برطانیہ اور فرانس میں فلسطینی ریاست بنانے کی صلاحیت نہیں ہے، یہ صرف اسرائیل کی منظوری سے ممکن ہے: مارکو روبیو
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فلسطینی ریاست کے حوالے سے برطانیہ، فرانس اور دیگر مغربی ممالک کی کوششوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں غیر متعلقہ اور نقصان دہ قرار دیا ہے۔ ”فاکس ریڈیو“ سے گفتگو کرتے ہوئے روبیو نے کہا کہ ’فلسطینی ریاست صرف اسرائیل کی منظوری سے قائم ہو سکتی ہے، مغربی ممالک میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ فلسطین کو ایک ریاست بنا سکیں۔‘
مارکو روبیو نے کہا کہ یورپی اور شمالی امریکی حکومتیں جو فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کر رہی ہیں، وہ حقیقت سے منہ موڑ رہی ہیں۔ مغربی ممالک فلسطینی ریاست کا نقشہ بھی نہیں دے سکتے۔ ’یہ ممالک نہ تو یہ بتا سکتے ہیں کہ فلسطینی ریاست کہاں ہوگی اور نہ یہ کہ اس کی حکومت کون سنبھالے گا۔‘ انہوں نے اس عمل کو ’حماس کی حوصلہ افزائی‘ قرار دیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مغربی ممالک کی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حالیہ کوششیں دراصل حماس کو انعام دینے کے مترادف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آج اگر کوئی فلسطینی ریاست بنانے کی بات کرتا ہے تو وہ دراصل حماس کو انعام دے رہا ہے، جو اب بھی بیس سے زائد یرغمالی اور پچاس سے زیادہ لاشوں کو اپنے قبضے میں رکھے ہوئے ہے۔‘
روبیو کے مطابق ان اعترافات سے نہ صرف کسی امن معاہدے کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے بلکہ جنگ بندی کے مذاکرات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ اقدامات دراصل نقصان دہ ہیں، نہ کہ فائدہ مند۔ ان سے صرف حماس کو مزید ہٹ دھرمی کی وجہ ملتی ہے کہ وہ جنگ بندی پر راضی نہ ہو اور یرغمالیوں کو رہا نہ کرے۔‘
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ فرانس، برطانیہ اور کینیڈا سمیت کئی مغربی ممالک کی طرف سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ درحقیقت داخلی سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے، نہ کہ کسی جغرافیائی یا اسٹریٹجک حکمت عملی کا۔ ’یہ فیصلے حقیقی امن کے لیے نہیں بلکہ مقامی سیاسی دباؤ کو کم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔‘
یاد رہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون، برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر، کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی اور مالٹا کے حکام نے حالیہ ہفتوں میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے اور ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے مغربی ممالک انہوں نے
پڑھیں:
اسرائیل میں لاکھوں الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کا فوجی بھرتی کے خلاف احتجاج، 15 سالہ نوجوان ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم میں لاکھوں الٹرا آرتھوڈوکس مذہبی یہودی مردوں نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف تاریخی احتجاج کیا، جسے منتظمین نے ملین مارچ کا نام دیا، احتجاج اس وقت افسوسناک صورتحال اختیار کر گیا جب ایک 15 سالہ لڑکا عمارت کی بلندی سے گر کر ہلاک ہوگیا۔
غیر ملکی میڈیارپورٹس کے مطابق یہ ریلی اسرائیل کی تمام مذہبی جماعتوں کی غیر معمولی اتحاد کی علامت تھی، مظاہرین نے فوج میں بھرتی کے قانون اور بھرتی سے انکار کرنے والوں کی گرفتاریوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
احتجاج میں شریک 20 سالہ یہودا ہرش جو مذہبی گروہ ناتورئی کارتا سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت اسرائیلی فوج میں شامل نہیں ہوں گے، جیسے ہم حماس کے لیے نہیں لڑتے، ویسے ہی اسرائیلی فوج کے لیے بھی نہیں لڑیں گے، ہم اور اسرائیلی ریاست دو متضاد نظریات رکھتے ہیں۔
مظاہرے سے قبل چباد نامی مذہبی گروہ کے رہنماؤں نے عوام سے اجتماعی دعا اور احتجاجی ریلی میں شرکت کی اپیل کی تھی، یروشلم جانے والی ٹرینوں میں رش کے باعث اسٹیشنوں پر ہجوم لگ گیا جب کہ پولیس نے شہر کی مرکزی شاہراہ ہائی وے نمبر 1 سمیت متعدد راستے بند کر دیے۔ ہزاروں مظاہرین نے پیدل شہر کا رخ کیا۔
مظاہرے میں شریک ایک 25 سالہ نوجوان نے کہا کہ میں فوج میں نہیں جاؤں گا، چاہے مجھے جیل میں ڈال دیا جائے، میں پہلے بھی گرفتار ہو چکا ہوں، پھر ہو جاؤں گا مگر ریاست ہمیں سیکولر بنانے پر مجبور نہیں کر سکتی، نوجوان کے گرفتاری کے وارنٹ پہلے ہی جاری ہوچکے ہیں۔
اسی طرح 19 سالہ یشِیوا (مذہبی مدرسے) کے طالبعلم مائیکل نے بتایا کہ اسے بھی بھرتی کا نوٹس موصول ہوا ہے مگر اس نے کہا کہ جب تک ہمارے ربّی ہمیں اجازت نہیں دیتے، ہم فوج میں رپورٹ نہیں کریں گے، حماس میں قیدیوں کا حشر ہم نے دیکھ لیا ہے، جنہیں ایک وقت کا کھانا ملا کرتا تھااور زندہ رہنے کے لیے پینے کا پانی اور ان کے پاس جو لاشیں ہیں وہ اب تک ہم حاصل نہیں کرسکیں ہیں۔
یہ احتجاج ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل غزہ میں بدترین انسانی المیے کا باعث بننے والی جنگ میں مصروف ہے بکہ اندرونِ ملک مذہبی طبقہ ریاست کے سیکولر قوانین اور فوجی نظام کے خلاف کھل کر سراپا احتجاج ہے۔