Islam Times:
2025-08-03@06:56:14 GMT

آقا یا نظام کی تبدیلی

اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT

آقا یا نظام کی تبدیلی

اسلام ٹائمز: ایران دنیا میں جس نئے آرڈر کا خواہش مند ہے، اس میں کسی کا تسلط قابل قبول نہیں۔ ایران نہیں چاہتا کسی دوسری طاقت سے اپنے آپ کو ایسا وابستہ کرلے، جیسے کئی ممالک نے اپنے آپ کو وابستہ کر رکھا ہے۔ ایران آزادی و خود مختاری کا خواہاں ہے، وہ امریکہ کو مسترد کرکے کسی دوسری طاقت کو اپنے اوپر مسلط کرنے کا خواہش مند نہیں۔ وہ آقا نہیں تسلط کے نظام کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ تحریر: مسعود براتی

امریکہ اور صیہونی حکومت کی طرف سے ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے بعد، مغربی تھنک ٹینکس کے مرکزی دھارے میں بار بار جن مسائل پر توجہ دی جاتی رہی ہے، ان میں سے ایک اس جنگ میں چین کے رویئے کا امتحان ہے۔ دونوں ملک بظاہر عالمی سیاست میں امریکہ کے یونی پولر نظام کے خلاف ہیں اور موجودہ بین الاقوامی نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ایران کے خلاف امریکی و اسرائیلی جارحیت کے تناظر میں چین نے سفارتی بیان بازی سے بڑھ کر کچھ نہیں کیا اور نہ ہی ایران کی حمایت میں تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے موثر کارروائی کی۔اس رویئے نے ایک بڑھتی ہوئی طاقت کے طور پر چین کے کردار پر سوالیہ نشان لگایا ہے، حالانکہ وہ سرکردہ طاقت بننے کی خواہش رکھتا ہے۔

???? یہ مسئلہ اس لیے بھی اہم ہے کہ ایران میں چین اور روس کے ساتھ تعاون کو بھی امریکا اور اس کے اتحادیوں کے فوجی اور اقتصادی دباؤ کا مقابلہ کرنے کے طریقوں میں سے ایک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ مرکزی دھارے کے مغربی تھنک ٹینکس اس وقت یہ کہہ رہے ہیں کہ ایران، چین اور روس کے درمیان تعاون کو علاقائی مسائل کے حل کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیئے۔
???? اہم نکتہ یہ ہے کہ موجودہ بین الاقوامی نظام اور اس کے متبادل آرڈر کے بارے میں چینی نقطہ نظر ایرانی نقطہ نظر سے بہت اچھی طرح ہم آہنگ ہے۔ ایرانی نقطہ نظر  عالمی بالادستی کی نفی اور آزادی کے تحفظ پر مبنی ہے۔ اس نقطہ نظر میں بنیادی توجہ اسٹریٹجک علاقوں میں endogenous ترقی اور خود کفالت ہے، جس کے ساتھ چینی نقطہ نظر بھی ہم آہنگ ہے۔ نقطہ نظر کی یہ صف بندی ان شعبوں میں اسٹریٹجک تعاون کی تعریف کی اجازت دیتی ہے، جہاں دونوں کے مفادات مشترک ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ مغربی تھنک ٹینکس جو کچھ تجویز کر رہے ہیں، وہ جزوی طور پر حقیقت پر مبنی ہے اور جزوی طور پر من گھڑت ہے، جس کا مقصد تین بااثر طاقتوں (ایران، روس اور چین) کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کی اسٹریٹجک قدر کو نقصان پہنچانا اور موجودہ امریکی مرکوز نظام کو قائم رکھنا ہے۔ یہ تھنک ٹینکس ان تین ممالک ایران، روس اور چین سے دوسری جنگ عظیم کے اتحادیوں جیسے برتاؤ کی توقع رکھتے ہیں۔ یعنی، اگر ان میں سے کسی ایک کے خلاف جنگ چھڑ جاتی ہے، تو دوسرے بھی اتحادی کے طور پر تنازعہ میں داخل ہو جائیں۔ اب جبکہ انہوں نے ایسا رویہ نہیں دیکھا تو وہ ذہنوں میں یہ نتیجہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان ممالک کے درمیان تعاون بنیادی طور پر کوئی تزویراتی اہمیت نہیں رکھتا۔

دوسرے لفظوں میں، یہ تھنک ٹینکس، غلط فہمی اور متعصبانہ تجزیوں کے امتزاج کے ذریعے، تینوں ممالک ایران، روس اور چین کی سیاسی اشرافیہ کے ذہنوں میں موجودہ بین الاقوامی نظام کی مخالفت کرنے والے ممالک کے درمیان تعاون کی تزویراتی اور مستقبل کی تعمیر کی قدر کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ اسے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ان تینوں ممالک ایران، روس اور چین کے درمیان تعاون کی ترقی کو روکنے کی مہم کا حصہ سمجھا جانا چاہیئے۔ یہ اتحاد کئی سالوں سے امریکی خارجہ پالیسی میں ایک بڑا مسئلہ رہا ہے اور اسے جارحین کا محور، بغاوت کا محور یا آمریت کا محور کہا جاتا ہے، جبکہ ایران، روس اور چین کے تینوں ممالک کا طرز عمل ان کی سیاسی بنیادوں اور میکرو اور اسٹریٹجک مسائل پر مبنی ہے۔ ان رویوں کا تجزیہ کرنا اور خاص طور پر ان تینوں کے درمیان  تعلق کو مغرب کے ماضی کے تجربات کی بنیاد پر پرکھنا درست امر نہیں ہے۔

