حکومت کا چینی بحران سے نمٹنے کیلئے مزید اقدامات پر غور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
حکومت نے چینی بحران سے نمٹنے کیلئے مزید اقدامات پر غور شروع کردیا جب کہ ذرائع وزارت فوڈ سیکیورٹی نے کہا کہ حکومت نے شوگر ملز کو کرشنگ سیزن یکم نومبر سے شروع کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی۔
ذرائع نے کہا کہ شوگر ملوں نے کرشنگ سیزن جلد شروع کرنے کیلئے چینی کی ایکس مل پرائس بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ بروقت کرشنگ شروع نہ کرنے کی صورت میں چینی درآمدات میں اضافہ کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق کرشنگ سیزن میں تاخیر سے چینی کی دستیابی میں مشکلات ہو سکتی ہیں، چینی کی درآمدات ستمبر سے شروع ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع نے کہا کہ حکومت کا صوبوں کو چینی ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت کی ہے، حکومت نے چینی کے 19 لاکھ ٹن کے ذخائر کی سخت مانیٹرنگ شروع کر رکھی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