لاہور:

تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی سابقہ مشیر اطلاعات پنجاب مسرت جمشید چیمہ کا گھر پولیس نے چھاپہ مارا، جس پر انہوں نے سخت ردعمل دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ایکس‘‘ پر پیغام دیتے ہوئے مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ رات پولیس نے ہمارے گھر پر ریڈ کیا جہاں انہوں نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔

صوبائی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ جمہوریت میں کوئی طبقہ احتجاج کرے اور سرکاری املاک کا نقصان کرے تو ادارے حرکت میں آتے ہیں لیکن یہاں احتجاج شروع بھی نہیں ہوتا اور پہلے ہی چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہیں۔

مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ پنجاب میں سانس لینا جرم بنا دیا گیا ہے، جعلی وزیراعلیٰ اپنے آپ کو ڈکٹیٹر سمجھنے لگ گئی ہے۔ بحیثیت ریاست ہمیں ہوش کے ناخن لینا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی فسطائیت سے انسانی حقوق، جمہوریت، شہری اور شخصی آزادیوں کے حوالے سے ہماری منزل کھوٹی ہو رہی ہے۔

سابقہ مشیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک پیچھے کی طرف جا رہا ہے، ہمارا نوجوان مایوس ہو رہا ہے اور ہر باشعور طبقہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی

آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز  کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔

اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔

مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔

رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا صحافی عبداللہ مومند کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے بھجوائے گئے نوٹس پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار
  • فرانس میں بجٹ کٹوتیوں کے خلاف لاکھوں افراد کا احتجاج، پولیس شیلنگ سے سیکڑوں زخمی
  • فرانس میں بجٹ کٹوتیوں کیخلاف ملک گیر احتجاج، آنسو گیس شیلنگ سے 100 زخمی
  • کراچی، ایف سی ایریا کے مکینوں کا پانی و بجلی کی بندش پر شدید احتجاج، ٹریفک جام
  • لاہور؛ احتجاج کرنے پر رہنما جماعت اسلامی سمیت جمعیت کے متعدد کارکنان گرفتار
  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • رضی دادا کی غیر مشروط معافی مسترد، کمیٹی کا چینل بند کرنے کا فیصلہ، وائرل ویڈیو پر عمر چیمہ کے بعد وسیم عباسی نے بھی رد عمل جاری کر دیا 
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی، عظمیٰ بخاری
  • اسرائیلی خاتون وزیر کی مشیر کے گھر سے منشیات بنانے کی لیبارٹری برآمد
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی