WE News:
2025-11-03@19:33:22 GMT

خاموش کیوں ہو بھائی ۔۔۔

اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT

خاموش کیوں ہو بھائی ۔۔۔

’کبھی میں سوچتا ہوں کچھ نہ کچھ کہوں

پھر یہ سوچتا ہوں کیوں نہ چپ رہوں‘

مہدی حسن کی خوبصورت آواز میں یہ گیت یقیناً آپ نے سنا ہو گا، یہ ہے بھی حقیقت، اکثر انسان کشمکش میں پڑ جاتا ہے کہ کرے  تو کرے کیا، بولے یا خاموش رہے۔

کچھ افراد تو اتنا بولتے ہیں کہ ان کے لیے چپ رہنا مشکل ہوتا ہے، تو دنیا میں ایسے افراد بھی کئی ہیں جو یہ ہی سوچتے ہیں کہ بولیں تو آخر بولیں کیا، ہمارا آج کا موضوع بھی اس سے ملتا جلتا ہے اور وہ ہے خاموشی۔

اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اپنی بات کو خوبصورت اور پراثر الفاظ کا پیراہن پہنا کر پیش کرنا ایک فن ہے، مگر کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ جو بات الفاظ نہیں کہہ سکتے، وہ خاموشی کہہ دیتی ہے۔

آپ نے یہ گیت ضرور سنا ہو گا، ابھی خوبصورت بول پڑھ کر گزارا کیجئے

’کچھ بھی نہ کہا اور کہہ بھی گئے، کچھ کہتے کہتے رہ بھی گئے‘۔

یہ بات کچھ غلط بھی نہیں، مگر یہ خصوصیت ہر کسی کے بس کی بات بھی نہیں، وہ کہتے ہیں نا کہ  خاموشی ایک ایسا فن ہے جو ہر کسی کو نہیں آتا۔ خاموشی میں ایک گہرائی اور ایک سکون ہوتا ہے، مگر  کبھی کبھی یہ کسی طوفان کا پیش خیمہ بھی ہو سکتی ہے۔

سمندر کی لہریں شور مچاتی ہیں، باتیں کرتی ہیں مگر اس کے اندر کتنی خاموشی اور گہرائی ہے، کوئی نہیں جانتا، انسان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے، اور کچھ انسان خوب بولتے ہیں، مگر ان کے اندر حقیقت میں کیا خاموشی ہے، اسے جانچنا باہر کی دنیا کے لیے انتہائی مشکل ہوتا ہے۔

کہتے ہیں شاعر معاشرے کا ایک حساس طبقہ ہوتے ہیں، شعرا نے خاموشی کو کئی خوبصورت رنگوں میں الفاظ کے موتیوں میں پرویا ہے۔

شاعروں کے شاعر جون ایلیا نے کیا خوب کہا ہے،

’مستقل بولتا ہی رہتا ہوں

کتنا خاموش ہوں میں اندر سے‘

ندا فاضلی کا خوبصورت خیال پڑھیے

’ہم لبوں سے کہہ نہ پائے ان سے حال دل کبھی

اور وہ سمجھے نہیں یہ خامشی کیا چیز ہے‘

کئی افراد کے لیے خاموشی کی زبان سمجھنا مشکل نہیں بہت مشکل ہے، اس کا مطلب کوئی کچھ نکالتا ہے تو کوئی کچھ اور ۔ خلیل الرحمن اعظمی کا یہ شعر ہی دیکھ لیجئے

نکالے گئے اس کے معنی ہزار

عجب چیز تھی اک مری خامشی‘

خاموشی صرف اردو شاعری میں ہی نہیں، اسے محاوروں میں بھی خوب استعمال کیا گیا ہے، جیسے’ایک چُپ سو سُکھ‘ اور یہ بات حقیقت بھی ہے، اگر انسان یہ سیکھ لے کہ کہاں بولنا ہے اور کہاں خاموش رہنا بہتر ہے تو اس کی زندگی ہی سنور جائے۔

یہ بھی تو کہا جاتا ہے کہ خاموشی کو نیم رضامندی سمجھا جاتا ہے،

یا پھر یہ بات بھی تو سمجھائی جاتی ہے کہ پہلے تولو پھر منھ سے بولو، یعنی بولیں ضرور مگر بولنے سے پہلے سوچ لیں تو بہتر ہے، ورنہ اکثر نقصان بھی ہوتا ہے۔

چپ کا روزہ رکھنا، یہ محاورہ بھی ہم اپنی روز مرہ زندگی میں اکثر استعمال کرتے ہیں، جس کا مطلب ہے خاموشی اختیار کرنا اور کچھ نہ بولنا۔

