عالمی برادری کا نئے امریکی ٹیرفس پر شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے 69 تجارتی شراکت دار ممالک پر نئے ٹیرفس کا اعلان کیا ہے جو 7 اگست سے نافذ ہوں گے۔ہفتہ کے روز عالمی میڈیا کے مطابق جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے یکم اگست کو اس فیصلے کو “یورپی صنعت کے لیے تکلیف دہ” قرار دیتے ہوئے اسٹیل ٹیرفس پر مذاکرات کا اعلان کیا، یورپی یونین کی مذاکراتی پوزیشن یہ ہے کہ وہ مکمل پیمانے پر تجارتی تنازع شروع نہیں کرنا چاہتی ، کیونکہ اس کا نتیجہ صرف نقصان کی صورت میں برآمد ہو گا، اور سب سے بڑا نقصان یورپ کو ہوسکتا ہے۔سوئٹزرلینڈ کی صدر کیرن کیلر سوتر نے 39 فیصد ٹیرف پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ فیصلہ نہ صرف مینوفیکچرنگ اورگھڑی سازی کی صنعت کو تباہ کرے گا بلکہ عالمی معیشت کو بھی نقصان پہنچائے گا۔برازیل کے وزیر خزانہ فرنینڈو ہاڈاڈ نے واضح کیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے، اور ناکامی کی صورت میں ڈبلیو ٹی او اور امریکی عدالتوں میں اپیل کریں گے۔ برازیل کی حکومت قومی خودمختاری اور معیشت کے دفاع کے لئے اقدامات کرے گی۔ جنوبی افریقہ کے صدر سائریل رامافوسا نے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے “تمام سفارتی وسائل بروئے کار لانے” کا عہد کیا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ کا معاشی ترقی دعویٰ حقیقت سے دور؟ ماہرین نے اعداد و شمار پر سوال اٹھا دیے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملکی معیشت میں غیر معمولی بہتری کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسری سہ ماہی میں امریکہ کی معاشی ترقی نے تمام توقعات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
تاہم جاری کیے گئے اعداد و شمار اور معاشی تجزیہ کار ان دعووں سے متفق نظر نہیں آتے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی، بھارت نے روس سے تیل کی خریداری روک دی
صدر ٹرمپ کے مطابق دوسری سہ ماہی میں ملکی جی ڈی پی (GDP) میں 3 فیصد اضافہ ہوا، جسے انہوں نے اپنی معاشی پالیسی کی فتح قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ شرح نمو ان تمام ناقدین کے لیے جواب ہے جو ٹرمپ دور کی پالیسیوں کو ناکام قرار دیتے رہے ہیں۔
تاہم معاشی ماہرین کا مؤقف اس سے مختلف ہے۔ ان کے مطابق جی ڈی پی میں اضافے کی بنیادی وجہ درآمدات میں کمی اور تکنیکی ایڈجسٹمنٹ ہے، نہ کہ مقامی پیداوار یا صارفین کے اخراجات میں حقیقی اضافہ۔
اس شرح نمو کو معیشت کی مجموعی بہتری کا اشارہ قرار دینا قبل از وقت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:’ہاں، بھارتی معیشت مردہ ہے‘، راہول گاندھی نے امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کی حمایت کردی
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے فیڈرل ریزرو سے شرح سود میں کمی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی حالات شرح سود میں کمی کے متقاضی ہیں تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو مزید تقویت دی جا سکے۔
حالیہ دنوں میں روزگار سے متعلق جاری کردہ اعداد و شمار پر بھی تنازع کھڑا ہو چکا ہے۔
صدر ٹرمپ نے لیبر ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے لیبر اسٹیٹسٹکس بیورو کی سربراہ کو برطرف کر دیا، جس پر شفافیت کے سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر اعداد و شمار کو سیاسی بیانات کی بھینٹ چڑھایا گیا تو اس سے نہ صرف اندرون ملک سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہو گا بلکہ عالمی سطح پر بھی امریکی معیشت کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی معیشت ڈونلڈ ٹرمپ روزگار معاشی نمو