کی سازشوں کا مؤثر جواب دے رہے تھے۔ ان کی نمایاں خدمات میں گوادر کے پی سی ہوٹل پر دہشتگرد حملے کے خلاف کارروائی شامل ہے، جس میں انہوں نے دشمن کا بہادری سے سامنا کیا۔شہید افسر نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ بھارت جیسے ازلی دشمن کی خفیہ دہشت گردی کی سازشیں پاک سرزمین کو جھکا نہیں سکتیں۔ ان کی شہادت نے قوم کا حوصلہ مزید بلند کر دیا ہے۔ میجر انور کاکڑ شہید اپنے پیچھے والدین، اہلیہ اور تین کم سن بیٹے چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی شہادت کو پوری قوم نے سلام پیش کیا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان نے اس عظیم قربانی پر شہید کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کے خلاف سرگرم ہر دہشتگرد گروہ کو ناکام بنایا جائے گا۔یہ شہادت اس عزم کی تجدید ہے کہ وطن کے خلاف دشمن کی ہر سازش خاک میں ملائی جائے گی، اور ہر شہید کا خون پاکستان کی بنیادوں کو مزید مضبوط کرے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بلوچستان میں پولیس اور لیویز تھانوں پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 اہلکار شہید
کوئٹہ(نیوز ڈیسک) بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک بی سی کا نسٹیبل شہید ہوگئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے تھانے کا کمیونیکیشن نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیس اور لیویز کے متعدد اہلکار زخمی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہو گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ژوب کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ایمبولینسز بھی روانہ کر دی گئیں ہیں۔
یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
Post Views: 5