خاموشی پر اس لطیفے سے بھی لطف اندوز ہوں

ماں بچے سے، جب 2 بڑے بات کر رہے ہوں تو تم خاموش رہا کرو،

ایک دن ماں کھانا بنا رہی تھی اور ساتھ موبائل پر کسی سے بات بھی کر رہی تھی کہ اچانک آگ لگ جاتی ہے، قریب کھڑے بچے کو فوراً پتہ چل جاتا ہے لیکن وہ خاموش رہتا ہے، ماں کو آگ کا پتہ چلتا ہے تو وہ فوراً  بجھانے میں کامیابی ہو جاتی ہے، پھر بیٹے سے پوچھتی ہے کہ تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں کہ آگ لگی ہے۔

بیٹا جواب دیتا ہے کہ آپ نے خود ہی تو کہا تھا کہ جب بڑے بات کر رہے ہوں تو  خاموش رہنا سیکھو۔

بالی ووڈ ہو لالی ووڈ یا پھر ہالی ووڈ، خاموشی کا شوبز انڈسٹری سے بھی گہرا تعلق ہے، خاموشی کے نام سے کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں۔

پاکستان میں خاموشی کے نام سے ڈرامے اور ٹیلی فلم بن چکی ہے، بالی ووڈ کی بات کریں تو اس نام سے کئی فلمیں بن چکی ہیں، خاموشی کو انگلش میں کہتے ہیں Silence اور اس نام سے ہالی ووڈ میں بھی کئی فلمیں بن چکی ہیں۔

خاموشی کے کئی فوائد بھی ہیں، تحقیق ہمیں یہ بتاتی ہے کہ صرف 2  منٹ کی خاموشی انسان کے لیے بے حد مفید ہے۔ خاموشی اور پرسکون ماحول سے ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے، اعصابی نظام  کو سکون  ملتا ہے، خود کو سمجھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ صرف دو منٹ کی خاموشی موسیقی سے زیادہ پُرسکون اثر ڈال سکتی ہے، خاموش  رہنے سے دماغ کو سوچنے، سمجھنے اور یاد رکھنے کا موقع ملتا ہے۔ دماغ پر دباؤ نہ ہو تو ہم زیادہ تخلیقی کام کر سکتے ہیں۔

اب ذرا ہٹ کے سوچتے ہیں، موجودہ دور میں اکثریت کے پاس موبائل فون ضرور ہوتے ہیں، اکثر یوں بھی ہوتا ہے، کمرے میں یا کہیں باہر، دوست یا عزیز بیٹھے ہوں تو باتیں کم ہوتی ہیں اور ہاتھوں کی انگلیاں موبائل پر زیادہ چلتی ہیں، ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ موبائل کی اس دنیا نے بھی لوگوں کی باتیں چھین لی ہیں۔

اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اکثر مواقع پر خاموش رہنا ہی بہتر ہے، مگر بہت زیادہ خاموشی کبھی کبھی نقصان دہ بھی ہوتی ہے، خاص طور پر اپنے حق کے لیے ضرور بولنا چاہیے، اگر کوئی اپنا ناراض ہے تو منانے میں دیر  بھی نہ کریں اور اگر ممکن ہو تو خاموشی اختیار کرنے کے بجائے، سب گلے شکوے دور کرنے کی کوشش کریں، تنہائی  اور خاموشی  انسان کے لیے کسی زخم سے کم نہیں ہوتی۔

اور چلتے چلتے منیر نیازی کی اس  شاہکار نظم سے لطف اٹھائیے

’ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں

ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو

 

اسے آواز دینی ہو اسے واپس بلانا ہو

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں‘

اور اگر آپ کے پاس اس بات کا جواب ہے تو ضرور دیں

’خاموشی کی بھی زبان ہوتی ہے

مگر یہ تو بتائیں، کہاں ہوتی ہے‘

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمد کاشف سعید

احمد کاشف سعید گزشتہ 2 دہائیوں سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ ریڈیو پاکستان اور ایک نیوز ایجنسی سے ہوتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا کا رخ کیا اور آجکل بھی ایک نیوز چینل سے وابستہ ہیں۔ معاشرتی مسائل، شوبز اور کھیل کے موضوعات پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کہتے ہیں میں بھی نہیں کہ جاتا ہے ہوتا ہے بن چکی کے لیے ہیں کہ بھی ہو بھی نہ

پڑھیں:

بلیاں بھی انسانوں کی طرح مختلف مزاج رکھتی ہیں، ہر بلی دوست کیوں نہیں بنتی؟

راولپنڈی کے علاقے گلبرگ کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں میں موجود گھر کے صحن میں قدم رکھتے ہی ایک چھوٹی مگر جاندار دنیا نے میرا استقبال کیا۔ کالی، بھوری، سفید اور سرمئی رنگ کی بلیاں صحن میں چھلانگیں لگاتیں، ایک دوسرے کے پیچھے دوڑتیں اور کبھی کھیل کے نشے میں ایک دوسرے پر جھپٹتی نظر آئیں۔ ہر بلی کی حرکات میں ایک الگ شخصیت چھپی ہوئی تھی۔

