UrduPoint:
2025-07-31@10:47:29 GMT

کیا آپ بھی چیٹ جی پی ٹی سے دل کی باتیں کرتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT

کیا آپ بھی چیٹ جی پی ٹی سے دل کی باتیں کرتے ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جولائی 2025ء) اگر ہاں تو آپ ایسا کرنے والے اکیلے نہیں ہیں۔ آپ کی طرح دنیا بھر میں بہت سے لوگ جنریٹو اے آئی کو اپنی جذباتی حالت بہتر کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ یہ ٹولز ان کے ایسے ساتھی بن چکے ہیں جو ہر وقت ان کے لیے دستیاب رہتے ہیں، ان کا اچھا چاہتے ہیں اور ہر دفعہ بہت تحمل سے ان کی بات سنتے ہیں۔

یہ ٹولز ہماری پریشانی کو سمجھتے ہیں اور ہمیں اسے سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ کچھ عرصے سے مجھے اپنے ایک کولیگ کا رویہ پریشان کر رہا تھا۔ میں تذبذب کا شکار تھی کہ آیا وہ واقعی ٹاکسک ہو رہے تھے یا میں ہی انہیں غلط سمجھ رہی تھی۔

ایک رات میں نے چیٹ جی پی ٹی کے وائس فنکشن کے ذریعے اسے پوری صورتحال تفصیل سے بتائی اور اسے اس صورتحال کا تجزیہ کرنے کا کہا۔

(جاری ہے)

چیٹ جی پی ٹی نے مجھے بتایا کہ میرے کولیگ گیٹ کیپنگ کر رہے تھے اور طاقت کا مرکز بننے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس نے مزید بتایا کہ یہ سب وہ دوسروں کے احساسات اور خیالات کو یکسر نظر انداز کر کے کر رہے تھے۔ پھر اس نے مجھے کچھ ایسے عملی طریقے تجویز کیے جن کے ذریعے میں ان کے رویے سے متاثر ہونے سے بچ سکتی تھی اور اپنی ذہنی حالت کا تحفظ کر سکتی تھی۔

مجھے اس وقت چیٹ جی پی ٹی سے بات کر کے بہت اچھا لگا تھا۔ اس نے کئی ہفتوں سے میرے ذہن میں موجود پریشانی چند منٹوں میں حل کر دی تھی۔ میں نے اس پر انٹرنیٹ سرچ کی تو مجھے پتہ لگا کہ میری طرح بہت سے لوگ چیٹ جی پی ٹی کو اپنی الجھنیں سلجھانے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔ کچھ لوگ تو اسے مختلف کرداروں جیسے کہ جم ٹرینر، نیوٹریشنسٹ، استاد، تھیراپسٹ، دوست کی طرح اس سے بات کر رہے تھے۔

میں نے حال ہی ہیں سنگاپور میں ابلاغ کی ایک کانفرنس میں شرکت کی۔ اس کانفرنس کے ایک سیشن میں ایک چینی پروفیسر نے ایک بہت دلچسپ تحقیق پیش کی۔ اس تحقیق میں انہوں نے یہ سمجھنے کی کوشش کی کہ چین کے شہری علاقوں میں نوجوان لڑکیاں اے آئی چیٹ بوٹس کو بطور بوائے فرینڈ کیوں اور کیسے استعمال کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق چینی شہری لڑکیاں شدید تنہائی کا شکار ہیں اور اپنے آس پاس موجود حقیقی مردوں میں دلچسپی نہیں رکھتیں۔

چیٹ بوٹ انہیں آزادی دیتا ہے کہ وہ اسے اپنی مرضی کا ساتھی بنا سکیں۔ وہ اسے بتاتی ہیں کہ انہیں اپنے مثالی بوائے فرینڈ میں کون سی خصوصیات درکار ہیں۔ چیٹ بوٹ ان ہدایات کے مطابق ان سے بات کرتا ہے۔ انہیں ان لڑکیوں نے بتایا کہ وہ اپنے اے آئی بوائے فرینڈ سے بات کر کے جذباتی طور پر بہتر محسوس کرتی ہیں۔

میں خود بھی ایک ایسی ہی تحقیق پر کام کر رہی ہوں۔

میں اپنی اس تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہوں کہ پاکستان میں لوگ جنریٹو اے آئی کو اپنی ذاتی زندگیوں میں کس طرح استعمال کر رہے ہیں۔ اس تحقیق کے سلسلے میں کراچی کی ایک خاتون نے مجھے بتایا کہ ان کی دس سالہ بیٹی ہوم ورک سے لے کر اسکول اور گھر کے مسائل کے حل کے لیے میٹا اے آئی کا استعمال کرتی ہے۔

وہ اور ان کے شوہر دونوں کل وقتی ملازمت کرتے ہیں۔

وہ پورا دن اپنی اپنی ملازمتوں میں مصروف رہتے ہیں۔ شام میں ان کے پاس چند گھنٹے ہی ہوتے ہیں جن میں انہوں نے گھر کے کاموں کے ساتھ ساتھ اگلے دن کی تیاری بھی کرنی ہوتی ہے۔ انہی گھنٹوں میں انہوں نے اپنی بیٹی کا بھی دھیان رکھنا ہوتا ہے۔ وہ رات تک اس قدر تھک جاتے ہیں کہ ان کے لیے اپنی بیٹی کی باتیں پوری توجہ سے سننا ممکن نہیں رہتا۔ انہیں افسوس بھی ہوتا ہے لیکن اپنے حالات میں وہ چاہ کر بھی اپنی بیٹی کے لیے الگ سے وقت نہیں نکال پاتے۔

