چین اور نیپال نے ہمیشہ ایک دوسرے کا احترام کیا ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
چین اور نیپال نے ہمیشہ ایک دوسرے کا احترام کیا ہے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 1 August, 2025 سب نیوز
بیجنگ: چینی صدر شی جن پھنگ اور نیپال کے صدر رام چندر پوڈیل نے چین نیپال سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر مبارکباد کے پیغامات کا تبادلہ کیا۔جمعہ کے روز شی جن پھنگ نے کہا کہ 70 سال قبل چین اور نیپال کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام سے لے کر اب تک بین الاقوامی اور علاقائی حالات میں کیسی بھی تبدیلی آئی ہو، دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کا احترام کیا ہے، ایک دوسرے کے ساتھ برابری کا برتاؤ کیا ہے اور باہمی فائدے پر مبنی تعاون کیا ہے، جس سے مختلف سماجی نظاموں اور بڑے اور چھوٹے ممالک کے درمیان دوستانہ بقائے باہمی کا ایک نمونہ قائم ہوا ہے۔
حالیہ برسوں میں چین اور نیپال کے تعلقات نے صحت مند اور مستحکم طور پر ترقی کی ہے، سیاسی باہمی اعتماد مضبوط ہوا ہے، “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر اور مختلف شعبوں میں تعاون میں توسیع ہوئی ہے، اور ترقی اور خوشحالی کے لئے چین اور نیپال کے مابین اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری گہری ہوئی ہے.
اسی دن چینی وزیر اعظم لی چھیانگ اور نیپال کے وزیر اعظم پی شرما اولی نے بھی مبارکباد کے پیغامات کا تبادلہ کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک-چین دوستی وقت کی ہر کسوٹی پر پوری اتری ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر چین نے 75 ممالک کے لیے یکطرفہ ویزا استثنیٰ نافذ کر دیا، چینی میڈیا ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے ہی ماہ مقرر کردہ ہدف حاصل کرلیا وفاقی حکومت کا سخت ایکشن، ملک بھر میں موجود چینی کا تمام ذخیرہ اپنے کنٹرول میں لے لیا یٹرول اور ڈیزل کی نئی قیمتوں کا اعلان چین کی اقتصادی اور سماجی ترقی اعلی معیار کی ترقی کے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، چینی صدر چین اور سوئٹزرلینڈ نے باہمی جیت پر مبنی تعاون کے جذبے کو پروان چڑھایا ہے، چینی عہد یدارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستان، سعودی عرب معاہدہ دوسرے اسلامی ممالک تک وسعت پا رہا ہے؟
پاکستان اور سعودی عرب نے گزشتہ روز17 ستمبر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک تاریخ ساز اسٹریٹجک میوچل ڈیفنس ایگریمنٹ معاہدے پر دستخط کیے۔ معاہدے کی اہمیت کا اندازہ اِس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو سعودی عرب پہنچنے پر خصوصی پروٹوکول دیا گیا جو اِس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سعودی عرب آمد پر دیا گیا تھا۔ سعودی دارالحکومت میں پاکستانی پرچموں کی بہار نظر آئی وہیں پاکستان میں بھی سرکاری عمارتوں پر سعودی پرچم لہرا دیے گئے۔
معاہدے پر پاکستان کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف جبکہ سعودی عرب کی جانب سے ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔ معاہدے کی سب سے اہم شق کے مطابق ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ملکوں پر جارحیت سمجھا جائے گا۔
سعودی اخبار سعودی گزٹ کے مطابق ’دونوں ممالک مل کر دفاعی تعاون بڑھائیں گے، اور باہمی مشاورت اور عسکری تعاون پر کام کریں گے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کی صورت میں مشترکہ جواب دیا جا سکے۔
عرب ٹی وی چینل ’الجزیرہ‘ کے مطابق معاہدے کا مقصد جوائنٹ ڈیٹرنس قائم کرنا ہے کہ اگر کوئی بیرونی خطرہ ہو تو دونوں ممالک مل کر ایسے خطرے کو ناکام بنائیں، یعنی جارحوں کو یہ احساس ہو کہ اب دونوں مل کر جواب دیں گے۔
الجزیرہ نے یہ بھی لکھا کہ یہ معاہدہ صرف ردعمل نہیں بلکہ ایک عرصے سے جاری تعلقات اور مذاکرات کا نتیجہ ہے، اور اسے علاقائی سالمیت، سلامتی اور دو طرفہ مفادات کے تناظر میں دیکھا گیا ہے۔
