UrduPoint:
2025-09-17@23:42:00 GMT
خیبرپختونخواہ کے وسائل نہ کسی نے مانگے، نہ کسی کو دئیے اور نہ کسی کو دیے جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اگست 2025ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیرصدارت جرگہ نے سفارشات کی ہیں کہ خیبرپختونخواہ کے وسائل نہ کسی نے مانگے، نہ کسی کو دئیے اور نہ کسی کو دیے جائیں گے، دہشتگردی اور دہشتگردوں کیخلاف سب ایک ہیں، آپریشن اور مقامی آبادی کی نقل مکانی کسی صورت قبول نہیں،افغانستان سے مذاکرات کیلئے جرگہ بھیجنے کا بندوبست کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی میزبانی میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد امن وامان سے متعلق علاقائی جرگوں کے انعقا د کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اِس سلسلہ کا پہلا علاقائی مشاورت جرگہ آج وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ جرگہ میں ضلع خیبر اور اورکزئی کے علاوہ ٹرائبل سب ڈویژنز درہ آدم خیل اور حسن خیل کے قبائلی مشران اور منتخب عوامی نمائندے شریک ہوئے۔(جاری ہے)
جرگے میں مذکورہ علاقوں کے 150 قبائلی عمائدین و مشران، 6 ممبران صوبائی اسمبلی، 3 ممبران قومی اسمبلی اور 1 سینیٹر نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات، چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس کے علاوہ متعلقہ کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز بھی جرگے میں موجود تھے۔ آج کے جرگے کی سفارشات کے مطابق امن کی بحالی کے لئے دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف سب ایک ہیں۔ آپریشن اور مقامی آبادی کی نقل مکانی کسی بھی صورت قبول نہیں۔ ترقی امن سے منسلک ہے اور امن بحال ہونے کے ساتھ ترقی کا عمل تیز کیا جائیگا۔ معدنیات سمیت صوبے کے کسی بھی قسم کے وسائل نہ کسی نے مانگے ہے نہ کسی کو دئیے ہے اور نہ کسی کو دیے جائیں گے۔ قبائلی مشران نے وفاقی حکومت سے سفارش کی ہے کہ افغانستان سے مذاکرات کے لئے صوبائی حکومت اور قبائلی مشران کا جرگہ بھیجنے کا بندوبست کیا جائے۔ اِس حوالے سے جرگے کو تمام تر تعاون اور وسائل فراہم کیے جائیں۔ اگلا علاقائی جرگہ ضلع مہمند اور باجوڑ کا منعقد ہوگا جس کے بعد تیسرا علاقائی جرگہ شمالی اور جنوبی وزیرستان (لوئر اور اپر) کا منعقد ہوگا۔ آخری علاقائی جرگہ ضلع کُرم کا ہوگا۔ علاقائی جرگوں کے فوری بعد وزیر اعلیٰ کی سربراہی میں ایک گرینڈ جرگے کا انعقاد کیا جائیگا۔ گرینڈ جرگے کے انعقاد سے پہلے قبائلی علاقوں سے بااثر افراد مقرر کئے جائیں گے جو گرینڈ جرگے میں اپنے اپنے اقوام کی نمائندگی کرتے ہوئے امن وامان کی بحالی کے سلسلے میں لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے تجاویز پیش کریں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نہ کسی کو جائیں گے
پڑھیں:
سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کی چیئر پرسن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں،سیلاب متاثرین کو بی آئی ایس پی کے ذریعے رقم کی فراہمی کرنی چاہئے، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس بدھ کو یہاں کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں ہوا۔ اس موقع پر چیئرپرسن نے بتایا کہ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی کی بریفنگ میں بتایا کہ حالیہ سیلاب سے 3ملین لوگ متاثر ہوئے ، حکومت کو بلا تاخیر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کوبی آئی ایس پی امداد منتقل کرنی چاہیے، پاکستان کو منی بجٹ کے بجائے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔(جاری ہے)
