Islam Times:
2025-09-18@15:08:35 GMT

آقا یا نظام کی تبدیلی

اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT

آقا یا نظام کی تبدیلی

اسلام ٹائمز: ایران دنیا میں جس نئے آرڈر کا خواہش مند ہے، اس میں کسی کا تسلط قابل قبول نہیں۔ ایران نہیں چاہتا کسی دوسری طاقت سے اپنے آپ کو ایسا وابستہ کرلے، جیسے کئی ممالک نے اپنے آپ کو وابستہ کر رکھا ہے۔ ایران آزادی و خود مختاری کا خواہاں ہے، وہ امریکہ کو مسترد کرکے کسی دوسری طاقت کو اپنے اوپر مسلط کرنے کا خواہش مند نہیں۔ وہ آقا نہیں تسلط کے نظام کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ تحریر: مسعود براتی

امریکہ اور صیہونی حکومت کی طرف سے ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے بعد، مغربی تھنک ٹینکس کے مرکزی دھارے میں بار بار جن مسائل پر توجہ دی جاتی رہی ہے، ان میں سے ایک اس جنگ میں چین کے رویئے کا امتحان ہے۔ دونوں ملک بظاہر عالمی سیاست میں امریکہ کے یونی پولر نظام کے خلاف ہیں اور موجودہ بین الاقوامی نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ایران کے خلاف امریکی و اسرائیلی جارحیت کے تناظر میں چین نے سفارتی بیان بازی سے بڑھ کر کچھ نہیں کیا اور نہ ہی ایران کی حمایت میں تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے موثر کارروائی کی۔اس رویئے نے ایک بڑھتی ہوئی طاقت کے طور پر چین کے کردار پر سوالیہ نشان لگایا ہے، حالانکہ وہ سرکردہ طاقت بننے کی خواہش رکھتا ہے۔

???? یہ مسئلہ اس لیے بھی اہم ہے کہ ایران میں چین اور روس کے ساتھ تعاون کو بھی امریکا اور اس کے اتحادیوں کے فوجی اور اقتصادی دباؤ کا مقابلہ کرنے کے طریقوں میں سے ایک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ مرکزی دھارے کے مغربی تھنک ٹینکس اس وقت یہ کہہ رہے ہیں کہ ایران، چین اور روس کے درمیان تعاون کو علاقائی مسائل کے حل کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیئے۔
???? اہم نکتہ یہ ہے کہ موجودہ بین الاقوامی نظام اور اس کے متبادل آرڈر کے بارے میں چینی نقطہ نظر ایرانی نقطہ نظر سے بہت اچھی طرح ہم آہنگ ہے۔ ایرانی نقطہ نظر  عالمی بالادستی کی نفی اور آزادی کے تحفظ پر مبنی ہے۔ اس نقطہ نظر میں بنیادی توجہ اسٹریٹجک علاقوں میں endogenous ترقی اور خود کفالت ہے، جس کے ساتھ چینی نقطہ نظر بھی ہم آہنگ ہے۔ نقطہ نظر کی یہ صف بندی ان شعبوں میں اسٹریٹجک تعاون کی تعریف کی اجازت دیتی ہے، جہاں دونوں کے مفادات مشترک ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ مغربی تھنک ٹینکس جو کچھ تجویز کر رہے ہیں، وہ جزوی طور پر حقیقت پر مبنی ہے اور جزوی طور پر من گھڑت ہے، جس کا مقصد تین بااثر طاقتوں (ایران، روس اور چین) کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کی اسٹریٹجک قدر کو نقصان پہنچانا اور موجودہ امریکی مرکوز نظام کو قائم رکھنا ہے۔ یہ تھنک ٹینکس ان تین ممالک ایران، روس اور چین سے دوسری جنگ عظیم کے اتحادیوں جیسے برتاؤ کی توقع رکھتے ہیں۔ یعنی، اگر ان میں سے کسی ایک کے خلاف جنگ چھڑ جاتی ہے، تو دوسرے بھی اتحادی کے طور پر تنازعہ میں داخل ہو جائیں۔ اب جبکہ انہوں نے ایسا رویہ نہیں دیکھا تو وہ ذہنوں میں یہ نتیجہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان ممالک کے درمیان تعاون بنیادی طور پر کوئی تزویراتی اہمیت نہیں رکھتا۔