ان تینوں کھلاڑیوں میں سے ہر ایک کے اپنے اصول اور اہداف ہیں، جو بوقت ضرورت تعاون کے لیے صلاحیتیں پیدا کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ یہ تعاون مقررہ اصولوں کے فریم ورک میں ہو۔ مثال کے طور پر ایران عسکری میدان میں کسی غیر ملکی اداکار پر انحصار نہ کرنے پر اصرار کرتا ہے۔ یہ اصرار عراق کی طرف سے ایران کے خلاف مسلط کی گئی آٹھ سالہ جنگ کے تجربات سے پیدا ہوا ہے اور بلاشبہ یہ رویہ فوجی تعاون کی گنجائش کو محدود کرنے کا سبب بنتا ہے۔ لہٰذا، ایک درست تجزیہ ان اداکاروں کی بنیادوں اور پالیسیوں اور ان کے اہداف کے بارے میں صحیح فہم سے اخذ کرنا چاہیئے۔ ایران دنیا میں جس نئے آرڈر کا خواہش مند ہے، اس میں کسی کا تسلط قابل قبول نہیں۔ ایران نہیں چاہتا کسی دوسری طاقت سے اپنے آپ کو ایسا وابستہ کرلے، جیسے کئی ممالک نے اپنے آپ کو وابستہ کر رکھا ہے۔ ایران آزادی و خود مختاری کا خواہاں ہے، وہ امریکہ کو مسترد کرکے کسی دوسری طاقت کو اپنے اوپر مسلط کرنے کا خواہش مند نہیں۔ وہ آقا نہیں تسلط کے نظام کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے درمیان تعاون کا خواہش مند روس اور چین تھنک ٹینکس اپنے آپ کو وابستہ کر کے طور پر تعاون کی کے خلاف میں چین رہے ہیں نظام کو اور اس چین کے

پڑھیں:

یوٹیلیٹی اسٹورز بالآخر بند، حکومت نے 54 سالہ سبسڈائزڈ نظام ختم کر دیا

حکومتِ پاکستان نے ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے بعد دہائیوں سے جاری رعایتی قیمتوں پر اشیاء کی فراہمی کا نظام ختم ہو گیا ہے۔

جمعرات کو جاری ہونے والے سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی تمام سیلز اور خریداری 31 جولائی 2025 سے بند کر دی گئی ہیں۔ تاہم، اسٹورز کا سامان گوداموں میں منتقل کرنے، وینڈرز کو واپس کرنے اور انوینٹری کی حوالگی کا عمل جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیے: یوٹیلیٹی اسٹورز 10 جولائی سے بند، ملازمین کو کیا پیکج دیا جائے گا؟

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین نے اسلام آباد میں حکومت کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبات پورے ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کی خبریں سب سے پہلے اگست 2024 میں سامنے آئیں جب سینیٹر اعوان عباس نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار میں بتایا کہ حکومت انہیں بند کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تقریباً 7 ہزار ملازمین بے روزگار ہو جائیں گے اور حکومت نے ان کے لیے کسی متبادل روزگار یا گولڈن ہینڈ شیک کی کوئی واضح پالیسی نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیے: حکومت کا نقصان میں چلنے والے 1700 یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے، ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ

یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن جولائی 1971 میں قائم کی گئی تھی جس نے ابتدا میں اسٹاف ویلفیئر آرگنائزیشن کے 20 ریٹیل آؤٹ لیٹس سنبھالے تھے۔ وقت کے ساتھ کارپوریشن کے ملک بھر میں 4 ہزار اسٹورز کھل گئے۔

 تاہم یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب موجودہ حکومت کفایت شعاری، نقصانات میں کمی اور سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری کے لیے متعدد اصلاحاتی اقدامات کا اعلان کرچکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بچت سبسڈی یوٹیلیٹی اسٹورز بند

متعلقہ مضامین

  • پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن اجلاس جلد منعقد کرنے پراتفاق
  • ہرگز نہ بھولیں
  • عوام ہائبرڈ نظام کیساتھ یا اندھی طاقت کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، لیاقت بلوچ
  • اچھے کپڑوں اور گاڑی سے زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آتی: حرا مانی
  • دہشت گردی سے نجات کے لیے پاک ایران تعاون ناگزیر
  • زمین کا انتباہ ؛  2025ء میں بدلتا ہوا موسم اور ہماری ذمے داریاں
  • چیف جسٹس کی زیر صدارت اجلاس، عدالتی نظام میں اصلاحات اور تعاون بڑھانے پر زور
  • یوٹیلیٹی اسٹورز بالآخر بند، حکومت نے 54 سالہ سبسڈائزڈ نظام ختم کر دیا
  • سیف سٹیز اتھارٹی لاہور کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