سابق وزیراعظم کو حراست میں لے لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم نیازی کو بھمبر کے علاقے سماہنی سے حراست میں لے لیا گیا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی رہنما عبدالقیوم نیازی کو بھمبر کے علاقے سماہنی سے اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ احتجاجی ریلی سے خطاب کے لیے سماہنی پہنچے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عبدالقیوم نیازی پر 11 سے زائد مقدمات درج ہیں اور انہیں میرپور منتقل کیا جا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 2 دن قبل 9 مئی کے مقدمات میں ان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بنگلہ دیشی فوج نے میجر صادق کو حراست میں لے لیا، حکومتی مخالفین کی تربیت کا الزام
بنگلہ دیش کی فوج نے میجر صادق کو حراست میں لے لیا ہے، جن پر ممنوعہ عوامی لیگ اور اس کی ذیلی تنظیموں کے کارکنان کو مبینہ طور پر عسکری تربیت فراہم کرنے کا الزام ہے۔
اس بات کی تصدیق جمعرات کے روز ڈھاکہ کینٹونمنٹ میں ایک پریس بریفنگ کے دوران فوج کے ڈائریکٹر ملٹری آپریشنز بریگیڈیئر جنرل ناظم الدَولہ نے کی۔
بریگیڈیئر ناظم کے مطابق میجر صادق سے متعلق معاملہ ہمارے علم میں آیا ہے اور وہ اس وقت فوج کی تحویل میں ہیں۔ تفتیش جاری ہے، اور اگر ان کی شمولیت ثابت ہوئی تو ان کے خلاف فوجی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
یہ پیشرفت اُس وقت سامنے آئی جب پولیس نے دارالحکومت ڈھاکہ کے علاقے بشندھرا کے قریب واقع ایک کنونشن سینٹر سے عوامی لیگ، اس کی طلبہ تنظیم ’چھاترا لیگ‘ اور دیگر ذیلی اداروں سے تعلق رکھنے والے 22 افراد کو ایک خفیہ اجلاس کے دوران گرفتار کیا۔
خفیہ اجلاس میں ’ملکی عدم استحکام‘ کا منصوبہ؟پولیس کی ایف آئی آر کے مطابق 8 جولائی کو KB کنونشن سینٹر میں 300 سے زائد افراد نے شرکت کی، جن میں ریٹائرڈ سرکاری ملازمین بھی شامل تھے۔
اجلاس میں حکومت مخالف نعرے بازی کی گئی اور مبینہ طور پر اس بات پر غور کیا گیا کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے حکم پر ملک بھر سے لوگ ڈھاکہ میں جمع ہوکر شاہ باغ چوک پر دھرنا دیں، عوام میں خوف پھیلائیں اور شیخ حسینہ کی دوبارہ اقتدار میں واپسی کی راہ ہموار کریں۔
فوج کی توجہ پہاڑی علاقوں پر بھیاسی بریفنگ کے دوران بریگیڈیئر ناظم نے چٹگاؤں ہِل ٹریکٹس (CHT) میں جاری کشیدگی کا بھی ذکر کیا۔ ان کے مطابق یو پی ڈی ایف، جے ایس ایس اور دیگر گروہ علاقے میں اثر و رسوخ بڑھانے اور بھتہ خوری پر لڑائی میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ایسے گروہ اکثر تصادم کا سبب بنتے ہیں، لیکن فوج صورتِ حال کو قابو میں رکھنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
کے این ایف اور اراکان آرمی کا ممکنہ ربطبریفنگ میں کُوکی چن نیشنل فرنٹ (KNF) کے معاملے پر بھی بات ہوئی، جسے مبینہ طور پر اراکان آرمی سے اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
بریگیڈیئر ناظم نے کہا کہ نسلی اور نظریاتی مماثلت کی وجہ سے ان دونوں گروہوں میں رابطہ فطری ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حالیہ فوجی کارروائیوں میں KNF کے کئی اڈے تباہ کیے گئے، متعدد جنگجو مارے گئے یا زخمی ہوئے، اور ان کی سرگرمیوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کسی خودمختار ریاست میں ناقابل قبول ہے کہ کوئی مسلح گروہ اثر و رسوخ قائم کرے۔ ہمارا مقصد KNF کا مکمل خاتمہ ہے، جو قومی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں