باڈی بلڈر محمد سلمان، جانیے ان کی عالمی فتوحات اور خوراک کی تفصیل
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
محمد سلمان پاکستان کے ایک ابھرتے ہوئے باڈی بلڈر ہیں جو واپڈا سے وابستہ ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے رومانیہ کے شہر بخارسٹ میں منعقدہ آئی ایف بی بی ٹائیگر کلاسک ڈائمنڈ کپ 2024 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: صحت مند رہنے کے لیے انسان کو کتنی پروٹین درکار ہوتی ہے؟
ان کی اس کامیابی نے پاکستان کا نام بین الاقوامی سطح پر روشن کیا۔ یہ کامیابی ان کی محنت، لگن اور جذبے کی عکاسی کرتی ہے اور اس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان میں باڈی بلڈنگ کا مستقبل روشن ہے۔
محمد سلمان نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اپنے استاد کی وجہ سے وہ باڈی بلڈنگ کے شعبے میں آئے جنہوں نے اپنا کیرئیر بنانے کے لیے بے حد محنت کی۔
مزید پڑھیے: تن ساز رمیز ابراہیم ایک اور عالمی اعزاز حاصل کرنے کے لیے پرعزم
ان کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر ٹریننگ کرتے ہیں تاکہ خود کو نہ صرف فٹ رکھ سکیں بلکہ آنے والے مقابلوں کے لیے بھی خود کو تیار کریں۔
محمد سلمان نے بتایا کہ وہ باڈی بلڈنگ کے لیے ورک آؤٹ کے ساتھ اچھی خوراک پر انحصار کرتے ہیں۔ جس میں انڈے، مرغی، سبزیاں اور دیگر چیزیں شامل ہوتی ہیں اور یوں وہ روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 5 سے 7 ہزار روپے کی ڈائٹ لیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: غیرمجاز طور پر کا نام استعمال کرنے پر باڈی بلڈنگ کی تربیت دینے والی تنظیم کو نوٹس جاری
وہ کہتے ہیں کہ شوق تو مہنگا ہے لیکن یہ ان کا جنون بھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس شعبے پر بھی دھیان دینا چاہیے تاکہ پاکستان میں باڈی بلڈنگ کے رجحان میں مزید اضافہ ہو۔ مزید تفصیل جاننے کے لیے دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایف بی بی ٹائیگر کلاسک ڈائمنڈ کپ باڈی بلڈر سلمان رومانیہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: باڈی بلڈر سلمان رومانیہ باڈی بلڈنگ کے لیے
پڑھیں:
ایشیا کپ، سلیکٹرز پیچھے مڑ کر دیکھنے پر ہچکچاہٹ کا شکار
کراچی:ایشیا کپ سے قبل سلیکٹرز پیچھے مڑ کر دیکھنے کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہیں،فخرزمان کے انجرڈ ہونے پر بابر اعظم کی واپسی کیلیے صدائیں بلند ہونا شروع ہو چکیں، البتہ سلیکشن کمیٹی ذرائع کے مطابق ابھی اس حوالے سے کوئی بات ہوئی نہ ہی فخر کا ایونٹ میں حصہ نہ لینا یقینی ہے.
تفصیلات کے مطابق دورئہ ویسٹ انڈیز میں تیسرے ٹی 20 سے قبل فخر زمان انجرڈ ہوکر وطن واپسی پر مجبور ہو گئے، وہ ون ڈے سیریز میں بھی حصہ نہیں لے سکیں گے، گوکہ ابھی یہ واضح نہیں کہ وہ کب تک فٹ ہوں گئے لیکن ابھی سے بابر اعظم کے چاہنے والے ان کی واپسی کیلیے آوازیں اٹھا رہے ہیں.
البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسا ہونا فی الحال یقینی نہیں، اب تک ایشیا کپ میں بابر کی واپسی کے حوالے سے کوئی بات ہوئی نہ ہی کسی کی جانب سے کوئی ہدایت دی گئی ہے،ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فخر ایونٹ سے باہر ہو گئے ہیں، ان کی بحالی فٹنس کا کام جاری ہے، بابر پر ٹی 20 اسکواڈ کے دروازے کھلے ہیں،اگر فخر دستیاب نہ ہوئے تو ان کی واپسی پر غور ممکن ہوگا۔
دورہ ویسٹ انڈیز کے بعد میٹنگ میں معاملات کا جائزہ لیا جائے گا، ورلڈکپ 2024 میں بابر کی زیر قیادت قومی ٹیم کی کارکردگی انتہائی غیرمعیاری رہی تھی، اس کے بعد پی سی بی نے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں کو متواتر مواقع دینے کی پالیسی اپنائی۔
حکام کو خدشہ ہے کہ سابق کپتان کی واپسی سلمان علی آغا پر غیرضروری پریشر ڈال سکتی ہے،البتہ بعض حلقے بھارت سے میچز کو دیکھتے ہوئے ٹیم میں بابر کو شامل ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ بابر اعظم آخری بار دسمبر 2024 میں جنوبی افریقہ کیخلاف ٹی 20 میچ کھیلتے نظر آئے تھے، انھوں نے اپنے آخری 10 میچز میں26 کی اوسط سے 236 رنز بنائے جس میں کوئی نصف سنچری شامل نہیں تھی،آخری5 میں سے 3 میچز میں وہ ڈبل فیگر میں بھی داخل نہیں ہو سکے تھے، انھوں نے آخری بار ورلڈکپ 2024 میں قیادت کی تھی۔
دوسری جانب 31 سالہ سلمان علی آغا نے نومبر 2024 میں محمد رضوان کی زیرقیادت ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کیا تھا، اسی سیریزکے تیسرے میچ میں رضوان کی عدم موجودگی میں وہ بطور کپتان میدان میں اترے تھے مگر ٹیم ناکامی کا شکار ہوئی۔
سینئرز کے عدم موجودگی میں سلمان کی زیر قیادت دورہ زمبابوے میں گرین شرٹس نے 1-2 سے فتح حاصل کی، پھر نیوزی لینڈ میں 4-1 سے مات ہوئی، رواں برس بنگلہ دیش کو ہوم گراؤنڈ پر تینوں میچز میں ہرایا جبکہ جوابی دورے میں 2-1 سے ناکامی ہوئی، اب اسی مارجن سے ویسٹ انڈیز میں کامیابی حاصل کی۔
کیریئر کے 20 میں سے 18 میچز سلمان نے بطور کپتان ہی کھیلے ہیں، مختصر طرز میں انھوں نے اب تک 380 رنز بنائے جس میں تین ففٹیز شامل ہیں، چار وکٹیں بھی ان کے ریکارڈ کا حصہ ہیں۔