شیری رحمان نے کہا کہ 2022کی طرح متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر بی آئی ایس پی کے تحت رقم کی فراہمی کی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ متاثرہ افراد کی تعداد، مقام اور ضروریات کی تفصیل فراہم کی جائے، سیلاب سے متاثرہ 3 لاکھ افراد خیموں میں رہ رہے ہیں،خیمہ بستیوں میں پانی، بجلی اور صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں،حکومت سیلاب متاثرین میں امداد کی تقسیم میں شفافیت یقینی بنائے، ریلیف کیمپوں کو انسانی معیار کے مطابق بہتر بنایا جائے،عارضی خیموں سے مستقل رہائش کی طرف منتقلی کا منصوبہ پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ملک میں ہونے والی تباہی سب کے سامنے ہے ،ملک بھر میں مجموعی طور پر سیلاب سے تین ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگ دریاؤں کے راستے میں کیوں رہ رہے ہیں، فلٹریشن کے بعد صارفین کے لیے 62 فیصد پانی غیر محفوظ پایا گیا،جب سطحی پانی 100 فیصد غیر محفوظ ہو تو آکسیڈائزیشن بے معنی ہو جاتی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے بتایا کہ جرمن واچ کے مطابق پاکستان 2022 میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متاثرہ ممالک میں پہلے نمبر پر تھا ،گلگت بلتستان میں گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، فلیش فلڈنگ کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں، مقامی لوگوں کےلئے یہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے ، ان کے مویشی اور بہت سی قیمتی اشیاء پانی میں بہہ جاتی ہیں۔ شیری رحمان نے بتایا کہ ارلی وارننگ سسٹم کے حوالے سے کمیونٹی سب سے پہلے اور سب سے موثر ہے ،گلگت بلتستان میں ایک چرواہے کی بروقت اطلاع دینے سے بڑے پیمانے پر لوگوں کی جان بچ گئی۔ اجلاس کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ سیلاب سے 998 اموات جبکہ 1062 افراد زخمی ہوئے، اس بار ماحولیاتی تبدیلی کا آغاز بونیر اور گلگت میں فلیش فلڈنگ سے ہوا،پنجاب اور سندھ میں نیوی پاک فوج کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن جاری ہیں،اب تک 2000 سے زائد ریلیف کیمپس کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں پہلے پانچ ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ہماری سردیوں کا دورانیہ کم جبکہ گرمیوں کا دورانیہ بڑھ گیا ہے،درجہ حرارت بڑھنے سے زیادہ بارشیں ہوں گی، 65 سال میں موجودہ اپریل پاکستان کا گرم ترین اپریل تھا ۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں پانی چھوڑنے کے حوالے سے ہم سے کوئی ڈیٹا شیئر نہیں کیا،ستلج میں پانی کا بہاؤ سب سے زیادہ رہا،اب ریلے کی سمت گڈو اور پھر سکھر سے عربین سی کی جانب جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر روز پی ڈی ایم سے نقصانات کے حوالے سے ڈیٹا لیتے ہیں،پنجاب میں 29 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ راول ڈیم کا سارا کنٹرول پنجاب کے پاس ہے ، راول ڈیم کے پانی میں سوریج کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے ،سپریم کورٹ کا حکم تھا پنجاب حکومت اس حوالے سے فوری اقدامات کرے ۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ راول ڈیم میں ڈِزالو آکسیجن کی جانچ کی گئی ہے،فلٹریشن پلانٹس کا معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے،پانی کے ماخذ پر ٹیسٹنگ کی جا چکی ہے،یہ تمام اقدامات پینے کے پانی کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔ اجلاس کے دوران سینیٹر وقار نے بتایا کہ ملک میں ارلی وارننگ سسٹم کا نہ ہونا حالیہ تباہی کی بڑی وجہ بن رہی ہے ۔