اپنی چھت اپنا گھر اسکیم میں درخواست دینے والوں کیلئے بڑی خبر
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنی چھت اپنا گھر اسکیم کے نئے مرحلے کا باضابطہ آغاز کر دیا ۔ حکومت کا ہدف ہے کہ رواں سال کے اختتام تک ایک لاکھ گھر مکمل کر لیے جائیں گے۔
چھ ماہ میں 62,500 گھر مکمل، نیا ریکارڈ قائم
پنجاب حکومت نے صرف 6 ماہ کے دوران 62,500 گھر مکمل کر کے ایک تاریخی سنگِ میل عبور کیا۔ وزیراعلیٰ نے گھروں کی فراہمی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ان کی حکومت کا اہم ترین فلاحی پروگرام ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔
74 ارب روپے کے بلاسود قرضے، 9 سال میں آسان اقساط
اب تک 5 سے 10 مرلہ کے گھروں کے لیے بلاسود قرضے جاری کیے جا چکے ہیں۔ صرف گزشتہ 7 ماہ میں 64 ہزار افراد کو قرضے دیے گئے۔ ہر مستفید شخص کو یہ رقم 9 سال میں آسان اقساط میں واپس کرنی ہو گی۔
45 ہزار گھر زیر تعمیر، 9 ہزار مکمل
وزیراعلیٰ کے مطابق:
45,000 گھر اس وقت زیر تعمیر ہیں 9,000 گھر مکمل ہو چکے ہیں ،اگست کے آخر تک قرضوں کی تعداد 75 ہزار تک پہنچ جائے گی اور رواں سال کے آخر تک 1 لاکھ گھر مکمل کیے جائیں گے مستقبل کا ہدف ہے کہ پانچ سال میں 5 لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں۔
میرٹ پر شفاف قرضے، سیاسی وابستگی کا کوئی عمل دخل نہیں
مریم نواز نے اس بات پر زور دیا کہ اسکیم کے تمام قرضے 100 فیصد میرٹ پر دیے جا رہے ہیں، اور نہ ہی سفارش یا رشوت کی کوئی گنجائش ہے۔ کوئی ایک شخص بھی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ قرض سیاسی بنیاد پر دیا گیا ہو۔
وزیراعلیٰ نے جذباتی انداز میں کہا کہ جن ہاتھوں نے دوسروں کے گھروں کی اینٹیں لگائیں، آج وہ اپنے گھر کی بنیادیں رکھ رہے ہیں۔ایک مزدور نے بتایا کہ اس کی بیوی اور بچے بھی گھر کی تعمیر میں شامل ہوئے۔ مریم نواز نے کہا کہ اب لوگ فخر سے کہہ سکتے ہیں: ’یہ میرا اپنا گھر ہے۔
نواز شریف کی معاونت اور شکریہ
مریم نواز نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس منصوبے کا آغازاپنے ہاتھوں سے چیک تقسیم کر کے کیا۔دعا گو ہوں کہ اللہ انہیں وسائل دے تاکہ وہ پورے پنجاب میں عوام کی مزید خدمت کر سکیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مریم نواز نے گھر مکمل
پڑھیں:
ایچ پی وی ویکسین کیخلاف منفی پروپیگینڈا پھیلانے والوں کو انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-08-15
کراچی (اسٹاف رپورٹر) صوبائی وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے ایچ پی وی ویکسین کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی افواہیں پھیلانے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سائبر کرائم کو خط لکھ کر ویڈیوز فراہم کردی گئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بتایا کہ سندھ میں 41 لاکھ بچیوں میں سے اب تک 57 فیصد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ جس سیاسی جماعت نے اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا ہے، وہ صحت جیسے معاملے کو سیاست سے بالاتر رکھ کر سوچیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کلب ممبران کی بچیوں کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کیلیے دو روزہ کیمپ کی افتتاحی تقریب میں کیا۔ تقریب میں ماہرین امراضِ نسواں پروفیسر نگہت شاہ، ڈاکٹر حلیمہ یاسمین اور ماہر امراضِ اطفال ڈاکٹر خالد شفیع بھی موجود تھے۔ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے خطاب میں کہا کہ سندھ میں 9 تا 14 سال کی 41 لاکھ بچیاں ہیں جنہیں ایچ پی وی وائرس سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی۔ سوشل میڈیا پر ایچ پی وی ویکسین کے حوالے سے منفی تاثر پیدا کیا گیا ہے۔ یہ مانع حمل کے مقصد کے لیے استعمال نہیں کی جارہی، یہ وائرس کے خلاف اثر انگیزی رکھتی ہے اور 2006 سے دنیا بھر میں لگائی جارہی ہے۔کینسر سروائور سمعہ زیبر نے کہا کہ جب مجھے سروائیکل کینسر ہوا تو پہلے نہیں پتہ چل رہا تھا کہ کیا ہوا۔ میں مختلف نجی کلینکس کے دھکے کھانے کے بعد جناح اسپتال کے شعبہ امراض نسواں گئی۔ علاج کا ہر مرحلہ دردناک تھا۔ میرے تین بیٹے ہیں لیکن اس مرض کے سبب مجھے جلدی مینوپاز ہوگیا۔ اگر ایک ویکسین ہے تو اسے لگوائیں۔پروفیسر نگہت شاہ نے کہا کہ میں نے اپنی بیٹی کو تب ویکسین لگوائی جب یہ آسانی سے دستیاب نہیں تھی، اس وقت تین ڈوز لگی تھیں۔ ماضی میں ہم نے نعرہ بنایا کہ جہیز نہ دو مگر یہ ویکسین لگاؤ۔ کینسر کا نام ہی متاثر فرد کی آدھی موت ہوتی ہے۔ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ ڈیڑھ سال قبل سے طبی ماہرین نے غوروفکر کیا، تحقیق ہوئی کہ سنگل ڈوز ویکسین مؤثر ہے۔ اگر اس کمیٹی نے فیصلہ کیا تو بچیوں کی بہتری کے لیے ہم نے اپنی بچیوں کو پہلے سے لگائی۔ یہ 41 لاکھ بچیاں بھی ہماری بیٹیاں ہیں۔ کینسر کے علاج میں لاکھوں خرچ ہوتے ہیں۔ اگر یہ بانجھ پن کرتی تو کیا میں اپنی بیٹی کو لگواتا؟ غیر تصدیق شدہ مواد کو فارورڈ نہ کریں۔