آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
عرب میڈیا کے مطابق اسٹیو وٹکوف نے کہا تھا کہ مذاکرات میں حماس نے جنگ بندی کے بدلے غیر مسلح ہونے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔ حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام تک اپنے ہتھیار نہیں ڈالے گی۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف کے گلوبل ہیومنٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے امدادی مرکز کے دورے کو ڈرامہ قرار دیتے ہوئے ان کے بیان پر ردعمل دیا ہے۔ اسرائیل کے دورے پر موجود امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف کے بیان پر حماس نے کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے، دارالحکومت بیت المقدس کے ساتھ خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام تک مزاحمت جاری رہے گی۔
عرب میڈیا کے مطابق اسٹیو وٹکوف نے کہا تھا کہ مذاکرات میں حماس نے جنگ بندی کے بدلے غیر مسلح ہونے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔ حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام تک اپنے ہتھیار نہیں ڈالے گی۔ گروپ کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے بنیادی انسانی اور قومی حقوق دیئے بغیر اسرائیلی مظالم اور محاصرے کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست کے قیام تک اسٹیو وٹکوف ہتھیار نہیں
پڑھیں:
کینیڈا کا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جولائی 2025ء) کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے بدھ کے روز کہا کہ ان کا ملک ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا "ارادہ‘‘ رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ فرانس اور برطانیہ بعض شرائط کے ساتھ پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر چکے ہیں اور جی سیون گروپ سے تعلق رکھنے والا کینیڈا ایسا تیسرا ملک ہے، جس نے یہ اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ کینیڈا کی حکومت کی طرف سے پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔
وزیر اعظم کارنی نے اس فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی امیدوں کو برقرار رکھنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔
(جاری ہے)
کارنی نے کہا، "کینیڈا ستمبر 2025 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
" تسلیم کرنے کی شرائط کیا ہیں؟کارنی نے کہا کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ فلسطینی اتھارٹی "2026 میں عام انتخابات کا انعقاد کرائے، جس میں حماس کا کوئی بھی کردار نہ ہو اور اس میں فلسطینی ریاست کو غیر عسکری بنانا بھی شامل ہے۔"
امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کے ساتھ کینیڈا بھی حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔
کارنی نے زور دے کر کہا کہ حماس فلسطین کے مستقبل میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتی اور اسے مستقبل کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مارک کارنی نے کہا کہ دو ریاستی حل کو محفوظ رکھنے کا مطلب ان تمام لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، جو تشدد یا دہشت گردی پر امن کا انتخاب کرتے ہیں۔
انسانی حقوق پر تشویشکینیڈا کے وزیر اعظم نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں میں توسیع، غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ غزہ میں انسانی مصائب کی سطح ناقابل برداشت ہے اور یہ تیزی سے بگڑ رہی ہے۔
کارنی نے کہا کہ کینیڈا طویل عرصے سے مذاکراتی امن عمل کے ایک حصے کے طور پر دو ریاستی حل کے لیے پرعزم تھا، تاہم انہوں نے کہا کہ یہ نقطہ نظر اب قابل عمل نہیں رہا۔ ان کا کہنا تھا، ''ہماری آنکھوں کے سامنے فلسطینی ریاست کا امکان ختم ہوتا جا رہا ہے۔‘‘
کارنی نے نیوز کانفرنس کے دوران یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اس اعلان کے بارے میں بدھ کے روز ہی فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے بات کی تھی۔
اسرائیل کی کینیڈا کے اعلان پر تنقیداسرائیل نے کینیڈا کی حکومت کے ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کی مذمت کی ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا، "اس وقت کینیڈین حکومت کی پوزیشن میں تبدیلی حماس کے لیے ایک انعام ہے اور یہ اعلان غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک فریم ورک کے حصول کی کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
"اوٹاوا میں اسرائیلی سفارت خانے نے بھی کینیڈا کے اس اعلان کو "بین الاقوامی دباؤ کی مسخ شدہ مہم" کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس پر کڑی تنقید کی۔
سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا، "جواب دہ حکومت، کام کرنے والے اداروں، یا خیر خواہ قیادت کی غیر موجودگی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا، سات اکتوبر 2023 کو حماس کی ظالمانہ بربریت کو انعام اور قانونی حیثیت دیتا ہے۔"
ادارت: جاوید اختر