دوسرے لفظوں میں، یہ تھنک ٹینکس، غلط فہمی اور متعصبانہ تجزیوں کے امتزاج کے ذریعے، تینوں ممالک ایران، روس اور چین کی سیاسی اشرافیہ کے ذہنوں میں موجودہ بین الاقوامی نظام کی مخالفت کرنے والے ممالک کے درمیان تعاون کی تزویراتی اور مستقبل کی تعمیر کی قدر کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ اسے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ان تینوں ممالک ایران، روس اور چین کے درمیان تعاون کی ترقی کو روکنے کی مہم کا حصہ سمجھا جانا چاہیئے۔ یہ اتحاد کئی سالوں سے امریکی خارجہ پالیسی میں ایک بڑا مسئلہ رہا ہے اور اسے جارحین کا محور، بغاوت کا محور یا آمریت کا محور کہا جاتا ہے، جبکہ ایران، روس اور چین کے تینوں ممالک کا طرز عمل ان کی سیاسی بنیادوں اور میکرو اور اسٹریٹجک مسائل پر مبنی ہے۔ ان رویوں کا تجزیہ کرنا اور خاص طور پر ان تینوں کے درمیان  تعلق کو مغرب کے ماضی کے تجربات کی بنیاد پر پرکھنا درست امر نہیں ہے۔

ان تینوں کھلاڑیوں میں سے ہر ایک کے اپنے اصول اور اہداف ہیں، جو بوقت ضرورت تعاون کے لیے صلاحیتیں پیدا کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ یہ تعاون مقررہ اصولوں کے فریم ورک میں ہو۔ مثال کے طور پر ایران عسکری میدان میں کسی غیر ملکی اداکار پر انحصار نہ کرنے پر اصرار کرتا ہے۔ یہ اصرار عراق کی طرف سے ایران کے خلاف مسلط کی گئی آٹھ سالہ جنگ کے تجربات سے پیدا ہوا ہے اور بلاشبہ یہ رویہ فوجی تعاون کی گنجائش کو محدود کرنے کا سبب بنتا ہے۔ لہٰذا، ایک درست تجزیہ ان اداکاروں کی بنیادوں اور پالیسیوں اور ان کے اہداف کے بارے میں صحیح فہم سے اخذ کرنا چاہیئے۔ ایران دنیا میں جس نئے آرڈر کا خواہش مند ہے، اس میں کسی کا تسلط قابل قبول نہیں۔ ایران نہیں چاہتا کسی دوسری طاقت سے اپنے آپ کو ایسا وابستہ کرلے، جیسے کئی ممالک نے اپنے آپ کو وابستہ کر رکھا ہے۔ ایران آزادی و خود مختاری کا خواہاں ہے، وہ امریکہ کو مسترد کرکے کسی دوسری طاقت کو اپنے اوپر مسلط کرنے کا خواہش مند نہیں۔ وہ آقا نہیں تسلط کے نظام کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے درمیان تعاون کا خواہش مند روس اور چین تھنک ٹینکس اپنے آپ کو وابستہ کر کے طور پر تعاون کی کے خلاف میں چین رہے ہیں نظام کو اور اس چین کے

پڑھیں:

ایران جانے والے زائرین کو اغواء کرنے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار

—فائل فوٹو

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجسنی (ایف آئی اے) کارپوریٹ کرائم سرکل لاہور نے کارروائی کرتے ہوئے بیرونِ ملک شہریوں کے اغواء میں ملوث نیٹ ورک کے کارندے کو گرفتار کر لیا۔

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم ایران میں اپنے نیٹ ورک کے ذریعے پاکستان سے ایران جانے والے زائرین کو اغواء کرواتا تھا۔

ایف آئی اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملزم ادریس نے اپنے نیٹ ورک کے ذریعے پاکستان سے ایران جانے والے 2 شہریوں کو اغواء کروایا۔

یہ بھی پڑھیے ایف آئی نے اشتہاری اور حوالا ہنڈی کے دو ملزمان گرفتار کر لئے

ترجمان ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ ملزم نے متاثرین کے لواحقین سے 50 لاکھ روپے تاوان وصول کیا۔

ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق ملزم نے تاوان کی یہ رقم بذریعہ حوالہ ہنڈی بیرونِ ملک منتقل کی۔

ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ گرفتار ملزم ادریس ایف آئی اے لاہور کو کافی عرصے سے مطلوب تھا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرتجارت کی ایران کے وزیر زراعت غلام رضا نوری سے ملاقات، دونوں ممالک کے درمیان زرعی تعاون بڑھانے پراتفاق
  • صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام
  • غیر قانونی طور پر ایران جانے کی کوشش میں 5 افغان شہریوں سمیت 12 ملزمان گرفتار
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش
  • وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • ایران جانے والے زائرین کو اغواء کرنے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ
  • ایشیا کپ: آئی سی سی نے اینڈی پائیکرافٹ کی تبدیلی کا مطالبہ مسترد کردیا، بھارتی میڈیا