لندن کی گلیاں یا پان کی پچکاری؟ بھارتیوں کی حرکتوں پر گورے بھڑک اٹھے
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
برطانیہ کے صاف ستھرے اور منظم شہروں میں اب بھارت کے “ثقافتی دستخط” نمایاں ہونے لگے ہیں۔ لندن کے علاقے ہیرو میں پان اور گٹکے کی پچکاریوں نے سڑکوں، کوڑے دانوں اور دیواروں کا حلیہ بگاڑ دیا ہے، جس پر سوشل میڈیا پر سخت ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔
اس مسئلے پر مبنی ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں خاص طور پر رینرز لین اور نارتھ ہیرو کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔ وہاں کے رہائشی شکایت کر رہے ہیں کہ ان سرخ دھبوں کا روزمرہ میں سامنا ہوتا ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ دھبے زیادہ تر اُن دکانوں اور ریسٹورنٹس کے باہر نظر آتے ہیں جہاں پان، گٹکا اور چبانے والا تمباکو فروخت ہوتا ہے۔ اور یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہ “تحفہ” کن ملکوں سے آیا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Harrow Online (@harrowonline1)
پان اور گٹکا جنوبی ایشیا، خاص طور پر بھارت اور پاکستان میں بے حد مقبول ہیں۔ یہ منہ میں رکھنے اور چبانے والے مرکب ہوتے ہیں جو عام طور پر سپاری، تمباکو، چونا، کیمیکل اور خوشبوؤں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان ملکوں کی گلیاں، بس اسٹاپ، ریلوے اسٹیشنز، حتیٰ کہ اسپتال کی دیواریں بھی ان تھوک کے سرخ نشانات سے “سجی” ہوتی ہیں۔ اب یہی “فن” لندن میں بھی درآمد ہونے لگا ہے، لیکن اس بار الزام زیادہ تر بھارتیوں پر لگایا جا رہا ہے، پاکستانیوں پر نہیں۔
سوشل میڈیا پر برطانوی شہریوں نے بھارتیوں کو طنز و تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
Gutka and paan spitting has made its way to London now- shameful and disgusting.
— Meru (@MeruBhaiya) August 3, 2025
ایک صارف نے لکھا:
“بھارتی اپنی عادتوں سے باز نہیں آتے!”
ایک اور نے مشورہ دیا:
“ویزا دینے سے پہلے ان کے دانت چیک کرو!”
ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک دلچسپ تبصرہ سامنے آیا، جو غالباً کسی بھارتی کا تھا:
“ہم بھارت کویوکے تو نہ بنا سکے، اب انگلینڈ کو ہی ہندوستان بنا دیتے ہیں!”
دیگر صارفین نے یاد دلایا کہ یہ منظر نیا نہیں۔
ایک شخص نے لکھا:
“2008 میں جب میں کام کے سلسلے میں لندن آیا تو ویمبلے اسٹیشن پر ٹرین سے اترتے ہی سیڑھیوں پر گٹکے کی پچکاری دیکھی تو لگا جیسے دہلی واپس آ گیا ہوں۔”
قابل ذکر بات یہ ہے کہ برطانیہ میں گٹکے یا چبانے والے تمباکو کی فروخت پر مکمل پابندی نہیں، لیکن اس کی فروخت رجسٹریشن اور مخصوص قوانین کی پابندی سے مشروط ہے۔ تاہم اصل مسئلہ صرف فروخت کا نہیں بلکہ اس کے استعمال کا “ادبی انداز” ہے۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مالدیپ میں تمباکو کے استعمال پر پابندی، خریدو فرخت ممنوع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مالے:۔ مالدیپ نے تمباکو پر پابندی نافذ کر دی ہے، جس کے تحت یہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جو آئندہ نسلوں کے لیے تمباکو مصنوعات کی فروخت اور استعمال کو ممنوع قرار دیتا ہے۔
وزارت صحت نے کہا ہے کہ نئے قانون کے تحت، یکم جنوری 2007ءیا اس کے بعد پیدا ہونے والے کسی بھی فرد کو تمباکو مصنوعات خریدنے، استعمال کرنے یا فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ قانون مئی میں صدر محمد معیزو کے ذریعے منظور کیا گیا تھا اور اس کا مقصد ایک “تمباکو سے پاک نسل” کی تشکیل ہے، جو عوامی صحت کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
وزارت کے مطابق “نسل در نسل پابندی ایک جرا ¿ت مندانہ قدم ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ نوجوان مالدیپ کے باشندے تمباکو کے مہلک اثرات سے آزاد ہو کر پروان چڑھیں”۔
مزید کہا گیا کہ یہ اقدام عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن برائے تمباکو کنٹرول کے تحت مالدیپ کی ذمہ داریوں کے مطابق ہے۔ اب دکان داروں کو خریداروں کی عمر کی تصدیق کرنا لازمی ہوگا، اور یہ پابندی تمام تمباکو مصنوعات پر لاگو ہوتی ہے۔
مالدیپ دنیا میں ویپنگ اور ای سگریٹس پر سب سے سخت پابندیوں میں سے ایک کو بھی برقرار رکھتا ہے، جس کے تحت ان کی درآمد، فروخت، تقسیم اور استعمال ہر عمر کے انسانوں کے لیے ممنوع ہے۔