خیبر پختونخوا سے نومنتخب 8 اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
چیئرمین سینیٹ کی زیرصدارت سینیٹ کے اجلاس میں آج 8 نومنتخب اراکین نے رکنیت کا حلف اٹھایا، مراد سعید، اعظم سواتی اور روبینہ ناز نے اب تک حلف نہیں اٹھایا۔ چیئرمین سینیٹ اور حکومتی و اپوزیشن ارکان کی جانب سے نومنتخب ارکان کو مبارکباد پیش کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا سے نومنتخب 8 اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سینیٹر طلحہ محمود، روبینہ خالد، نیاز احمد، فیصل جاوید، نورالحق قادری، مرزا محمد آفریدی، دلاور خان اور عطاء اللہ درویش نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اراکین سے حلف لیا اور کہا کہ نومنتخب سینیٹرز طلحہ محمود، روبینہ خالد، نیاز احمد، فیصل جاوید، نورالحق قادری، مرزا محمد آفریدی، دلاور خان اور عطاء اللہ درویش کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ نومنتخب ارکان طلحہ محمود، روبینہ خالد، نیاز احمد، فیصل جاوید، نورالحق قادری اور مرزا محمد آفریدی کو حکومتی و اپوزیشن ارکان کی جانب سے بھی مبارکباد پیش کی گئی۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا سے نومنتخب 11 سینیٹرز میں آزاد رکن مراد سعید، فیصل جاوید، مرزا آفریدی، نورالحق قادری شامل ہیں، مسلم لیگ نون کے نیاز احمد، جے یو آئی کے عطاء الحق اور پیپلز پارٹی کے طلحہ محمود شامل ہیں۔ خواتین کی نشست پر آزاد رکن روبینہ ناز اور پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد جبکہ ٹیکنوکریٹ نشست پر آزاد رکن اعظم سواتی اور جے یو آئی کے دلاور خان سینیٹرز منتخب ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ نون کی جانب سے پنجاب سے حافظ عبدالکریم کامیاب ہوئے ہیں، یہ نشست ساجد میر کے انتقال پر خالی ہوئی تھی۔ سینیٹ میں آج 8 نومنتخب اراکین نے رکنیت کا حلف اٹھایا، مراد سعید، اعظم سواتی اور روبینہ ناز نے اب تک حلف نہیں اٹھایا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیئرمین سینیٹ نورالحق قادری رکنیت کا حلف روبینہ خالد فیصل جاوید اراکین نے نیاز احمد
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ میںبے ضابطگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ میں مہم کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کو زیادہ تعیناتی پر 64 لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگی کا انکشاف ہوا اور منظور شدہ 4 دن کے بجائے 5 دن پولیو مہم چلانے پر 22 لاکھ روپے اضافی خرچ ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں انسداد پولیو فنڈز کی تقسیم سے متعلق آڈٹ رپورٹ 23-2022 میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں مہم کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کو زیادہ تعیناتی پر 64 لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگی کا انکشاف ہوا اور منظور شدہ 4 دن کے بجائے 5 دن پولیو مہم چلانے پر 22 لاکھ روپے اضافی خرچ ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق پولیو مہمات کے سکیورٹی چارجزکی ادائیگی میں تاخیر سے 96 لاکھ روپے بلاوجہ رکے رہے اور ڈی پی او ہنگو نے11 ماہ تک انسداد پولیو سکیورٹی اہلکاروں کو رقم ادا نہیں کی۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ کو غیر استعمال شدہ 15 کروڑ اور 12 لاکھ پولیو فنڈ واپسی کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا جب کہ ٹیکس کٹوتی نہ ہونے پرحکومتی خزانے کو 30 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
رپورٹ میں پولیو مہم کی سکیورٹی کے لیے 41 لاکھ روپے کی مشکوک دُہری ادائیگی کا بھی انکشاف ہوا ہے جب کہ محکمے کی گاڑیاں ہونے کے باوجود ایک کروڑ 70 لاکھ روپے نجی گاڑیوں کے کرایوں کے لیے دیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال21-2020 تا 22-2021 میں محکمہ داخلہ کو ساڑھے 50 کروڑ سے زیادہ کا انسداد پولیو فنڈ ملا، یہ رقم کمشنرز کے ذریعے ڈی پی اوز کو انسداد پولیو ٹیموں کو سکیورٹی کے لیے دی گئی تھی۔