چین کا یوکرین بحران کے سیاسی حل کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
بیجنگ :اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یوکرین بحران پر ہنگامی کھلے اجلاس کا انعقاد کیا، جو روس۔یوکرین تنازع پر سات دنوں میں سلامتی کونسل کا تیسرا اجلاس تھا۔ ہفتہ کے روز چین کے اقوام متحدہ میں نائب مستقل نمائندے گینگ شوانگ نے زور دے کر کہا کہ یوکرین بحران اس وقت ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، تمام فریقوں کو متضاد سمتوں کی بجائے ایک دوسرے کی طرف بڑھنا چاہیے، تاکہ بحران کے سیاسی حل کے لیے مزید اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے اور زیادہ کوششیں کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ تنازع کے فریقوں کو انسانی ہمدردی اور عوام کی فلاح و بہبود کو ترجیح دینی چاہیے، عام شہریوں کی مکمل حفاظت کرنی چاہیے، بین الاقوامی انسانی قانون کی سختی سے پابندی کرنی چاہیے، اور شہریوں اور شہری سہولیات پر حملوں سے گریز کرنا چاہیے۔ متعلقہ فریقوں کو جنگ کے میدان میں کشیدگی کو جلد از جلد کم کرنا چاہیے، ساتھ ہی سیاسی عزم اور لچکدار رویہ اپنانا چاہیے، مذاکرات کی رفتار کو برقرار رکھنا چاہیے، اور بات چیت اور مشاورت کے ذریعے ایک جامع، پائیدار اور پابند امن معاہدہ حاصل کرنا چاہیے۔چین نے زور دے کر کہا کہ بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اہم مفادات سے وابستہ فریقوں کو جنگ بندی اور جنگ کو روکنے کے لیے فعال طور پر کام کرنا چاہیے، امن کی حوصلہ افزائی اور مذاکرات کو فروغ دینا چاہیے، بحران کے سیاسی حل کے لیے ایک سازگار ماحول قائم کرنا چاہیے، سازگار حالات پیدا کرنے چاہئیں اور ضروری مدد فراہم کرنی چاہیے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرنا چاہیے فریقوں کو کے لیے
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