ماسکو: روس نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری آبدوزیں تعینات کرنے کے اعلان پر خبردار کیا ہے کہ جوہری معاملات پر بیان بازی میں “انتہائی احتیاط” کی ضرورت ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے پیر کے روز کہا: ’’روس جوہری عدم پھیلاؤ کے معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہر کسی کو جوہری بیانات کے حوالے سے بہت زیادہ محتاط رہنا چاہیے۔”

یہ بیان اس وقت آیا جب صدر ٹرمپ نے سابق روسی صدر دمتری مدویدیف کے مبینہ “اشتعال انگیز تبصرے” کے جواب میں دو جوہری آبدوزیں تعینات کرنے کا اعلان کیا۔

ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ آیا آبدوزیں جوہری اسلحہ سے لیس ہوں گی یا صرف جوہری توانائی سے چلنے والی ہوں گی، اور ان کی جگہ بھی ظاہر نہیں کی — جو کہ امریکی فوج کی جانب سے خفیہ رکھی جاتی ہے۔

یہ کشیدگی ایک آن لائن جھگڑے کے بعد بڑھی جس میں مدویدیف نے ٹرمپ کے یوکرین جنگ پر روس کے خلاف الٹی میٹم دینے پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔   

مدویدیف نے کہا: “ہر نیا الٹی میٹم ایک خطرہ ہے اور جنگ کی طرف ایک قدم ہے — نہ صرف روس اور یوکرین کے درمیان، بلکہ امریکہ کے خلاف بھی۔”

مدویدیف، جو اس وقت روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین ہیں، 2008 سے 2012 تک روس کے صدر رہے، جب کہ ولادیمیر پیوٹن نے آئینی پابندیوں سے بچنے کے لیے انہیں بطور "عارضی صدر" استعمال کیا۔

یوکرینی صدر کے چیف آف اسٹاف، آندری یرماک نے ٹرمپ کے اقدام کی حمایت کی اور کہا: “طاقت کے ذریعے امن کا تصور کام کرتا ہے۔ جیسے ہی امریکی آبدوزیں سامنے آئیں، ایک روسی نشے میں دھت شخص جو ایٹمی دھمکیاں دے رہا تھا، اچانک خاموش ہوگیا۔”

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکی سینٹرل بینک نے شرح سود میں کمی کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی سینٹرل بینک نے امریکی صدر ٹرمپ کا مطالبہ مانتے ہوئے شرح سود میں کمی کردی، جو گزشتہ سال دسمبر کے بعد پہلی شرح میں کمی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی سینٹرل بینک (فیڈرل ریزرو) نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبے پر شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹس کمی کرتے ہوئے اسے 4.25 فیصد سے کم کر کے 4 فیصد کردیا۔ یہ بینک کی طرف سے گزشتہ سال دسمبر کے بعد پہلی شرح میں کمی ہے۔نئے گورنر اسٹیفن میران واحد شخص تھے، جنہوں نے 0.5 فیصد پوائنٹ تک کمی کا مطالبہ کیا جبکہ گورنرز مشیل بومن اور کرسٹوفر والر، جن سے اختلاف رائے کی توقع تھی، نے 0.25 فیصد پوائنٹ کی کٹوتی کے حق میں ووٹ دیا، تینوں کا تقرر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا تھا، جو کئی مہینوں سے فیڈ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ روایتی 0.25 فیصد پوائنٹ کے اقدامات سے زیادہ گہرائی سے اور زیادہ تیزی سے کٹوتی کریں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی سے امریکی لیبر مارکیٹ کو سہارا ملے گا اور روزگار کے مواقع بہتر ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی ٹیرف پالیسی کے باعث معاشی ترقی کی رفتار سست روی کا شکار تھی جبکہ مہنگائی میں بھی مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا تھا۔شرح سود میں کمی سے قرض کی لاگت کم ہوگی، جس سے معیشت کو سہارا اور معاشی سرگرمیوں میں بہتری متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’’ٹک ٹاک نے مجھے صدر بننے میں مدد دی‘‘، ٹرمپ کا اعتراف
  • امریکا بگرام ائر بیس کی واپسی کیوں چاہتا ہے؟
  • امریکی سینٹرل بینک نے شرح سود میں کمی کردی
  • ٹرمپ کا دیو قامت سنہری مجسمہ نصب
  • امریکا اور برطانیہ کے ’جوہری معاہدے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان
  • سعودی وزارت عمرہ کی زائرین کے لیے بڑی وارننگ