کیا واقعی کوئی ٹوٹے دل سے مر سکتا ہے؟ سائنس کا دلچسپ انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
حالیہ سائنسی تحقیق کے مطابق، شدید اور طویل غم انسان کی زندگی کم کرسکتا ہے، یہاں تک کہ کسی عزیز کی موت کے 10 سال بعد بھی۔
ڈنمارک میں کی گئی اس تحقیق میں 1,700 سے زائد افراد کو شامل کیا گیا، جنہوں نے حال ہی میں کسی قریبی رشتہ دار (شریکِ حیات، والدین وغیرہ) کو کھویا تھا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں میں غم کے شدید اور دیرپا آثار پائے گئے، ان کی اموات کی شرح 88 فیصد زیادہ تھی، ان لوگوں کے مقابلے میں جن کا غم کم تھا۔
غم کی شدت سے دل کی بیماریاں، ذہنی دباؤ، خودکشی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ایسے افراد عام طور پر ذہنی کمزوری یا ذہنی ادویات کے استعمال کی تاریخ رکھتے تھے، جو ان کے غم کو مزید گہرا بنا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
یہ کیفیت بعض اوقات ٹوٹے دل کا سنڈروم (Takotsubo Cardiomyopathy) کا سبب بھی بنتی ہے، جس میں دل کا فعل عارضی طور پر متاثر ہوتا ہے۔
مردوں میں اس کیفیت سے موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، جبکہ عورتیں زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
محققین کہتے ہیں کہ ڈاکٹرز کو ایسے مریضوں پر خاص توجہ دینی چاہیے جو شدید صدمے سے گزر رہے ہوں، تاکہ انہیں بروقت ذہنی علاج یا مدد فراہم کی جا سکے۔ سائنس بتاتی ہے کہ دل واقعی ٹوٹ سکتا ہے اور بعض اوقات جان لے بھی سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسان کی زندگی ٹوٹا دل دل تو ہے دل ڈنمارک سائنسی تحقیق طویل غم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسان کی زندگی ٹوٹا دل دل تو ہے دل طویل غم
پڑھیں:
محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف
—فائل فوٹومحکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں روپوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ 25-2024 کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 24-2023ء میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔
پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ہری پور میں آئیسکو کو 20 لاکھ روپے زیادہ ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع میں ترقیاتی اسکیموں میں ٹھیکیداروں کو 5 کروڑ 70 لاکھ روپے کی اضافی ادائیگیاں کی گئیں، مہمند میں 2 ارب 94 کروڑ 50 لاکھ کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے، ترقیاتی منصوبوں پر 3 کروڑ 79 لاکھ روپے سے زیادہ خرچ کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مہمند میں ترقیاتی منصوبوں میں ٹھیکیداروں کو ساڑھے 26 لاکھ روپے اضافی ادا کیے گئے۔