کچھ بلیاں میری طرف لپکیں، جیسے یہ مجھے برسوں سے جانتی ہوں، اور کچھ اپنی چھوٹی چھوٹی شرارتوں میں مصروف، جیسے دنیا کی ہر خوشی ان کی آنکھوں میں بسی ہو۔

مزید پڑھیں: بلیاں گھاس کیوں کھاتی ہیں؟ طویل تحقیق کے بعد حیران کن وجہ سامنے آگئی

ایک سرمئی بلی ایک کونے میں بیٹھی اِدھر اُدھر دیکھ رہی تھی، بالکل جیسے صحن کی نگرانی کررہی ہو، اور ہر چھوٹی حرکت پر نظر رکھ رہی ہو۔ ایک سفید بلی معصومیت کی حد تک کھیل رہی تھی، اس کے چھوٹے چھوٹے قدم، نرم چھلانگیں اور بے ساختہ حرکات دیکھ کر لگتا تھا جیسے یہ لمحہ اس کے لیے وقت کا سب سے بڑا تحفہ ہو۔

اور پھر وہ لمحہ آیا جب ایک بلی میرے قریب آئی، اس کی آنکھوں میں ایک خاموش رفاقت تھی، ایک ایسا تعلق جو برسوں کی پہچان کی طرح محسوس ہوا۔ اس کے نرم لمس اور پرسکون انداز نے مجھے یہ یاد دلایا کہ بلیاں صرف جانور نہیں، بلکہ چھوٹے چھوٹے احساسات اور یادوں کی حامل ایک جاندار دنیا ہیں۔

اس صحن میں قریباً 25 بلیاں موجود تھیں، لیکن ان میں سے ہر ایک کی اپنی الگ شخصیت تھی، ہر بلی کی حرکات، انداز اور کھیلنے کا طریقہ مختلف تھا۔ کچھ شرارتی اور چلبلی، کچھ معصوم اور پرسکون، اور کچھ بالکل خود میں مگن۔ یہ منظر دیکھ کر میرے ذہن میں ایک سوال اُبھرا کہ آخر وہ کون سی بلیاں ہوتی ہیں جو انسانوں کی سب سے جلدی دوست بن جاتی ہیں؟

’ہر بلی کی شخصیت ایک جیسی نہیں ہوتی‘

کیونکہ یہ واضح تھا کہ ہر بلی کی شخصیت ایک جیسی نہیں ہوتی۔ سب بلیاں برابر فرینڈلی یا محبت بھری نہیں ہوتیں۔ یقیناً کچھ بلیاں ایسی ہوتی ہیں جو انسان کے قریب آنا پسند کرتی ہیں۔

کیونکہ کچھ اپنی دنیا میں مگن تھیں، اور میرے لاکھ چاہنے اور قربت دکھانے پر بھی کسی قسم کی نرمی برتنے کو تیار نہیں تھیں۔

ڈاکٹر قرۃ العین شفقت جو ان بلیوں کی دیکھ بھال کرتی ہیں، نے وی نیوز کو بتایا کہ جس طرح انسانوں کا رویہ مختلف ہوتا ہے، اسی طرح جانوروں کے رویے بھی مختلف ہوتے ہیں۔ کچھ بلیاں فرینڈلی ہوتی ہیں۔ اور کچھ فرینڈلی نہیں ہوتیں۔

’کسی کو ٹچ کرنا اچھا لگتا ہے، اور کسی بلی کو بالکل بھی اچھا نہیں لگتا۔ کسی کو گھلنا ملنا اچھا لگتا ہے، اور کسی کو زرا بھی گوارہ نہیں کرتا۔ تو اس طرح ہر بلی کی اپنی پرسنالٹی ہوتی ہے۔ کسی کو صرف دیکھ کر نہیں کہا جا سکتا کہ کون سی بلی انسان دوست ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسی لیے جب کوئی ہمارے پاس بلی اڈاپٹ کرنے آتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہمیں فلاں بلی دے دیں۔ ہم انہیں کبھی بھی یوں نہیں دیتے بلکہ یہ بولتے ہیں کہ آپ آئیے ان کے ساتھ وقت گزاریں، جو بھی بلی آپ کے ساتھ گھل مل رہی ہے، ہم اسے آپ کو دے دیں گے۔

’ہر نسل کی بلی کی طبیعت مختلف ہوتی ہے‘

انہوں نے مزید کہاکہ کسی ایک بریڈ کو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ بریڈ ہیومن فرینڈلی ہے، کیونکہ ہر بریڈ کی ہر بلی کی طبیعت مختلف ہوتی ہے۔ اگر ایک بریڈ کی بلی آپ کے ساتھ فوراً گھل مل گئی ہے، تو اس کا یہ ہرگرز مطلب نہیں ہے کہ اس بریڈ کی باقی بلیاں بھی اتنی ہی فرینڈلی ہونگی۔

