غزہ پٹی کی صورت حال: جرمن چانسلر کی اردن کے شاہ سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جولائی 2025ء) اردن کے حکام کے مطابق جرمن چانسلر میرس اور اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم کی منگل کو برلن میں ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور خطے کی موجودہ سنگین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
چانسلر میرس نے پیر کے روز کہا تھا کہ ان کی حکومت اردن کے ساتھ مل کر غزہ پٹی کے انتہائی ضرورت مند عوام کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانے کی خاطر کام کرے گی۔
میرس نے کہا تھا، ''ہم جانتے ہیں کہ یہ غزہ کے عوام کے لیے بہت چھوٹی سی مدد ہو سکتی ہے، لیکن یہ ایک حصہ ہے جو ہم خوشی سے ڈالنا چاہتے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ امداد کی فراہمی پر عائد پابندیوں میں نرمی کرے کیونکہ غزہ پٹی کے محصور علاقے میں قحط کے پھیلنے کا خطرہ شدید ہو چکا ہے۔
(جاری ہے)
اردن نے حالیہ دنوں میں غزہ پٹی میں خوراک کی فراہمی کے لیے امدادی سامان فضا سے گرانے کا عمل شروع کیا ہے، جو اسرائیل کی جانب سے فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کے خلاف جنگ میں ''تزویراتی توقف‘‘ کے اعلان کے بعد ممکن ہوا ہے۔
اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت، اور دیگر امدادی تنظیموں کے مطابق غزہ پٹی میں انسانی بحران شدید تر ہو رہا ہے اور ہزارہا انسان فاقہ کشی کا شکار ہیں۔
اس صورت حال کے پیش نظر عالمی برادری کی طرف سے اسرائیل پر دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے کہ وہ امداد کی ترسیل کے لیے راستے کھولے۔اگرچہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمین نیتن یاہو نے اتوار کے روز دعویٰ کیا تھا کہ ''غزہ میں قحط نہیں ہے،‘‘ تاہم ایک دن بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''محصور علاقے میں واقعی قحط ہے اور ہمیں بچوں کو خوراک فراہم کرنا چاہیے۔
‘‘ ہر چار میں سے تین جرمن اسرائیل پر مزید دباؤ کے حامیتقریباً 75 فیصد جرمن شہری چاہتے ہیں کہ میرس حکومت غزہ پٹی میں بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال کے پیش نظر اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالے۔
فورسا انسٹیٹیوٹ کے ذریعے جرمن جریدے اشٹیرن کے لیے کرائے گئے ایک سروے کے نتائج، جو اس جریدے میں آج منگل کو شائع ہوئے، کے مطابق 74 فیصد جرمن باشندے چاہتے ہیں کہ وفاقی جرمن حکومت اسرائیل کے حماس کے ساتھ جاری تنازعے میں اسرائیل کے خلاف سخت موقف اختیار کرے۔
یہ سروے سیاسی وابستگی کی بنیاد پر رائے عامہ میں واضح فرق کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ جرمنی میں بائیں بازو کی جماعت لیفٹ پارٹی کے 94 فیصد ووٹر اور ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کے 88 فیصد ووٹر اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالنے کے حق میں تھے۔
جرمن حکومتی اتحاد میں شامل سینٹر رائٹ یونین جماعتوں سی ڈی یو اور سی ایس یو، اور سینٹر لیفٹ پارٹی ایس پی ڈی کے حامیوں میں سے بھی 77 فیصد افراد چاہتے ہیں کہ جرمن حکومت اسرائیل کو غزہ پٹی میں جاری انسانی بحران ختم کرنے اور جنگ روکنے پر مجبور کرے۔
البتہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کے حامیوں میں سے 37 فیصد اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالے جانے کے مخالف تھے۔ پھر بھی ان میں سے بھی 61 فیصد افراد اسرائیل کے خلاف جرمنی کے سخت موقف کے حق میں تھے۔
جرمنی اسرائیل کا ایک اہم اتحادی ملک ہے، اور اسرائیل کی سلامتی اور بقا کا دفاع جرمن ریاست کی بنیادی پالیسی کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین، مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیل پر مزید دباؤ غزہ پٹی میں چاہتے ہیں صورت حال اردن کے کے لیے ہیں کہ
پڑھیں:
گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں کمی، سکھر بیراج پر دباؤ برقرار، کچے سے نقل مکانی جاری
دریائے سندھ میں طغیانی کے بعد گھوٹکی میں درجنوں دیہات ڈوب گئے، سیلاب متاثرین کے علاج کے لیے مختلف مقامات پر میڈیکل اور ریلیف کیمپس قائم کردیے گئے، سیلابی صورتحال کے باعث سکھر کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آچکے ہیں، متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، گڈو بیراج پر پانی کے دباؤ میں کمی آئی ہے تاہم سکھر بیراج پر بہاؤ مستحکم ہے، سندھ میں سیلاب کچے کے درجنوں دیہات میں داخل ہوگیا، مکانات، فصلیں اور دیگر املاک پانی کی نذر ہوگئیں، متاثرہ علاقوں سے لوگوں اور ان کے مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا آپریشن جاری ہے، پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) کے صبح 9 بجے تک کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کے اخراج میں کمی واقع ہوئی ہے جو 5 لاکھ 80 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا، جبکہ سکھر بیراج پر پانی کا بہاؤ مستحکم رہا جو لگ بھگ 5 لاکھ 18 ہزار کیوسک کے قریب ہے، کسی مقام پر ’انتہائی اونچے درجے‘ کے سیلاب کی اطلاع نہیں ملی۔
دوسری جانب کشمور میں گڈو بیراج پر سیلابی صورتحال کے پیش نظر 2 روز سے متعدد دیہات ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ متاثرین بے بسی کی تصویر بن گئے۔ کندھ کوٹ میں کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا اور رہائشیوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ مویشیوں کا چارہ بھی ختم ہوگیا۔ دریائے سندھ میں طغیانی کے بعد گھوٹکی میں درجنوں دیہات ڈوب گئے، سیلاب متاثرین کے علاج کے لیے مختلف مقامات پر میڈیکل اور ریلیف کیمپس قائم کردیے گئے، سیلابی صورتحال کے باعث سکھر کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آچکے ہیں، متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی جاری ہے۔ ادھر رونتی اور قادر پور کے کچے کے دیہات میں سیلابی پانی داخل ہوگیا جبکہ سیہون اور دادو میں سیلاب نےکچے کےکئی علاقوں کو لپیٹ میں لے لیا۔