ڈبلیو ڈبلیو ایف کا حکومت سندھ سے مزید سمندری محفوظ علاقے قائم کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
لاہور:
ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) پاکستان نے حکومت سندھ سے اپیل کی ہے کہ وہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے ساحلی علاقوں میں مزید میرین پروٹیکٹڈ ایریاز (ایم پی ایز) یعنی سمندری محفوظ علاقے قائم کرے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ پٹیانی اور ڈبّو کریک جیسے علاقوں کو ایم پی اے قرار دینے سے سندھ کے ساحلی علاقوں کی حیاتیاتی تنوع اور مینگرووز کے قیمتی جنگلات کو بچایا جا سکتا ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے یہ مطالبہ یکم اگست کو منائے جانے والے ورلڈ میرین پروٹیکٹڈ ایریاز ڈے کے موقع پر کیا۔
ادارے کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں پاکستان میں تین سمندری محفوظ علاقے قائم کیے جا چکے ہیں، جن میں بلوچستان کے علاقے ’’میانی ہور‘‘ کو حال ہی میں 29 جولائی 2025 کو ایم پی اے قرار دیا گیا ہے، جبکہ اس سے پہلے چُرنا آئی لینڈ (2024) اور آستو لا آئی لینڈ (2017) کو ایم پی ایز کا درجہ دیا جا چکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت پاکستان کی جانب سے عالمی سطح پر کیے گئے حیاتیاتی تحفظ کے وعدوں کی تکمیل کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ پاکستان حیاتیاتی تنوع سے متعلق عالمی کنونشن کا رکن ہے اور کُن منگ-مونٹریال گلوبل بایوڈائیورسٹی فریم ورک کے تحت ہر ملک پر لازم ہے کہ وہ 2030 تک اپنے 30 فیصد سمندری رقبے کو محفوظ علاقہ قرار دے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حماد نقی خان نے ایم پی ایز کے قیام میں حکومت، ماہرین اور مقامی ماہی گیر برادری کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کے ساحلی علاقوں میں حیاتیاتی تنوع کو حد سے زیادہ مچھلی کے شکار، خطرناک جالوں کے استعمال، آلودہ پانی کے اخراج، پلاسٹک و دیگر کوڑا کرکٹ، رہائش گاہوں کی تباہی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ ان کے بقول، ’’ایم پی ایز کا قیام ان مسائل کا واحد مؤثر حل ہو سکتا ہے۔‘‘
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ٹیکنیکل ایڈوائزر محمد معظم خان کا کہنا ہے کہ ایم پی ایز کے قیام سے سمندری وسائل کا پائیدار استعمال ممکن ہوگا اور ساحلی کمیونٹیز کو ایکو ٹورازم کے ذریعے متبادل روزگار میسر آ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میانی ہور میں ڈبلیو ڈبلیو ایف نے دو دہائیاں قبل ڈولفن دیکھنے، ریت کے ٹیلوں کی سیر، پرندوں کی نگرانی اور کھیلوں کے لیے ماہی گیری جیسی سرگرمیوں کا آغاز کیا تھا جو اب مقامی برادری کے لیے آمدنی کا ایک ذریعہ بن چکی ہیں۔
مزید برآں، 22 جولائی 2025 کو پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر بائیوڈائیورسٹی بیونڈ نیشنل جیو رسڈکشن معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جو اقوام متحدہ کے قانون برائے سمندری حدود کا حصہ ہے۔ یہ معاہدہ سمندری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور پائیدار استعمال کے لیے ایک عالمی قانونی فریم ورک مہیا کرتا ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اقتصادی زون سے باہر بھی ایک آف شور ایم پی اے کے قیام پر غور کرے تاکہ غیر منظم ماہی گیری سے متاثرہ سمندری وسائل کا تحفظ کیا جا سکے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان حیاتیاتی تنوع پاکستان نے ایم پی ایز کا کہنا کے لیے
پڑھیں:
تعلیمی اداروں میں اسکاؤٹ یونٹ کا قیام لازمی قراردیا جائے، جسٹس ظفر راجپوت
قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا ہے کہ سند بھر کے تعلیمی اداروں میں اسکاؤٹ یونٹ کا قیام لازمی قرار دیا جائے تاکہ ہم مستقبل کے لیے اچھے معمار تیار کر سکیں۔
وہ سندھ بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام اسکاؤٹس آڈیٹوریم میں جشن آزادی کی تقریبات کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ اسکارف ڈے کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔
تقریب سے صوبائی کمشنر جسٹس ریٹائرڈ حسن فیروز اور صوبائی سیکرٹری سید اختر میر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈی جی کالجز پروفیسر نوید رب، انٹر میڈیٹ بورڈ کراچی کے سابق ناظم امتحانات عمران چشتی، انور علی بھٹی اور دیگر بھی موجود تھے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اسکاؤٹس مستقبل کے معمار ہیں، انہیں چاہیے کہ اچھے معاشرے کی تشکیل کے لئے بنیان المرصوص کو مشعل راہ بنائیں تاکہ قوم ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح معرکہ حق کیلئے متحد ہو جائے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسکاؤٹس معاشرے میں خاموش رہ کر جو خدمات انجام دے رہے ہیں، میری خواہش ہے کہ ایک دن ضرور انہیں اس کا صلہ ملے گا۔
صوبائی اسکاؤٹ کمشنر جسٹس (ر) حسن فیروز کا کہنا تھا کہ آج سے ملک بھر میں معرکہ حق جشن آزادی تقریبات کا آغاز کیا جا رہا ہے۔اس سلسلے میں سندھ بوائےاسکاؤٹس ایسوسی ایشن نے ورلڈ اسکارف ڈے منا کر جشن آزادی کی تقریبات کا آغاز کیا ہے جو خوش آئند بات ہے۔
اسکاؤٹس تحریک سے وابستہ نوجوان مستقبل کے معمار ہیں وقت پڑنے پر یہ نوجوان وطن کی حفاظت کے لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوسکتے ہیں۔
صوبائی اسکاؤٹس سیکریٹری سید اختر میر نے استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے اسکاؤٹ اسکارف کی تاریخ پر روشنی ڈالی اور کہا کہ نوجوانوں کو با کردار بنانا اور مفید ہونا بہت ضروری ہے جو اسکاؤٹ تحریک کی تربیت کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔
تقریب میں مہمان خصوصی سندھ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس ظفر احمد راجپوت کو صوبائی اسکاؤٹ کمشنر جسٹس (ر) حسن فیروز اور صوبائی سیکریٹری سید اختر میر نے اسکارف پہنایا اور انہیں شیلڈ پیش کی۔
اس موقع پر قائم مقام چیف جسٹس نے جسٹس (ر) شاہنواز طارق کو اسکارف پہنایا، تقریب میں اسکاؤٹ وعدہ دہرانے کے ساتھ ساتھ ملی نغمات بھی پیش کیے گئے۔
واضح رہے کہ سندھ بوائے اسکاؤٹس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام 14 روزہ معرکہ حق جشن آزادی تقریبات کےسلسلے کی یہ پہلی کڑی تھی۔