سڈنی(انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا نے توانائی کے شعبے میں ایک بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے “وراتہ سپر بیٹری” کا باضابطہ طور پر افتتاح کر دیا ہے، جو اب آؤٹ پٹ کے لحاظ سے دنیا کی سب سے طاقتور بیٹری بن چکی ہے۔

یہ جدید سپر بیٹری Akaysha Energy کے زیرِ انتظام نیو ساؤتھ ویلز میں نصب کی گئی ہے۔ یہ اس وقت 350 میگاواٹ بجلی فراہم کر رہی ہے، جبکہ مستقبل میں اس کی صلاحیت کو 850 میگاواٹ تک بڑھانے اور ایک گھنٹے کے لیے 10 لاکھ گھروں کو بجلی فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

وراتہ سپر بیٹری کو خاص طور پر آسٹریلوی گرڈ کو مستحکم کرنے کے لیے سسٹم انٹیگریٹی پروٹیکشن اسکیم (SIPS) کی سپورٹ کے طور پر تیار کیا گیا ہے، تاکہ وہ وقت سے پہلے کوئلے پر انحصار ختم کرتے ہوئے 2035 تک کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کو بند کر سکے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بیٹری ایک پرانے کوئلے کے پلانٹ کی جگہ پر تعمیر کی گئی ہے، اور یہ ملک میں شمسی توانائی کی غیر معمولی پیداوار کو بہتر طریقے سے منظم کرنے میں بھی مدد دے گی، خاص طور پر ان اوقات میں جب سورج کی روشنی کی بھرمار ہوتی ہے اور پیداوار روایتی ڈیمانڈ سے کہیں زیادہ ہو جاتی ہے۔

اگرچہ اس طرح کے منصوبے تکنیکی اور مالیاتی چیلنجز کے ساتھ آتے ہیں، مگر وراتہ سپر بیٹری آسٹریلیا کے صاف توانائی کی طرف بڑھتے ہوئے قدم کو ایک نئی جہت دیتی ہے، جو نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک قابلِ تقلید ماڈل بن سکتی ہے۔

یہ منصوبہ صاف توانائی کی طرف منتقلی میں آسٹریلیا کے عزم اور قیادت کا عملی ثبوت ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سپر بیٹری

پڑھیں:

سائنسدانوں نے ریکارڈ کیا سب سے طاقتور بلیک ہول فلیئر، سورج سے 10 کھرب گنا زیادہ روشنی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سائنسدانوں نے بلیک ہول سے خارج ہونے والا ایک انتہائی طاقتور فلیئر ریکارڈ کیا ہے جس کی روشنی سورج کے مقابلے میں 10 کھرب گنا زیادہ ہے۔ ریکارڈ کیا گیا بلیک ہول سورج کے مقابلے میں 300 ملین گنا بڑا ہے اور یہ واقعہ زمین سے تقریباً 11 ارب نوری سال دور کہکشاں میں پیش آیا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ توانائی کا یہ زبردست اخراج ایک غیرمعمولی بڑے ستارے کے بلیک ہول کے انتہائی قریب آنے کے سبب ہوا، جس کے نتیجے میں ستارہ ’’اسپگیٹیفائی‘‘ ہو گیا یعنی بلیک ہول کی کشش ثقل سے لمبا اور باریک ہو کر ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا۔ مادہ بلیک ہول کے گرد گردش کرتے ہوئے روشنی اور حرارت میں تبدیل ہوا۔

تحقیق منگل کو سائنسی جریدے ”نیچر ایسٹرونومی“ میں شائع کی گئی، جس کی قیادت کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہر میتھیو گراہم نے کی۔ رپورٹ کے مطابق ستارے کا حجم سورج سے 30 سے 200 گنا زیادہ تھا اور یہ فلیئر پہلی بار 2018 میں کیلیفورنیا کے پالو مار آبزرویٹری میں دیکھا گیا۔ فلیئر 3 ماہ میں اپنی انتہا پر پہنچا، روشنی میں 30 گنا اضافہ ریکارڈ ہوا اور اب مدہم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت کائنات کے ابتدائی ادوار کو سمجھنے میں مدد دے گی۔

متعلقہ مضامین

  • 10 کھرب سورجوں جتنی روشنی، اب تک کا سب سے طاقتور بلیک ہول دھماکا دریافت
  • سائنسدانوں نے ریکارڈ کیا سب سے طاقتور بلیک ہول فلیئر، سورج سے 10 کھرب گنا زیادہ روشنی
  • ایشیز سیریز، آسٹریلیا کا پہلے ٹیسٹ کے لیے اسکواڈ کا اعلان
  • ایشیز: آسٹریلیا کا پہلے ٹیسٹ کیلیے اسکواڈ کا اعلان
  • راولپنڈی میں گھر کی چوری کا ڈراپ سین، مدعی کا کزن چور نکلا
  • آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
  • چیٹ جی پی ٹی: جدید فیچرز کے ساتھ دنیا کا طاقتور ترین اے آئی چیٹ بوٹ
  • فرانس نے الیکٹرک گاڑیاں چارج کرنے والی دنیا کی پہلی موٹروے متعارف کروا دی
  • ملک میں توانائی، آئی ٹی اور معدنیات سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں: احسن اقبال
  • امریکا، برطانیہ اور نا ہی آسٹریلیا! دنیا کا سب سے مہنگا سیاحتی ویزا کس ملک کا ہے؟