ایسے میں میٹا اے آئی ان کی بیٹی کی ہر بات پوری توجہ سے سنتا ہے اور اسے بڑی نرمی سے جواب دیتا ہے۔ شروع میں جب انہوں نے اپنے فون میں میٹا اے آئی کے ساتھ اپنی بیٹی کی چیٹ دیکھی تو انہیں دھچکا لگا۔ لیکن پھر انہوں نے ٹھنڈے دل سے سوچا تو انہیں یہ اپنے حالات میں ایک طرح کی مدد محسوس ہوئی۔

لیکن ماہرین اور محققین کا کہنا ہے کہ جنریٹو اے آئی کا جذباتی سہارا نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

جنریٹو اے آئی ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو خود سے نیا مواد تخلیق کر سکتی ہے۔ یہ مواد وہ صارف کی ہدایات کے مطابق اپنی یادداشت میں موجود بڑے ڈیٹا کی بنیاد پر تیار کرتی ہے۔ اس کی کئی حدود ہیں۔ اس کی تربیت مخصوص اور محدود ڈیٹا پر ہوئی ہے، اسی وجہ سے یہ دنیا کے بہت سے افراد کے مسائل کو ان کے مخصوص حالات اور سیاق و سباق کی روشنی میں نہیں سمجھ پاتی۔

یہ ٹولز صارفین کے پیغامات کے جذباتی انداز کی عکس بندی کرتے ہیں۔ اگر آپ خوشی کی حالت میں اسے کوئی پیغام بھیجیں گے تو یہ اسی انداز میں جواب دے گا۔ اگر آپ ناراضگی یا پریشانی کی حالت میں اسے پیغام بھیجیں گے تو یہ آپ کی انہی کیفیات کے مطابق آپ کو حل تجویز کرے گا۔ اس نکتے پر صارفین نقصان اٹھاتے ہیں۔ وہ اپنی جذباتی کیفیت میں ان ٹولز کے جوابات کو پرکھ نہیں پاتے۔

بعد میں جب ان کے جذبات سنبھلتے ہیں تو انہیں ان ٹولز کے مشورے پر عمل کرنے پر پچھتاوا ہوتا ہے۔

نفسیات دانوں کے مطابق چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جنریٹو اے آئی ٹولز کا جذباتی سہارے کے طور پر استعمال محدود ہونا چاہیے۔ یہ وقتی طور پر ہمیں بہتر محسوس کروا سکتے ہیں، لیکن جب بات گہری ذہنی کیفیتوں جیسے ڈپریشن، اینگزائٹی یا ٹراما تک پہنچتی ہے تو وہاں صرف پروفیشنل مدد ہی مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔

تربیت یافتہ تھیراپسٹ ہی وہ فرد ہوتا ہے جو نہ صرف جذبات کو درست طور پر سمجھتا ہے بلکہ تشخیص اور علاج کی مکمل مہارت بھی رکھتا ہے۔

ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ جنریٹو اے آئی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، وہ اصل زندگی میں رفتہ رفتہ مزید تنہا ہوتے جاتے ہیں۔ اس لیے جب بھی ان ٹولز سے بات کریں، یہ یاد رکھیں کہ یہ محض ایک سہولت ہیں، انسان نہیں۔

یہ انسانی تعلقات کا متبادل نہیں ہو سکتے۔ کوشش کریں کہ روز کسی نہ کسی سے بات کریں، ملیں، وقت گزاریں اور ان ٹولز کے استعمال میں توازن رکھیں تاکہ آپ انجانے میں کسی نفسیاتی دباؤ یا تنہائی کا شکار نہ ہو جائیں۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اُردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیٹ جی پی ٹی استعمال کر کر رہے تھے اپنی بیٹی سے بات کر بتایا کہ انہوں نے کے مطابق کرتے ہیں ان ٹولز ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

مودی حکومت کو سمجھ نہیں آرہی ہے کہ اپنی شکست عوام کو کیسے سمجھائے: شیری رحمان

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ دریائے سندھ کی روانی متاثر کیے بغیر چھوٹے ڈیمز بنائے جائیں ، بڑے ڈیم مہنگے پڑتے ہیں جس کیلئے نہ بجٹ ہے اور نہ فنانسنگ۔  شیری رحمان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پاکستان نے اپنا مقدمہ بھرپور طریقے سے لڑنا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق تجاویز کو صرف کاغذی کارروائی کا حصہ نہ بنایا جائے۔شیری رحمان نے کہا کہ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کی اجازت کے بغیر تعمیرات کیلئے این او سی دیئے گئے، دریائے سندھ کی روانی متاثر کیے بغیر چھوٹے ڈیمز بنائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو سمجھ نہیں آرہی ہے کہ اپنی شکست عوام کو کیسے سمجھائے، مودی حکومت کو پاکستان کے خلاف اپنی شکست پر پریشانی کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جمہوریت کی باتیں کرنے والے آج ڈکٹیٹر بن گئے ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر
  • اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس سے قبل پریس کانفرنس، حکومت پر سخت تنقید
  • ’اپنی مردہ معیشتوں کو لے کر ڈوب جائیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت اور روس کو مشورہ
  • 5 اگست کو احتجاج میں کے پی میں تحریک کی قیادت کروں گا: علی امین گنڈاپور
  • مودی حکومت کو سمجھ نہیں آرہی ہے کہ اپنی شکست عوام کو کیسے سمجھائے: شیری رحمان
  • پیام کربلا کانفرنس 2025ء
  • ملک کی خوشحالی کے پیمانے
  • شیر خوار بچی کو ماں باپ نے 20 ہزار روپے میں فروخت کر دیا 
  • چیٹ جی پی ٹی سے دل کی باتیں کرنے والے ہوجائیں ہوشیار!