تل ابیب میں ہزاروں افراد کا احتجاج، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے 666ویں دن پر تل ابیب سمیت اسرائیل بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے۔ ہزاروں افراد نے تل ابیب کے مرکزی چوک میں جمع ہو کر مطالبہ کیا کہ غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری معاہدہ اور جنگ کا خاتمہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے حماس کے قیدی کی دہائی، ’ہم بھوکے ہیں، اپنی قبر خود کھود رہا ہوں‘
’یہ ایک دوسرا ہولوکاسٹ لگ رہا ہے‘اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق مظاہرے میں موجود یرغمالیوں کے خاندان انتہائی کربناک جذبات کے ساتھ شریک ہوئے۔
ایویاتار ڈیوڈ اور روم براسلاوسکی جیسے یرغمالیوں کے اہل خانہ نے کہا
’میرے بچے کی زندگی لمحہ بہ لمحہ ختم ہو رہی ہے۔ ہمیں جو فوٹیج موصول ہوئی ہے، اس میں وہ لوگ ( یرغمالی) ہڈیوں کے ڈھانچے بن چکے ہیں۔ یہ ایک دوسرا ہولوکاسٹ لگ رہا ہے۔‘
یہ جملہ ایک باپ کی زبان سے نکلا جس کا بیٹا اب بھی غزہ میں قید ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کو اب 666 دن مکمل ہو چکے ہیں۔ تخمینے کے مطابق 50 اسرائیلی یرغمالی اب بھی غزہ میں قید ہیں۔
ان میں سے کم از کم 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
BREAKING: In a televised message, imprisoned Israeli soldier Avitar David, currently held in Gaza by Hamas, states:
⭕ “I have not eaten in days.
⭕ “Netanyahu has abandoned us, and everything we… pic.twitter.com/IxVQCB9n5B
— Quds News Network (@QudsNen) August 2, 2025
ہر ہفتہ مظاہرہ، دباؤ میں اضافہاسرائیل میں یہ مظاہرے اب ہر ہفتہ کی شب باقاعدگی سے ہو رہے ہیں، لیکن اسرائیلی اخبار کے مطابق اس ہفتے کی تعداد اور جذبات نے نسبتاً زیادہ شدت اختیار کی۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز تھے جن پر درج تھا:
’معاہدہ ابھی کرو!‘
’ہر دن تاخیر، موت کے برابر ہے!‘
حکومتی دباؤ میں اضافہان مظاہروں سے اسرائیلی حکومت پر داخلی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کو انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ کسی بھی قیمت پر معاہدہ کرنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تل ابیب جنگ بندی غزہ یرغمالیوں کی رہائیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل تل ابیب یرغمالیوں کی رہائی
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان سمیت کئی ممالک نے قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق 9 ستمبر کو دوحہ میں اسرائیلی طیاروں نے ان مقامات کو نشانہ بنایا جہاں حماس رہنما غزہ کے لیے امریکی جنگ بندی منصوبے پر غور کر رہے تھے۔ اس حملے میں حماس کے پانچ رہنما اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے اس حملے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور علاقائی امن پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ہلاکتوں پر احتساب ضروری ہے۔ قطر اور کئی ممالک نے ان کے مؤقف کی حمایت کی۔
قطری وزیر مریم المیسند نے حملے کو غدارانہ قرار دے کر عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ اسرائیل کو سزا دی جا سکے۔ پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ حملہ خطے میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیل اور امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ جنیوا میں اسرائیلی سفیر نے اس بحث کو انسانی حقوق کونسل کی زیادتیوں کا حصہ قرار دیا اور الزام لگایا کہ یہ فورم اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
یورپی یونین، چین اور جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے قطر کی خودمختاری اور علاقائی استحکام کی حمایت کی۔ جنوبی افریقہ کے نمائندے نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو استثنا دینے کے بجائے اس کا احتساب یقینی بنائے۔