عورتوں کو بھی مرضی سے جیون ساتھی چُننے کا حق ہونا چاہیے؛ فضیلہ قاضی
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
منجھی ہوئی اداکارہ فضیلہ قاضی نے شادی اور رشتوں پر معاشرتی تضادات کا پول کھول کر رکھ دیا۔
اداکارہ فضیلہ قاضی نے نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں کہا کہ کیا صرف مردوں کو یہ حق ہے کہ وہ کسی با پردہ، باحیا لڑکی کا مطالبہ کریں؟ اگر عورت بااخلاق ہے، تو اُسے بھی یہ اختیار ہونا چاہیے کہ وہ اچھے مرد کا رشتہ مانگ سکے۔
انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے معاشرے میں ایک عورت کی کردار کشی کرنا شاید سب سے آسان کام بن چکا ہے۔ عزت دار عورت کو صرف صبر و سکون کی علامت بنانا ظلم ہے۔
فضیلہ قاضی نے کہا کہ ایک اچھی عورت کی تعریف وہی ہے جو اپنے جذبات، خواب اور خواہشات کو پس پشت ڈال کر صرف دوسروں کی توقعات پر پوری اترے مگر جیسے ہی وہ اپنے حق کے لیے آواز بلند کرے تو وہ "بری عورت” بن جاتی ہے۔
اداکارہ فضیلہ قاضی نے کہا کہ آج بھی اگر کوئی مرد کسی عورت کو چھوڑنا چاہے تو اُسے یہ کہہ کر چھوڑ دیتا ہے کہ وہ ‘اچھی عورت’ نہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ شاید اُس عورت نے صرف اپنے حق کی بات کی ہوتی ہے۔
فضیلہ قاضی کا یہ دوٹوک اور سچائی سے بھرپور پیغام نہ صرف عورتوں کے دل کی آواز ہے بلکہ ہمارے معاشرے کے اس حصے کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے جو آج بھی عورت کو صرف برداشت، قربانی اور خاموشی کی علامت سمجھتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر مداحوں نے ان کے خیالات کو خوب سراہا اور انہیں ایک باشعور اور جرات مند فنکارہ قرار دیا جو نہ صرف اداکاری میں بلکہ سماجی شعور میں بھی نمایاں مقام رکھتی ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: فضیلہ قاضی نے
پڑھیں:
عورتوں کے بجائے مرد بچے جنیں گے؟ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کارنامہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے عباسی شہید اسپتال میں گائنی وارڈ کا افتتاح کیا اورتقریب کی تصاویر اپنے آفیشل اکاو¿نٹ سے شیئر کی جن میں ایک حیران کن مگر افسوسناک صورت نظر آئی کہ گائنی وارڈ کے بستروں پر خواتین کے بجائے مرد مریض لیٹے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
عباسی شہید اسپتال کے نئے ہیموفیلیا وارڈ برائے خواتین کے بارے میں کہا گیا کہ اس وارڈ میں صرف خواتین عملہ خدمات انجام دیں گے مگر میئر کے آفیشل سوشل میڈیا اکاو¿نٹس سے پوسٹ تصاویر میں وارڈ کے بستروں پر خواتین کے بجائے مرد مریض بھی بستر پر لیٹے ہوئے نظر آئے جس پر سوشل میڈیا صارفین نے طنز و تنقید کا سلسلہ شروع کردیا۔سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے سوال اٹھایا کہ اگر وارڈ خواتین کا مخصوص تھا تو مرد مریض وہاں کیسے پہنچ گئے؟ کچھ نے اسے نمائش بازی قرار دیا ہے ۔
اس حوالے سے بلدیہ عظمیٰ کراچی عباسی شہید اسپتال کے فیمیل ہیموفیلیا وارڈ سے متعلق ڈائریکٹر نےوضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین مریضوں کے سماجی تحفظ اور پرائیویسی کو مدنظر رکھتے ہوئے تصاویر جاری نہیں کی گئی تھیں۔فیمیل وارڈ نہ صرف موجود ہے بلکہ مکمل طور پر فعال بھی ہے۔
میئر مرتضیٰ وہاب نے تقریب میں کہا تھا کہ وارڈ چھ بستروں پر مشتمل ہے اور مریضہ خواتین کے لیے خصوصی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ افتتاح کے موقع پر ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد بھی موجود تھے۔
اس موقع پر یہ بھی بتایا گیا کہ علاج کے اخراجات، خاص طور پر ہیموفیلیا جیسے مہنگے علاج کی صورت میں، لاکھوں روپے تک ہو سکتے ہیں۔ اس لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی نے کچھ مہینے قبل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مفت سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کیا تھا۔
دوسری جانب کراچی کے شہریوں نے عباسی شہید اسپتال کے ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کردہ وضاحتی بیان کو تنقید کا نشانا بنایا ہے،
سوشل میڈیا صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ وضاحت مسخرے مینجر کو اپنی آفیشل اکاؤنٹ سے پوسٹ کرتے وقت کرنا چائیے تھا۔
اب بات کوسنبھالنے اور کہانی سنانے سب پہنچ گئے ہیں خواتین کا چہرہ blurr کر کے لگائی جاتی ہیں اور اپنے بیان کے الٹ یہ جو خود اپنی ویڈیو میں وارڈ میں موجود خواتین کے چہرہ دکھا رہے ہو تو اب کیوں دکھا رہے ہوعوام کو بے وقوف مت بنائیں اور لفٹ کی سنائیں۔
ایک اور صارف نے لکھا کہاب تو پانی سر سے گزر گیا اب جو مرضی بیان دے دو جوجعلی کام تم لوگوں نے کرنا تھا کر لیا وضاحت کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ وضاحتی بیان دینے والوں تم لوگ خواتین وارڈ میں کیا کررہے ہو اور کیوں ویڈ یو ان کے ساتھ بنا رہے ہو،