امریکا نے سیاحوں پر سخت ویزا بانڈ کی شرط عائد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی محکمہ خارجہ نے سیاحتی اور کاروباری ویزوں پر امریکا آنے والے بعض ممالک کے شہریوں کے لیے نیا ویزا سیکیورٹی بانڈ پروگرام متعارف کرا دیا، جس کے تحت مخصوص درخواست دہندگان کو 15 ہزار ڈالر تک کی رقم بطور ضمانت جمع کرانا ہوگی۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق نئی پالیسی کا نفاذ 20 اگست سے ہوگا، جو ابتدائی طور پر بی ون (کاروباری) اور بی ٹو (سیاحتی) ویزہ رکھنے والے افراد پر لاگو کی جائے گی۔
قطری میڈیا کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ یہ پائلٹ پروگرام اُن ممالک کے شہریوں کی حوصلہ شکنی کے لیے تیار کیا گیا ہے جہاں سے تعلق رکھنے والے افراد میں ویزے کی مدت سے زائد قیام (اووراسٹے) کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق اس اقدام کا مقصد ویزہ قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانا اور غیرقانونی قیام کی شرح میں کمی لانا ہے۔ بانڈ کی رقم عارضی ہوگی اور قانونی مدت کے اندر واپس جانے والے افراد کو رقم واپس کر دی جائے گی۔
محکمہ خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ اس پالیسی کے تحت پہلے سال میں ہی حکومت کو 2 کروڑ ڈالر تک آمدنی متوقع ہے، جبکہ ساتھ ہی غیرملکی حکومتوں کو بہتر جانچ اور شناختی عمل اپنانے پر آمادہ کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ 2020 میں ٹرمپ انتظامیہ نے افریقی ممالک پر مشتمل اسی نوعیت کا منصوبہ متعارف کرایا تھا، جس کے تحت مخصوص ممالک کے لیے ویزا بانڈ کی شرط رکھی گئی تھی۔
خبر ایجنسی کے مطابق 2023 میں 5 لاکھ سے زائد افراد پر امریکا میں ویزا سے زیادہ قیام کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا، جو امریکی امیگریشن پالیسی کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔ آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔
 
 ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سکیورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سکیورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