’لوگ کہتے ہیں کہ ’جنجر کیٹس‘ فوراً آ جاتی ہیں، جبکہ بلیک کیٹس ہاتھ بھی نہیں لگانے دیتیں، جبکہ ہمارے ہاں بلیک اور جنجر کیٹس دونوں ہیں۔ کچھ جنجر کیٹس بڑی خطرناک ہیں، جبکہ کچھ بلیک کیٹس بہت ہی زیادہ فرینڈلی، ہر کسی کی اپنی پرسنالٹی ہے، اور اسی بنیاد پر کوئی آپ کو ہاتھ لگانے دیتا ہے اور کوئی نہیں، ان کے موڈ پر منحصر ہوتا ہے۔‘

بلیوں کی نسل اور ان کی شخصیت کے درمیان تعلق پر کئی سائنسی مطالعات موجود ہیں۔ یونیورسٹی آف ہیلسنکی کے محققین نے قریباً 5 ہزار 700 بلیوں کے رویے کا تجزیہ کیا اور پایا کہ مختلف نسلوں کی بلیوں میں سرگرمی، شرمیلاپن، جارحیت اور سماجی میل جول میں واضح فرق ہوتا ہے۔

یہ فرق جزوی طور پر موروثی بھی ہیں، یعنی نسلوں کے درمیان یہ خصوصیات جینیاتی طور پر منتقل ہوتی ہیں۔

ایک اور مطالعہ، جو ’جرنل آف ویٹرنری بیہیویئر‘ میں شائع ہوا، میں 14 مختلف نسلوں کی 129 بلیوں کے رویے کا تجزیہ کیا گیا۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ بعض نسلیں انسانوں کے ساتھ زیادہ دوستانہ اور رفاقتی ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، سفنکس (Sphynx) نسل کی بلیاں سب سے زیادہ فرینڈلی پائی گئی ہیں، جبکہ مین کوون (Maine Coon) اور پرسین (Persian) نسلیں بھی انسانوں کے ساتھ گہرا تعلق قائم کرنے میں مشہور ہیں۔

’بلی کی شخصیت پر اس کی پرورش کا گہرا اثر ہوتا ہے‘

عام طور پر انسان دوست اور فرینڈلی بلیوں میں سفنکس، مین کوون، پرسین، برمی اور سیامی شامل ہیں۔ سفنکس بلیاں اپنی محبت اور توجہ کے لیے مشہور ہیں، مین کوون بڑی اور نرم مزاج ہونے کے باوجود اپنے مالک کے ساتھ گہرا رشتہ قائم کرتی ہیں، جبکہ پرسین پرسکون اور آرام پسند بلی ہے۔ برمی اور سیامی نسلیں بھی انسانی تعلقات میں زیادہ دلچسپی لیتی ہیں اور مالک کے ساتھ وقت گزارنا پسند کرتی ہیں۔

لیکن قرۃ العین کہتی ہیں کہ یہ بات بھی اہم ہے کہ صرف نسل ہی ہیومن فرینڈلی بلی کی ضمانت نہیں دیتی، بلی کی شخصیت پر اس کی پرورش، اس کے بچپن سے سماجی تربیت اور انسانوں کے ساتھ تجربات بھی گہرا اثر ڈالتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کیا بلیاں بو سونگھ کر مالک اور اجنبی میں فرق کرسکتی ہیں؟

’لہٰذا، ایک فرینڈلی اور محبت کرنے والی بلی حاصل کرنے کے لیے نسل کے ساتھ ساتھ محبت اور مناسب تربیت بھی ضروری ہے۔ کیونکہ ان بلیوں کی فیملی ہسٹری بھی بہت زیادہ معنی رکھتی ہے، کہ اس نے بچن سے بڑے ہوتے تک کیا کچھ دیکھا اور اس معاشرے میں محسوس کیا، یہ اس کی پرسنالٹی کا حصہ بن جاتا ہے، جس کو مد نظر رکھنا نہایت اہم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انسان دوست بلیاں بلیاں راولپنڈی قرۃ العین گلبرگ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پاکستان آئیڈل کا جج بننے پر تنقید، فواد خان نے بھی خاموشی توڑدی
  • بلیاں بھی انسانوں کی طرح مختلف مزاج رکھتی ہیں، ہر بلی دوست کیوں نہیں بنتی؟
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • مٹیاری وگردنواح میں منشیات کا استعمال بڑھ گیا، پولیس خاموش
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • کراچی، مجبوری نے عورت کو مرد بنا دیا، مگر غیرت نے بھیک مانگنے نہیں دی
  • نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