بانی پی ٹی آئی کے اپنے بچوں کو پاکستان آنے سے روکنے پر خواجہ آصف کا ردِعمل
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانیٔ تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جانب سے اپنے بچوں کو پاکستان آنے سے روکنے کے معاملے پر وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اپنے ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
ایک بیان میں خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بہت سے ڈراموں میں سے یہ بھی ایک ڈرامہ تھا، یہ والد اور اولاد کی ملاقات نہیں سیاسی منافع تھا۔ان کا کہنا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کا کوئی بھی اقدام غیر سیاسی یا مالی منافع کے بغیر نہیں ہوتا۔خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی ورکرز اور ان کے بچے ان کی اقتدار کی ہوس و خواہشات کی تکمیل کے لیے استعمال ہوں گے۔وزیرِ دفاع نے یہ بھی کہا کہ قربانیوں کے لیے اولاد بھی دوسروں کی اور مال بھی دوسروں کا، یہ منافقت میں لپٹی بزدلی ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
پی ٹی آئی والے ایک شخص کی خاطر پاکستان کی بقا کو داؤ پر لگا رہے ہیں: خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں، وہ کہتے ہیں نیازی لا نہیں ہوگا تو پاکستان نہیں چلے گا، یہ پاکستان دشمنی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر چیز پر نیازی لا لاگو کیا جائے، نیازی لا اب نہیں چلے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی کے معاملات پر وزیراعلیٰ کے بیانات آنا مایوس کن ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیانات ملکی کی سلامتی کے منافی ہیں، یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے، نیازی لا جس کے تحت خیبر پختونخوا کی حکومت چل رہی ہے یہ نہیں چلے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کسی کی ذات کی جنگ نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لا نہیں ہو گا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں، میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہیے، اگر وزیراعلیٰ نیازی لا کے تحت چلنا چاہتے ہیں تو پاکستان کسی فرد واحد کی ملکیت نہیں، انسان آتے جاتے رہتے ہیں، پاکستان 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں کی سوچ نیازی لا کے تابع نہیں وسیع ہونی چاہیے، یہ ایک شخص کے ارد گرد پاکستان کی بقاء کو داؤ پر لگا رہے ہیں، یہ بالواسطہ دہشت گردی کی ایک طرح سے معاونت کر رہے ہیں، وہ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات میں پاکستان کے بجائے افغانستان کی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں۔