اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم 9 مئی کی مذمت کرتے ہیں، 9 مئی نہیں ہونا چاہیے تھا اور آئندہ بھی کبھی نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھاکہ عمرایوب بڑی پارٹی کے اپوزیشن لیڈر ہیں، ان کو فون آجاتا ہے تو اس میں کوئی قباحت نہیں، چیف جسٹس کو خط ملا تھا وہ ان پٹ لینا چاہ رہے تھے،فوری سزائیں نہ ہوتی تو کچھ ہوبھی جاتا، عمرایوب آج بھی اپوزیشن لیڈر ہیں اور کل بھی ہوں گے، عمرایوب کو سزا بالکل غلط اور ناجائز ہوئی ہے۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھاکہ ایسا انصاف نہیں ہوتا، انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے، یہ جمہوریت اور انصاف کے ساتھ بڑی زیادتی ہوئی ہے، 9 مئی کی ہم مذمت کرچکے ہیں، 9 مئی نہیں ہوناچاہیے تھا اور آئندہ بھی نہ ہو،  نومئی کی آڑ میں آپ ایک پارٹی کو سزا نہ دیں، پورے سسٹم کو ڈی ریل نہ کریں،  سیاسی نظام کو ختم نہ کریں۔

کینگرو کورٹس سے سزاؤں کی مذمت کرتے ہیں، ہائبرڈ نظام پاکستان میں اپوزیشن کا خاتمہ چاہتا ہے، مصطفیٰ نواز کھوکھر

جیو نیوز کے مطابق  ان  کا کہنا تھاکہ یہ بات درست ہے عمرایوب کو چیف جسٹس سے ملاقات کے لیے فون آیا تھا، عمرایوب کو چیف جسٹس سے ملاقات کا کہا گیا تھا، عمرایوب یہاں موجود نہیں تھے، ملاقات کے حوالے سے ابھی اندازہ نہیں کہ کیا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عمر ایوب نے کوئی پیغام نہیں بھیجا ان کی چیف جسٹس سے ملاقات کی کوئی خواہش نہیں تھی، چیف جسٹس کی طرف سے پیغام آیا تھا، عمرایوب کا حق تھا انہوں نے خط لکھا تھا شائد وہ اس پر کچھ جاننا چاہ رہے تھے، یہ کچھ بعید نہیں ہے اس سے پہلے بھی چیف جسٹس ایسا کرچکے ہیں۔

انڈس بیسن میں تیل و گیس کے وسیع ذخائر۔۔پاکستان خطے میں توانائی برآمد کرنیوالا ملک بھی بن سکتا ہے، حقائق جانیے



مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: چیف جسٹس مئی کی

پڑھیں:

افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • ایشوریا رائے ایسا کیا کرتی ہیں کہ 52سال کی عمر میں بھی ان کے حسن کا چرچا برقرار ہے؟
  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر چالان نہیں انعام ہونا چاہیے: نبیل ظفر
  • حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے، مریم نواز
  • حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے: مریم نواز
  • نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی
  • مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
  • میرا لاہور ایسا تو نہ تھا
  • ٹی ایل پی پر پابندی اچھی بات ہے، کسی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے: اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
  • پاکستان کی سوڈان میں مظالم کی شدید مذمت، فوری جنگ بندی، سیاسی حل پر زور