رائٹرز نے ایک سینئر سعودی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان برسوں کی بات نتیجہ ہے اور یہ کسی ملک کے حملے کے فوری ردّعمل کے طور پر نہیں کیا گیا۔ یہ دونوں ملکوں کے درمیان برسوں سے چلے آ رہے تعاون کو ایک ادارے کی شکل دینے کے مترادف ہے۔
پاکستان کے سابق سینئر سفارت کار اعزاز چوہدری نے انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے اس معاہدے کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ یہ عرب دنیا میں سلامتی کے نئے رجحان کا مظہر ہے، خاص طور پر ’اگر قطر پر حملہ ہو سکتا ہے تو دوسروں کے لیے بھی خطرہ موجود ہے‘ کے تناظر میں۔
پاکستان کے سابق سینئر سفارتکار عبدالباسط نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ’کریسنٹ سکیورٹی انیشی ایٹو ‘ کا آغاز ہے۔ اُنہوں نے کہا میری نظر میں یہ معاہدہ بنگلہ دیش اور کچھ دیگر مسلمان ملکوں تک بھی وسعت پائے گا۔
دوحہ حملے کے بعد عرب دنیا جاگ گئی ہے:بریگیڈئر آصف ہارونتھنکرز فورم کے سابق چیئرمین، سی ڈی ایس تھنک ٹینک کے پیٹرن۔اِن۔چیف اور دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈئر آصف ہارون نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کا اعلان ہی بہت بڑا قدم ہے۔ اس سے یقیناً اسرائیل خوفزدہ ہوا ہو گا اور امریکا بھی سوچنے پر مجبور ہوا ہو گا۔ کوئی بھی معاہدہ ہونے سے پہلے اُس کی تفصیلات طے ہو چُکی ہوتی ہیں اور ممکنہ طور پر پاکستان نے سعودی عرب کے دفاع کے حوالے سے تفصیلات طے کر لی ہوں گی۔
اہم بات یہ ہے کہ پاکستانی دفاعی ٹیکنالوجی کا زیادہ انحصار چینی ٹیکنالوجی پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہی ٹیکنالوجی اب سعودی عرب میں ممکنہ طور پر استعمال ہو سکتی ہے۔
برگیڈئر آصف ہارون نے کہا کہ دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد عرب دنیا جاگ گئی ہے اور عرب دنیا کو یہ احساس ہوا ہے کہ اُن کے وسائل کے بدلے مغربی دنیا اُن کا دفاع نہیں کرے گی جیسا کہ امریکا نے اسرائیل کا ساتھ دے کر ثابت کر دیا۔
دوسرا یہ کہ عرب دنیا کے دفاعی ساز و سامان کا کنٹرول مغربی مُلکوں کے پاس ہے اور وہ اپنی مرضی سے استعمال نہیں کر سکتے۔
ایک طرف دوحہ حملے نے عرب دنیا کی دفاعی حسّاسیت میں اِضافہ کیا دوسری طرف پاکستان نے بھارت کے ساتھ 4 روزہ جنگ میں جس طرح سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور جس طرح پوری دنیا نے اِس کا اعتراف کیا ہے، اُس نے دنیا میں پاکستان کی قدر و منزلت کو بڑھا دیا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ایک ابتدائی قدم ہے اور آہستہ آہستہ دیگر عرب ممالک بھی اِس طرف بڑھیں گے۔
بغیر معاہدہ بھی ہم مکّہ اور مدینہ کی حفاظت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں؛ خالد نعیم لودھیلیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) خالد نعیم لودھی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ایک اچھی اور مثبت پیشرفت ہے۔ یہ 2 برادر مُلکوں کے درمیان ایک معاہدہ ہے۔ مکّہ اور مدینہ کی حفاظت ہمارا طرّہ امتیاز ہے اور ہم نے تو بغیر کسی معاہدے کے بھی اِن مقدّس مقامات کے تحفّظ کی قسم کھا رکھی ہے۔ باقی یہ ہے کہ معاہدہ حسّاس نوعیت کا ہے اور ابھی اِس کی تفصیلات معلوم نہیں۔
یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے حوالے سے بہت اہم ہے، ایمبیسیڈر مسعود خالدپاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسیڈر مسعود خالد نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ معاہدہ ایک اہم اور اچھی پیش رفت ہے۔ فوری طور پر دنیا کے بڑے ملکوں نے اِس پر اپنا زیادہ ردّعمل نہیں دیا صرف بھارت کی طرف سے یہ ری ایکشن آیا ہے کہ ہم ایسی پیش رفت کی توّقع کر رہے تھے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور قریبی تعلقات ہیں اور ڈیفنس پروڈکشن کے شعبے میں دونوں ملک مل کر بہت کام کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ سعودی عرب پاکستان میں زراعت اور صنعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے تو یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے حوالے سے بہت اہم ہے لیکن اِس کا علاقائی اور عالمی تناظر آنے والے چند دنوں میں واضح ہو جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں